ضم اضلاع میں تجارتی مراکز کو شمسی توانائی سے سستی بجلی کی فراہم کا منصوبہ کیوں تاخیر کا شکار

IMG-20240124-WA00081.jpg

فاروق حمزہ آفریدی

جاوید ضلع خیبر کے مشہور تجارتی مرکز میں چپل اورجوتے بھچنے کا کاروبار کررہاہے۔اُن کے بہتر کمائی کے لئے دوکان میں ہر وقت تیز روشنی کی ضرورت ہوتا ہے تاکہ گاہگ آسانی کے ساتھ متوجہ ہوں۔ اس وجہ سے اُنہوں نے رواں سال مئی میں بجلی کنکشن حاصل کرلیا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ اس سے پہلے دو سال تک تین سومیٹر دور ایک ٹرانسفرسے بجلی لگائی تھی اور مالک کو ماہانہ سور وپے دیتے تھے لیکن ٹیسکوحکام نے اس کو غیر قانونی قرار دیگر بند کردیا جبکہ اُس کے بعد کچھ عرصہ سلولر پینل سے کام چلارہاتھا لیکن سردی، بادل اور عید کے دنوں میں رات کو بہت مسئلہ ہوتاتھا۔ پچھلے مہینے کا اُنہوں نے چار ہزار روپے بل ادا کردیا جن کو اُنہوں نے بمشکل پورا کیا۔

خیبر پختونخوا انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) نے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی سے متاثرتجارتی سرگرمیوں کو فروع دینے کے لئے شمسی توانائی سے پیدا ہونی والی سستی بجلی فراہمی کے لئے ایک منصوبے کا آغاز کردیا۔منصوبے کے حوالے سے پیڈومیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر الیکٹریکل نعمان ڈار نے بتایاکہ پیڈو صوبے میں پانی اور سورج سے سستی توانائی کے پیدا وار پر کام کررہاہے۔ اُن کے بقول ادارے کے طرف سے ضم اضلاع کے سالانہ ترقیاتی فنڈ سے 2019میں سات ضم اضلاع باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم، شمالی و جنوبی وزیر ستان اور سابق ایف آرز پشاور اور ٹانک کے علاقو ں میں نوتجارتی مراکز کے لئے سستی بجلی کے فراہمی کے لئے سولر منی گرڈ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ اُنہوں نے بتایاکہ ایک گرڈکے لئے چالیس ملین یعنی چار کروڑ روپے فنڈ مختص کردئیے۔ایک منی گریڈ سے 175کلوواٹ بجلی پیدا ہوگی جو130سے زائد دوکانوں کو سستی بجلی فراہم کرئیگی۔

 

ضلع باجوڑ کے بڑے تجارتی مرکز خار کے قائمقام صدر امیررحمان نے کہاکہ کچھ عرصہ قبل ضلعی انتظامیہ نے خار بازار کے منی سلولر گرڈکے تنصیب کے حوالے ایک مشاورتی اجلاس طلب کیاتھا جس میں کہاگیا تھاکہ مذکورہ گرڈسے ڈیڑھ سو دوکانوں کو سستی بجلی فراہم کردی جائیگی۔ اُنہوں نے کہ موجودہ وقت میں گرڈسے تاریں بچھانے کے عمل باقی ہے تاہم ساڑھے پانچ ہزار دوکانوں میں ڈیڑ ھ سو کی بجلی کی سہولت مہیا کرنا کافی نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ضلع بھر کے بڑے تجارتی مرکز خار میں ساڑھے پانچ ہزار، عنایت کلی میں پانچ ہزار ، نواگئی بازار میں ڈھائی ہزار اور صدیق آ بادپھاٹک بازارمیں پندرہ سودوکانیں ہیں لیکن بدامنی کی لہر میں تمام معاشی سرگرمی بری طرح متاثر ہوئی جبکہ دوبارہ آباد کاری لوگوں نے انتہائی مشکل میں اپنے مد آپ کے تحت کرلی۔ اُنہوں نے کہاکہ مذکورہ بازاروں میں چوبیس گھنٹے میں بمشکل ایک گھنٹہ بجلی دستیاب ہوتاہے جس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

ضم اضلاع کے ضلع خیبر تحصیل باڑہ کے معروف تجارتی مرکز باڑہ کے تاجر رہنماء علی محمد خان نے کہا کہ انجمن کے ساتھ آٹھ ہزار دوکانیں رجسٹرڈ ہے جن میں ڈیڑ ھ سو تک دوکانوں کو بجلی کے کمرشل میٹر لگ چکے ہے جبکہ باقی لوگ سلولر پینل اور جنریٹر پر ہی اپنا کام چلارہاہے۔ اُنہوں نے علاقے میں سلو لر منی گرڈکے قیام سے لا عملی کا ظہار کیا اور موقف اپنایا کہ اس حوالے سے ضلعی حکام نے کوئی مشاور ت تاجر برادری کے ساتھ نہیں کیاہے۔

سولر منی گریڈ منصوبے کے پروجیکٹ ڈاریکٹر اسفندیار خٹک نے بتایاکہ تما م ضم قبائلی اضلاع میں نو سولر منی گریڈ کے تعمیر کے لئے 575ملین روپے مختص کردیا ہے جبکہ منصوبے پر 2019میں کام شروع ہوچکا ہے۔ اُن کے بقول منصوبے کے تکمیل کی مدد جون 2024 مقرر کیاگیا ہے تاہم اب تک چار سوملین روپے فنڈ جاری کیا گیا ہے تاہم صوبے میں مالی مسائل کے بناء پرباقی فنڈکی بروقت عدم فراہمی کے سبب منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ ضلع خیبر تجارتی مرکز باڑہ میں تعمیر کیاگیا منی گریڈ کے لئے 43ملین رقم مختص کردیا گیا جبکہ زمین کی خریداری کے لئے الگ پیسے ضلعی حکام کو ادا کردیا گیا تاہم زمین کے خریداری کے لئے مختص فنڈ کے حوالے تفصیل نہیں بتائی۔

امیررحمان کے بقول خار بازار کے ساڑھے پانچ ہزار دوکانوں میں صرف پچاس ٹیلرماسٹروں نے کمرشل بجلی کے کنکشن حاصل کرلی ہے جبکہ خراب اقتصادی صورتحال کی وجہ سے تاجروں کو کمرشل بجلی کی کنکشن لینا ممکن نہیں۔ اُنہون نے کہاکہ ٹسیکوحکام کے طرف سے خار بازار کو کمرشل لائن لگانے کے لئے کھمبے چکے تاہم تاجر برادری کے خدشات کے بناء پر اب تک اُن کے تنصیب کا عمل شروع نہیں کیاگیا۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ مقامی تاجر برادری چاہتے ہیں کہ حکومت پہلے سے فی یونٹ کی مناسب ریٹ طے کرلیں تو اُس کے بعد کنکشن حاصل کرلینگے۔

قبائلی اضلاع میں گھریلوں صارفین کو چوبیس گھنٹوں میں دو سے چار گھنٹے مفت بجلی فراہم کی جارہی ہے لیکن بعض علاقوں میں یہ دوارنیہ اس سے بھی کم ہے تاہم جہاں پر بلز کی ادائیگی ہوتی ہے وہاں پر بجلی کا دورانیہ بیس گھنٹے سے زیادہ ہے۔ ٹرابیل ایریا الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کے طرف سے مہیا کی گئی دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، کرم، شمالی و جنوبی وزیرستان سمیت سابق چھ ایف آرز کے علاقوں کو کمرشل، انٹرسٹری اور گھریلوصارفین کے لئے 1245میگاواٹ بجلی درکار ہے تاہم گھریلوی صارفین کو 780میگاواٹ، انڈسٹری کو 137میگاواٹ اور کمرشل یا تجارتی مراکز کو 20میگاواٹ بجلی مہیا کی جارہی ہے۔کمپنی کے مطابق سابق قبائلی میں 2004میں تجارتی سرگرمیوں کے لئے بجلی استعمال کے لئے میٹر کی تنصیب کا عمل شروع ہوا تاہم اس حوالے سے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تاہم مئی 2018میں انضمام کے بعد میٹریزیشن کے عمل میں تیزی آئی اور لوگ کو بھی اس بات کا احساس ہوا کہ چوبیس گھنٹے بجلی کی دستیابی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔کمپنی کے جانب سے تجارتی مراکز میں بغیر معاوضے کے میٹر اور تار مہیا کرتاہے جبکہ انڈسٹری کے لئے ملک کے باقی حصوں کی طرح تمام الوزمات پوری کررہا ہے۔

Solar panels

باڑ ہ بازار میں سیدمحمد الیکڑک سٹور چلا رہاہے۔ وہ اُن لوگوں میں شامل ہے جنہوں نے ضم اضلاع میں تجارتی مرکز میں ٹیسکوسے باقاعدہ بجلی کا کنکشن حاصل کرلیا تھا لیکن پہلے مہینے میں نوی ہزار روپے بل آنے کے بعد اُنہوں نے ہمیشہ کے لئے بجلی کنکش ختم کردیا اور اب شمسی توناائی سے بیٹری چارج کرکے اپنے ضروریات پورا کررہے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ تین میٹر کے فاصلے پر واقع ٹرانسفر سے کنکشن لیاتھا لیکن جگہ جگہ لوگوں نے چوری چپکے اُن سے کنکشن لی تھی جس سے میں نے بڑی مشکل سے بل کے پیسے پوری کی۔ اُنہوں نے کہاکہ ایک طرف بجلی کافی مہنگی ہوگئی اور دوسری طرف تقسیم کے لئے موثر کوئی نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے کنڈالگانے کا رحجان زیادہ ہے۔

 

پیڈو کے جانب سے شمسی توانائی کے منی گرڈ کے منصوبے پر 2019میں کام شروع کرنا تھا تاہم ضم اضلاع میں زمین کی باقاعدہ زمین ریکارڈ نہ ہونا اور کسی سرکاری منصوبے کے لئے زمین کے حصول یہ بڑا مسئلہ بن جانے کی وجہ سے منصوبے پر عملا2020میں کام شروع ہوا ماسوائے جنوبی وزیر ستان کے باقی تمام گریڈزپرکام تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ ادارے کے جانب سے کہاگیا تھا کہ رواں سال دسمبرتک باقاعدہ تمام منی گریڈ سے دوکانوں کو بجلی کی فراہمی شروع ہوجائیگی لیکن فنڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایساممکن نہیں ہوسکا۔

جاوید کا کہناہے کہ باڑہ بازار میں لوگ بجلی کے زیادہ بل آنے کے خوف کی وجہ سے ٹیسکوسے بجلی کی کنکشن نہیں لینا چاہتی اور ہر ایک مارکیٹ میں اب کئی دوکاندار ایسے ہیں جوکہ سولر پینل اور جنریٹر پر کام چلا رہاہے۔

جون 2023میں سابق قبائلی علاقے (فاٹا) اور نیم قبائلی علاقے (پاٹا) کے ٹیکس میں پانچ سال کے مدت پورا ہونے پر نگران حکومت نے مزید دوسال تک اس اقدام میں توسیع کردی تاہم ضم اضلا ع کے لئے ٹیرف براقر رہیگا۔ ٹیسکوکے جانب سے ضم اضلاع میں تجارتی سرگرمیوں کے لئے جوبجلی مہیا کررہی اُس میں انضمام کے فیصلے کے مطابق پانچ سال تک ٹیکس میں چھوٹ دیاگیا جبکہ اب اُس میں حال ہی میں مزید اضافہ کردیا گیا۔ ضم اضلاع کے بجلی کے بل میں جنرل سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، ایکسرہ ٹیکس اور فرادر ٹیکس ضم اضلاع کے بل میں شامل نہیں ہے۔کمپنی کے مطابق مذکورہ ٹیکس بل میں دوفعہ چار کی جاتی ہے ایک خالص بجلی کے بل اور دوسرا فیول پرائس ایڈجسمنٹ پر لگایاجاتاہے۔

ٹیسکوں کے مطابق کمرشل 85اور انڈسٹری سے 81فیصد سے ریوینوحاصل ہوتاہے جبکہ 19 فیصد ٹیکس کے مدد کم ادئیگی ہوتی ہے کیونکہ کارخانوں کے ملکان اور فیڈرل بورڈ آف ریوینوکے درمیان سپریم کورٹ اور لوئر کورٹ میں کیسز زیر سماعت ہے۔ کمپنی کے مطابق بجلی بل کے مد میں جو آدائیگی ہوتی ہے صوبے اور ملک کے باقی حصوں کے مقابلے بہت بہتر ہے۔جہاں سے ریکوری ہوتاہے وہاں پر چوبیس گھنٹے بجلی مہیا کیاجاتاہے جبکہ میٹر لگانے کا عمل جاری ہے۔انڈسٹری سے 25اور کمرشل 31فیصد کم بل کی ادئیگی ہوتی ہے۔ ٹیسکوں کو کمرشل اور اننڈ سٹری سے سال 2022-23میں 26814.42ملین جوکہ ماہانہ 1180ملین یعنی 1.18ارب وپے بنتی ہے۔

منی گرڈکے تعمیر اور حفاظت کے مسائل

باڑہ میں قائم سولر منی گرڈ کے حوالے سے مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت دوران پہلے فرصت میں آٹھ کنا ل زمین کے ارد گرد چار دیواری کے لئے لگائے گئے بلاک دکھائی جوکہ جگہ جگہ پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے اور بعض جگہ دیوار کی اونچائی بہت کم تھی جس سے باسانی گرڈمیں نصب سولر پینل نظرآرہے تھے۔حفاظت کے لئے دیوار پر لگائے خار دار تار جگہ جگہ نیچے گرگیا تھا جبکہ دیوار کے قریب حفاظتی کیمرں اور لائٹس کے لئے تاریں زمین پر پلاسٹک کے ایک پائپ میں پیچھائے گئے تھے۔ چار دیواری کے اندارنکاس اب کوئی انتظام نہیں جس کی وجہ سے بارش کے پانی ٹیوب کے بور میں گرے ہیں بلکہ بارش کی صورت میں کمرے میں نصب قیمتی مشنری بھی غیر محفوظ تھا ۔کمرے میں نصب قیمتی مشنری کو مناسب درجہ خرارت مہیا کرنے کے لئے کوئی ائیرکنڈیشن نصب نہیں گیا تھا۔

 

اسفندیار خٹک نے منصوبے کے تعمیراتی کام اور وہاں پر موجود آلات کے حفاظت کی ذمہ داری اب تک ٹھیکیدار کے پاس ہے اور اب تک منصوبہ پیڈوکے حوالے نہیں کیاگیاہے۔ اُنہوں نے کہاکہ فنڈکی کمی کے بناء پر منصوبوں کے تکمیل میں تاخیر ہوئی جبکہ فنڈ کے حصول کے لئے اعلی سطحی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بات ہوچکی ہے۔ اُنہوں نے نقائص تعمیر کی ذمہ داری بھی ٹھیکیدار پر ڈال دی اور کہاکہ پیڈو حکام اس تجرباتی منصوبے کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے ہرممکن کوشش کرئیگی کیونکہ اس کے کامیابی کے بعد نہ صرف صوبے بلکہ ملک میں اس کے طرز پر منصوبے شروع کیں جائینگے۔اُنہوں نے بتایاکہ ٹھیکیدار کے طرف سے کام مکمل ہونے کے بعد منصوبہ پیڈو کے حوالے کیاجائیگاجوکہ بعد میں اس اُمور چلانے کی ذمہ داری ضلعی حکام پاس ہوگی۔چاردیواری، سلولر پینل کے تنصیب اور نکاس آب کے نقائص انتظام کے حوالے سے کہاکہ اس حوالے ادارہ چھا ن بین کرکے کام کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرئینگے۔

 

منصوبے کے حفاظت کے حوالے تعینات سیکورٹی اہلکاروں کے بار ے میں معلومات حاصل کرلی تو معلوم ہوا کہ ٹھیکیدار نے کام کے دوران ایک مقامی باشندے کو بارہ ہزار وپے تنخواہ پر چوکیدار ڈیوٹی کے لئے حوالے کیا تھا تاہم پچھلے چار مہینوں سے صرف اُن کی تنخواہ بند کردی گئی بلکہ ٹھیکیدار کے طر ف سے اُن کو کہاگیا کہ دروازے کو تالا کر چلاجاؤ۔ ان مسائل کے باجود بھی مقامی شخص بغیر تنخواہ کے منصوبے کے حفاظت کررہاہے۔ جگہ جگہ سلولر پیلٹ پر باٹ بولڈ نہیں لگائے گئے تھے۔ موجود ہ مسائل کے حوالے سے جوابات کے تلاش کے لئے پیڈو حکام سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب موصول نہ ہوسکا۔ ٹھیکیدار کا موقف جانے کے لئے باربار کوشش کی گئی تاہم اُنہوں نے اس حوالے کوئی جواب موصول نہیں ہوسکا۔

 

منی گرڈسے کن اصولوں پر بجلی فراہم کی جائیگی

پیڈو نپرا کے طرف سے واضح اصولوں کے مطابق شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کی فی یونٹ سولہ روپے جبکہ بجلی کمپنیوں کے طرف سے ستر روپے فی یونٹ مہیاکی جاتی ہے۔ پیڈو حکا م کے مطابق منی گرڈ سے لیکر دوکان میں سمارٹ میٹر کے تنصیب اور بجلی کی فراہمی کے عمل مکمل ہونے کے بعد منصوبہ ضلع کے ڈپٹی کمشنرکے حوالے کیاجائیگاجس کے دیکھ بھال اور حفاظت کے لئے تاجر برادری کے مشاور ت سے ایک کمیٹی کو اُمور سنبھالنے کی ذمہ داری سنوپ دی جائیگی۔ بجلی کی سپلائی عمل شروع ہوتے ہی دوسال تک مرمت اور دیکھ بھال کی ذمہ داری کمپنی پر ہوگی۔ طے شدہ اصولوں کے مطابق بل کمشنر کے اوکانٹ میں جمع ہوگا اور منصوبے کے دیکھ بھال پر خرچ ہوگا۔ پوری دن سولر سے بجلی کو فراہم کیا جائیگا جبکہ بادل یا کسی دوسرے مسئلے کے صورت میں دوہزار بیٹر ی بیک اپ کے لئے استعمال کیاجائیگا۔

اسفیندیار خٹک نے بتایاکہ منی گریڈسے بجلی ترسیل کے لئے لائن بھیچانے میں مقامی آبادی کے طرف اعترضات سامنے آرہے جس کی وجہ سے واپڈا کے طرز پر لائن کو زمین سے کئی فٹ اُونچا بھچایا جائیگا۔ اُ ن کے بقو ل منصوبے کو مختص فنڈ میں ہی مکمل کرلیاجائیگا اور اضافی فنڈنہیں طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top