سیدرسول بیٹنی
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں کام کرنے والے بیوٹی پارلرز اور شادی ہال پر پرسنٹیج کی بجائے فکس ٹیکسز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ فوزیہ اقبال نے وزیراعلی کے مشیر برائے محکمہ خزانہ جناب مزمل اسلم کے ساتھ ملاقات کی اور ان کو کیپرا کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ شادی ہال اور بیوٹی پارلرز کی مالکان کو سیلز ٹیکس آن سروسز کے فکس ریٹس اور پرسنٹیج ریٹس میں کسی ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا جائے گا جس کے بعد وہ اپنے منتخب کردہ نظام کے مطابق اپنا ماہانہ ٹیکس کیپرا کے ساتھ جمع کرے گا۔شادی ہالز اور بیوٹی پارلرز کو ان کی سائز اور کاروبار کے حجم کے مطابق مختلف کیٹگریز میں تقسیم کیا جائے گا جن پر سیلز ٹیکس ان سروسز کے مختلف فکسڈ ریٹس لاگو کیے جائیں گے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تمام سٹیک ہولڈرز جن میں تاجر تنظیمیں اور چیمبر اف کامرس کے نمائندے شامل ہیں ان سب کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائے گا اس کے بعد اگر کوئی بھی کاروباری شخص یا ادارہ ٹیکس کی چوری میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اس موقع پر مزمل اسلم نے احکامات جاری کیں کہ خیبر پختونخوا سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترمیم کرکے وسل بلور کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرنے والوں کو ٹیکس چوروں سے حاصل کیے جانے والے جرمانے میں ایک خاص فیصد حصہ بطور انعام دیے جانے کی سفارشات شامل کی جائیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے سیلز ٹیکس آن سروسز کیلئے سٹینڈرڈ ریٹس یعنی 15 فیصد میں شامل ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ کرنے والوں کو 15 فیصد کی بجائے 13 فیصد ٹیکس میں لانے کے احکامات جاری کیے۔ ان تمام اقدامات کے لیے خیبر پختون خواہ سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2022 میں ترامیم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد صوبائی حکومت، ٹیکس دہندگان اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد کی فقدان کو ختم کرنا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ کاروباری افراد اور اداروں کے لیے کاروبار دوست ماحول مہیا کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یہ تمام فیصلے تاجر تنظیموں اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لیے جا رہے ہیں اور ان سے مشاورت کے بعد ہی ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔