سیدرسول بیٹنی
پشاور: گروپ ڈیولپمنٹ پاکستان (جی ڈی پی) نے شعبہ کریمنالوجی، پشاور یونیورسٹی کے ساتھ مل کر "16 دن کی سرگرمی” کے عالمی اقدام کے تحت ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کا مقصد خیبر پختونخوا میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کی مؤثر قانون سازی اور کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔
تقریب میں پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی تنظیموں اور طلباء کو مدعو کیا گیا تاکہ خیبر پختونخوا میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے قابلِ عمل حل تلاش کیے جا سکیں۔ افتتاحی تقریب میں علی حسن نے "16 دن کی سرگرمی” کی تاریخ پر روشنی ڈالی اور اس طرح کی مہمات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے قانون سازی اور سماجی شعور کو بیدار کرنے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہا۔
عمران ٹکر، صوبائی کوآرڈینیٹر جی ڈی پی، نے مسئلے کے سنگین پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 12 ملین لڑکیوں کی کم عمری میں شادی ہو جاتی ہے، جو ہر منٹ میں 28 شادیاں بنتی ہیں۔ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 18.3 فیصد شادیاں 18 سال سے کم عمر میں ہوتی ہیں، جن میں سے 3.6 فیصد لڑکیاں 15 سال کی عمر میں شادی کر لی جاتی ہیں، اور یہ جنوبی ایشیا میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
ڈپٹی چیف خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن ، اعجاز محمد خان نے بچوں کی شادی کے خاتمے کے لیے کمیشن کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کمیشن سماجی آگاہی پروگرامز، قانونی اصلاحات اور متاثرہ بچوں کی بحالی کے لیے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بچوں کو کم عمری کی شادی سے بچانے کے لیے تعلیم اور مثبت سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہے۔
اعجاز محمد خان نے مزید کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کے مطابق ایک ترقی پسند قانون لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ تاہم،کم عمری کی شادی کے مسئلے پر عوامی آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ خیبرپختونخوا کے ثقافتی تناظر میں قانون پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
پروفیسر ڈاکٹر بشارت حسین، چیئرمین شعبہ کریمنالوجی، نے نوجوانوں کی شمولیت کو اہم قرار دیا اور کہا کہ نوجوان نسل کم عمری کی شادی کے خلاف ایک مضبوط جدوجہد میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
طلباء کی پریزنٹیشنز میں، محترمہ مریم وہاب نے کم عمری کی شادی کے سماجی و اقتصادی عوامل پر بات کی، جبکہ محترمہ رومیسہ ہاشمی نے بچیوں کی تعلیم اور معاشی مواقع پر اس کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ دونوں مقررین نے اس مسئلے کے خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی اور آگاہی کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب کے اختتام پر ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ، سید رحمان نے نکاح رجسٹریشن کے نظام، نگرانی کے طریقہ کار، اور نکاح رجسٹرارز کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت پر بات کی تاکہ کم عمری کی شادیوں میں کمی لائی جا سکے۔