سیدرسول بیٹنی
پشاور:خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی کی زیرصدارت گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کی بزنس ماڈلز سے متعلق جائزہ اجلاس اعلیٰ تعلیم کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا.اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم جاوید اقبال، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ، ڈائریکٹر فنانس ارم گل، اکاؤنٹنٹ نثار خان، کامران خان و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی.
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر کو گومل یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے کے حوالے سے بزنس پلان اور ماڈلز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایاگیا کہ یونیورسٹی کا شعبہ ایم بی اے چائنیز سٹوڈنٹس کے لئے آن لائن ڈیسٹنس پروگرام شروع کررہاہے مذکورہ پروگرام کے تحت 4سو چائنیز سٹوڈنٹس کو آن لائن پڑھایاجائیگا جس پر تمام کام مکمل ہے اور صرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد سے این او سی کی ضرورت ہے۔
گومل یونیورسٹی کی آفیشلز نے مزیدبتایاگیا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز دو نئے ایم ایس پروگرام بھی شروع کررہاہے اس کے علاوہ یونیورسٹی لیبارٹریاں دوسرے تعلیمی اداروں کو رینٹ پر آفر کرتی ہے یونیورسٹی کی سولرائزیشن پر 50فیصد کام ہوا ہے اور باقی بھی بہت جلد مکمل کیا جائیگا۔
اجلاس میں یہ تجویز بھی زیرغور لایاگیا کہ اگر ڈی آئی خان کی بی آر ٹی بسوں کو یونیورسٹی کے ساتھ لنک کیا جائے تو اس سے ایک طرف یونیورسٹی کو ٹرانسپورٹ کی مد میں کافی بچت ہوگی جبکہ طلبہ کو بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہوگی بریفنگ میں بتایاگیاکہ ان اقدامات سے یونیورسٹی کی ریونیو بڑھانے میں اہم کردار ادا ہوگا۔
صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کی بزنس ماڈلز کو سراہا اور ہدایت جاری کی کہ بزنس ماڈلز اور پلان پر مذید ہوم ورک کرکے اگلے جائزہ اجلاس میں پیش کیا جائیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت جامعات کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے اور جون تک موجودہ مالی بحران کی شکار یونیورسٹیاں مستحکم ہوجائیں گی۔