شہریوں کو محفوظ ڈیجیٹل سپیسز مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے،فرحت اللہ بابر

27.png

سیدرسول بیٹنی

اسلام آباد:سابق سینیٹر اور انسانی حقوق کے علمبردار فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ آج کے جدید دور میں شہریوں سے انٹرنیٹ کی سہولت چھیننا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے،جنرل الیکشن کے دن ملک بھر میں انٹرنیٹ کی معطلی آزاد اور شفاف الیکشن پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار فریڈم نیٹ ورک کے زیراہتمام ہونے والی ’دی ڈیجیٹل ڈائیلاگ‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے اظہار رائے کو محدود کرنے کیلئے طرح طرح کی حربے استعمال ہورہے ہیں جس میں سوشل میڈیا کی مختلف پلیٹ فارمز کی سروسز کو معٖطل کرنا،انٹرنیٹ سروس کی بندش ،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس اور صحافیوں کے خلاف پیکا قانون کے تحت جعلی مقدموں کا اندارج شامل ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ انٹرنیٹ تک بلا تعطل رسائی اور ڈیجیٹل اسپیسز تک مساوی مواقع کو بنیادی حقوق میں شامل کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ڈیجیٹل حقوق کے قانونی فریم ورک پر بات چیت کو وسیع کرنا ہوگا اور اس مکالمے میں سب کو شامل کرنا ہوگا۔

فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے اپنی خطاب میں کہا کہ یہ سمٹ ان آوازوں کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ترتیب دی گئی تھی جو میڈیا اور انٹرنیٹ پالیسی میں نظر انداز کی جاتی ہیں۔یہ سمٹ پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیک سیکٹرز کے چیلنجز اور مواقع پر مکالمے کو فروغ دینے کا مقصد رکھتی ہے۔

دی ڈیجیٹل ڈائیلاگ کانفرنس میں ڈیجیٹل صحافت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور سول سوسائٹی کے شعبوں کے 50 سے زائد ماہرین اور پریکٹیشنرز نے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل پر اظہار خیال کیا۔

اس موقع پر میڈیا و ٹیکنالوجی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انٹرنیٹ سروسز سمیت ملک کو حقیقی طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر لے جانے کے حوالے سے نہ صرف عملی اقدامات اٹھائے بلکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے حوالے سے آئین سازی بھی کی جائے۔

ماہرین نے اس بات پر بھی سخت اظہار تشویش کیا کہ سال 2024 میں پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز پر ماضی کے مقابلے بہت زیادہ پابندی لگائی گئی اور انٹرنیٹ کو بند کرکے انتخابات میں بھی دھاندلی کرکے ملک کو حقیقی منتخب نمائندوں سے محروم کیا گیا۔

سمٹ کے اختتام پر صحافی امبر رحیم شمسی نے ڈیجیٹل میڈیا تنظیموں کو خبردار کیا کہ وہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی پالیسیوں اور الگورتھم کے اثرات سے باخبر رہیں ۔انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجیز کو صحافت اور نیوز پروڈکشن میں بہتر استعمال کرنے پر بھی زور دیا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top