پولپس یا ناک میں گوشت کا بڑھ جانا اور اسکا علاج کیا ہے؟

ففف.png

ناک میں گوشت کا آنا یا پولپس نرم، غیر سرطانی نشوونما ہیں جو ناک کی اندرونی جھلی یا سائنوس میں بنتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یہ عام طور پر دائمی سوزش،الرجی یا سانس کی نالی کی طویل مدتی بیماریوں جیسے دائمی سائنوسائٹس کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر بے درد ہوتے ہیں لیکن اگر بڑے ہو جائیں تو سانس لینے میں دشواری،ناک کا بند ہونا،سونگھنے یا چکھنے کی حس کا کمزور ہونا اور بار بار ہونے والی ناک کی سوزش جیسی علامات پیدا کر سکتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق دمہ، الرجک رائنائٹس، اور سائنوسائٹس کے مریضوں میں ان کے بننے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

پولپس یا ناک میں گوشت سے متعلق دیگر سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہمارے رپورٹر طاہر احمد زئی نے ڈاکٹر سارم حشمت لودھی سے بات کی ہے جو کہ آجکل ایڈوانسنڈ انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں تھائیرائڈ سرجن اینڈ ای این ٹی سپشلٹ کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

دی پشاور پوسٹ:ڈاکٹر صاحب سب سے پہلے یہ بتائیں کہ ناک میں گوشت بڑھنے کی وجوہات اور علامات کیا ہے؟

ڈاکٹر سارم حشمت لودھی:ناک میں گوشت بڑھنے کی تقریبا 90 فیصد وجوہات الرجیز ہیں اس کے علاوہ 10 فیصد وجوہات اوربھی ہوسکتے ہیں۔اگر علامات پر بات کی جائے تو ان میں ناک کا اکژ بند رہنا،چہرے اور سر درد ہونا اور ناک بند ہونے کیوجہ سے نیند میں خراٹے کا آنا شامل ہیں۔

دی پشاور پوسٹ:ناک میں  گوشت یا پولپس آنے کا خطرہ عموماً کس عمر میں زیادہ ہوتا ہے؟

ڈاکٹر سارم حشمت لودھی:زیادہ تر یہ خطرہ چھوٹے بچوں میں نہیں ہوتی لیکن جیسے جیسے بچہ کی عمر 14 یا 15 برس ہوجائے تب اسکے علامات آنا شروع ہوسکتی ہے لیکن عموماً یہ زیادہ تر 27 سال سے لیکر 57 سال تک کے عمر میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

دی پشاور پوسٹ:کیا اسکی سرجری کرنے کے بعد ناک میں دوبارہ گوشت بڑھ سکتی ہے؟

ڈاکٹر سارم حشمت لودھی:جی بلکل اگر اسکی وجہ الرجیز ہی ہے تو سرجری کرکے صاف تو کیا جا سکتا ہے لیکن جب تک الرجی کا مکمل خاتمہ نہ کیا ہو،تب تک اس کی دوبارہ  بڑھنے کا خطرہ ہوسکتا ہے بلکل اسی طرح جیسے ہم ناخن کو کاٹ تو سکتے ہیں لیکن کچھ دنوں بعد وہ دوبارہ بڑھ جاتے ہیں۔

دی پشاور پوسٹ:کیا اس کا علاج سرجری کے بغیر ادویات سے بھی ممکن ہے؟

ڈاکٹر سارم حشمت لودھی:یہ تو اس پہ ڈیپنڈ کرتا ہے کہ مریض کس حالت میں  آپکو ملا ہے۔شروع شروع میں اسکو انٹی الرجیک سے کنٹرول کیا جاتا ہے اگردوسری سٹیج پہ ہو تو اسکو  سٹیرائیڈ سے بھی کنٹرول کیاجاسکتا ہے لیکن سٹیرائیڈ کے اپنے نقصانات بھی ہوتے ہیں۔

دی پشاور پوسٹ:اس مرض سے  بچنے کیلئے کونسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے؟

ڈاکٹر سارم حشمت لودھی:اس مرض سے بچنے کیلئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ الرجی کی اچھی تشخیص کرائے،اگرآپکو الرجی ہے تو اینٹی الرجک ویکسین لگوائے۔اسکے علاوہ اس سے بچنے کیلئے کوئی دوسرا راستہ نہیں بلکہ میرا تو مشورہ یہی ہوگا کہ کسی مریض کو یہ مسئلہ ہے تو جلد سے جلد  کسی ای این ٹی سپیشلٹ سے اسکا علاج کروائیں کیونکہ وقت پر علاج کرنا ہی  فائدہ مند ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top