اسلام گل آفریدی
دسویں جماعت کے محمد آصف معمول کے مطابق 40 منٹ کا پید ل سفر کرکے سکول پہنچا ہے تاہم وادی تیراہ میں میدانی علاقوں کے نسبت موسم سرد اور بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کی وجہ سے اُن جیسے سینکڑوں طلباء کو دور دور سے آنے میں مسائل بڑھ جائینگے لیکن مجبوراً اُن کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے وہ گھر کے قریب نجی سکول میں پڑھ رہاتھا لیکن جب علاقے میں پہلا سرکاری ہائی سکول کھولا گیا تو اُنہوں نے وہاں سے مالی مسائل کے بناء پر سکول چھوڑ کر یہاں پر داخلہ لیا لیکن یہاں پرمالی مسائل تو کم ہوئے لیکن پڑھائی میں مسائل بڑھ گئے کیونکہ یہاں پراساتذہ کی کمی کے بناء تمام مضامین کی پڑھائی ممکن نہیں ہے۔
پہاڑوں کے وسط میں برساتی نالے کے کنارے یہ گورنمٹ ہائی سکول تیراہ ورسک ہے جو کہ قبیلہ شلوبرقمبرخیل کے علاقے میں واقع ہے۔ وادی کے 3 لاکھ آبادی کے لئے واحد ہائی سکول ہے جہاں پر پرائمر ی سے ہائی سکول تک تعلیم دی جاتی ہے۔سکول کی تعمیراتی کام 19-2018 میں مکمل ہوئی جبکہ علاقے میں تعینات سیکیورٹی حکا م کے جانب سے جنوری 2020 میں عارضی بنیادوں پر پانچ مرد ورسک ہائی سکول شلوبر قمبر خیل اور گورنمٹ گرلز مڈل سکول زنجیر کلی ملک دین خیل لرباع کے گرلز مڈل سکول کی پانچ خواتین استاتذہ بھرتی کردئیے گئے۔
موجودہ وقت میں 1700 طلباء کے لئے پانچ مستقل،پانچ کو پچھلے مہینے قریب دوسرے سکولوں سے عارضی بنیادوں پر تعینات کردیا گیا،تاہم والدین اوراساتذہ فنڈ( پی ٹی سی فنڈ ) سے تعینات آٹھ اساتذہ کو دس میں صرف دو مہینوں کے پچیس پچیس ہزار روپے مل چکا ہے جبکہ باقی کے بارے میں محکمہ تعلیم کے جانب سے کچھ نہیں کہاگیا ہے۔محکمہ تعلیم کے جانب سے اپریل 2022میں مستقل عملے کے تعنیاتی کا عمل شروع ہوا اور اب سکول میں پانچ مستقل اور پانچ اساتذہ کو قریب دوسرے سکولوں سے عارضی طورپر تعینات کردئیے گئے ہیں لیکن تاحال سکول میں اساتذہ کی تعیناتی کا مسئلہ حل نہیں ہواہے۔خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم کی پالیسی کے مطابق ایک اُستاد چالیس طلباء کے حساب سے ورسک سکول میں چالیس سے زائد اساتذہ کی ضرورت ہے۔
جمیل محسن کوعلاقے میں تعنیات سکیورٹی حکام نے اپنے فنڈ سے ورسک ہائی سکول میں پہلا ہیڈماسٹر تعینات کردیاگیا۔ اُنہوں نے کہاکہ یکم مارچ 2020کو داخلے شروع ہوئے لیکن آٹھار ہ مارچ کو کرونا سے متاثر افراد کے علاج کے لئے سکول کوقرنطینہ مرکز بناکر بند کردیا گیا۔ اُنہوں نے کہاکہ یکم ستمبر 2020کو دوبارہ تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوا تاہم تعداد 1600 سے بڑھ جانے کی وجہ سے علاقے کے عمائدین نے ضلعی اور سیکورٹی حکام سے مزید چار اساتذہ کی تعیناتی کا مطالبہ کردیاتاہم فیصلہ ہوا کہ مڈل اور ہائی کے طلبہء سے ماہانہ دو روپے فیس وصول کرکے اُن کے تنخواہیں پوری کی جائیں اور اسطرح اساتذہ کی تعداد نو ہوگئی۔
اُنہوں نے کہاکہ بہتر تعلیمی ماحول اور غربت کی وجہ سے علاقے میں گورنمٹ کا پہلا ہائی سکول کھولنے کے بعد قریب تیرا نجی سکولوں سے بڑی تعداد میں بچے داخلے کے لئے آئے جبکہ دو نجی سکول مکمل طورپر بند ہوگئے۔ اُنہوں نے کہاکہ دسمبر 2021 میں سیکورٹی حکام نے مزید تنخواہ دینے کے لئے معذرت کرلی اور محکمہ تعلیم کو عملے کے لئے تنخواہیں دینے کے لئے خط لکھا جس کے بنیاد پر پی ٹی سی فنڈ سے تنخواہ شروع ہوئی۔
وادی تیراہ ضلع خیبر کے دورافتادہ علاقہ ہے جوکہ پشاور سے 130جبکہ باڑہ بازار سے 120کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب کے جانب واقع ہے۔20نومبر 2019کو صوبائی حکومت نے تحصیل باڑہ کو دوحصوں میں تقسیم کرکے پائندہ چینہ اور تیراہ کو الگ تحصیل درجہ دیاگیا تاہم اب تک عملااس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکا۔تین لاکھ آبادی کے لئے ایک ہی ہائی سکول موجود ہے
وادی تیراہ بھنگ کے کاشت اور اُس سے نشے کے لئے چرس کے حصول کے لئے شہرت رکھتاہے۔ مزکورہ علاقے کے بڑی تعداد میں بچے سکول میں پڑھنے کے لئے دور دور سے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں مقامی لوگ اپنے بچوں پر تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ مستقبل میں ہو اپنے علاقے کے بہتر اندازہ میں نمائندگی کرسکے۔
محمد منیر خان ورسک ہائی سکول میں اُستاد اور انچارچ ہے۔ اُنہوں نے بتایاکہ سکول میں سترہ سو طلباء زیر تعلیم ہے جن میں 11سو پرائمری اور باقی مڈل و ہائی میں ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ پرائمری سیکشن کے لئے ادارے کے طرف سے مستقل عملے کی کوئی طریقہ کار موجود نہیں جبکہ ہائی میں پانچ مستقل اساتذہ موجود ہے۔اُنہوں نے کہاکہ پی ٹی سی فنڈ سے تعینات آٹھ اساتذہ نے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ستمبر کے اوئل میں احتجاجا کام چھوڑ دیا جس سے پڑھا ئی کاعمل شدید متاثر ہوا اور طلباء ومقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیں جس کے بعد 14ستمبرکو عارضی بنیادوں پر پانچ اساتذہ کو دوسرے سکولوں سے یہاں پر پرائمری سیکشن کے لئے تعینات کردیا گیا۔
چالیس سالہ سید محمد پیشے کے لحاظ سے کاشکارہے اور اُن کے ایک بیٹانویں جبکہ دوسرادسویں جماعت میں ورسک سکول میں زیر تعلیم ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ انتہائی مشکل سے وہ اپنے بچوں کو پڑھا رہاہے کیونکہ اکیلازرعی زمین سنبھالنا انتہائی مشکل ہے لیکن وہ خود اور گھر کے خواتین کھیتوں میں فصل کے دیکھ بھال کرتی ہے تاکہ بچے تعلیم حاصل کرکے اُن کے مستقبل بہتر ہوسکے۔ اُنہوں نے کہاکہ کبھی کبھار سال میں کئی دن وہ اس وجہ سے سکول نہیں جاتے کہ اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے طلباء اور مقامی لوگ احتجاجا سکول کو بند کردیتے ہیں۔اُنہوں نے بتایاکہ کچھ سمجھ نہیں آرہاہے کہ آخرکب یہ مسئلہ ہوگا۔
طلباء محکمہ تعلیم کے اس فیصلے سے خوش نہیں کیونکہ ماضی میں کئی بار مستقل اور عارضی تعینات اساتذہ ایک یا دوہفتے بعد اپنا تبادلہ کسی دوسرے سکول کردیتاہے۔نویں جماعت کے عبدالکریم آفریدی پہلے ایک نجی سکول میں پڑھ رہاتھا تاہم مالی مسائل کے بناء پر وہ ساتویں جماعت سے ورسک ہائی سکول میں پڑھ رہاہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ایک اُستاد آتاہے اور دو ہفتے گزار کر دوسرے سکول تبادلہ کرکے چلا جاتاہے اور اسطرح وہی مضمون کو پڑھنے کے لئے مہینوں تک کوئی پڑھانے کے لئے نہیں آتا۔ اُنہوں نے حالیہ پانچ اساتذہ کی تعیناتی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب ہمارے پڑھا ئی عمل بہتری طرف جاتاہے تو اس دوارن ہی اُستاد کا تبادلہ ہوجاتاہے جس کا ہمیں بالکل سمجھ ہی نہیں آتاکہ آخر مسئلہ کیاہے۔
تحصیل باڑہ کے لئے محکمہ تعلیم کے سینئر ایجوکیشن آفسرشیر زمان آفریدی نے کہاکہ وادی تیراہ میں موجودہ وقت میں ایک ہی ہائی سکول ورسک بچوں کو تعلیم کی سہولت مہیاکررہاہے جبکہ دوسرا سکول ہائی سکول ہاشم کلی کی تعمیراتی کام تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے جس کو جلد تعلیمی سرگرمیوں کے لئے کھول دیا جائیگا۔ اُنہوں نے کہاکہ ورسک سکول میں پرائمری سکول کے لئے باقاعدہ عملے کے تعیناتی کے لئے تمام کاروائی مکمل کرلی گئی اور جیسے ہی نئے بھرتی کا عمل شروع ہوگا تو یہاں پر پانچ مستقل اساتذہ تعینات کردئیے جائینگے۔اُنہوں نے بتایاکہ تیراہ میں بیس سے زائد لڑکیوں کے پرائمری سکول موجود ہے اور ان میں ایسے سکول بھی ہے جہاں پر تعداد تین سے چار سو تک ہے۔ایک سوال کے جواب میں اُنہوں بتایاکہ حال ہی میں ورسک میں پانچ اساتذہ جن دوسرے سکولوں سے تعینات کردیاگئے وہ محکمہ تعلیم کے دوسرے حکم تک کہی پر نہیں جائینگے جس طرح ماضی میں ہوتارہا۔
ساجد خان 50 منٹ کا پید ل سفر کرکے ملک دین خیل کے علاقے میں سکول آتے ہے۔ اُنہوں نے پچھلے سال نویں جماعت میں اتنے نمبر ز لی ہے بس صرف وہ پاس ہوچکا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ سکو ل میں سائنس مضامین اور ریاضی پڑھانے والے اساتذہ نہیں جبکہ تجربات کے لئے لیباٹری موجود نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل کاسامنا کرنا پڑا۔ اُ ن کے بقول ہم جماعت ساتھیوں اور اپنے محنت سے امتخان پاس کرگئے لیکن پوری 75میں آدھے سے زائد طلباء امتخان میں فیل ہوچکے ہیں۔ اُنہوں نے ہر دفعہ احتجاج کے بعد اساتذہ تعینات ہوجاتے ہیں لیکن جلد وہ یہاں سے چلے جاتے ہیں جس سے پڑھا ئی کا عمل متاثر ہوجاتاہے۔
نورخلیم علاقے میں مقامی حکومت کے ویلج کونسل کے چیرمین اور سماجی کارکن ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ شروع دن سے یہاں کے نوجوان سکول میں مسائل کے حل کے کوششیں کررہے ہیں لیکن کئی سال گزرجانے کے باجود بھی آج تک مستقل طور پر اساتذہ کے تعینانی کا مسئلہ نہ ہوسکا۔ اُنہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم، ضلعی اور دیگر حکام کو درخواستیں جمع کرکے اور دفتروں کے چکر کاٹ کرکے تک چکے ہیں۔ اُن کے بقول حال ہی میں احتجاجی مظاہر ہ اس لئے ہواتھا کہ یہاں پر مستقل عملہ تعینات کیاجائے لیکن محکمہ تعلیم کے جانب سے دوبارہ وہی عمل دوہرایا گیا کہ عارضی طور پر علاقے کے دوسرے سکولوں سے اساتذہ کو یہاں پر تعینات کردیا گیا جس سے باقی سکولوں میں پڑھائی کا عمل متاثر ہورہاہے جس کے لئے ضروری ہے وادی کے تمام سکولوں میں عملے کی کمی اور تعمیر شدہ سکولوں میں پڑھائی کے عمل کو فعال کردیا جائے۔
محمد منیر نے کہاکہ ورسک ہائی سکول کو شلوبر قمبر خیل، ملک دین خیل، ذخہ خیل اور آدم خیل سے بچے پڑھنے کے لئے آتے ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ زیادہ تعداد کی وجہ سے جون میں داخلے بند کردئیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود اب بھی لوگ اپنے بچوں کولاتے ہیں اور ہم مجبورا اُن کو انکار نہیں کرسکتے کیونکہ آگراُ ن کو داخلہ نہیں دیاجاتاتو نہ صرف اُن کا وقت ضائع ہوجاتاہے بلکہ وہ غلط راستے پر چل پڑسکتاہے۔
پی ٹی سی فنڈ کے حوالے شیر زمان آفریدی نے بتایاکہ اس حوالے سکٹریٹ اور ڈئریکٹریٹ کو لکھا گیا ہے اور جیسے ہی فنڈ جاری کیاجاتاہے تو ورسک سکول میں آٹھ اساتذہ کو اُن کے تنخواہیں دینے کا عمل شروع ہوجائیگا۔ اُنہوں نے اُمید دلایا کہ دو ہفتے میں یہ مسئلہ حل ہوجائیگا۔ اُنہوں نے کہاتدرسی عملے کے علاوہ باقی عملہ پوری ہے سیوائے ایک چوکیدار کے پوسٹ کے جوخالی ہے جن کو بھی جلد پر کرد یاجائیگا۔ مذکورہ عہدہ کچھ عرصہ قبل چوکیدار کے انتقال ہونے سے خالی ہوگیا تھا۔ اُنہوں نے کہاکہ سکول میں چاردیواری، واش روم اور فرنیچیر جیسے بنیادی مسائل کے حوالے تمام دستاویز ی کاروائی مکمل کرلی گئی اور جیسے ہی فنڈ کی اجراء ہوتاہے توان پر مزید کاروائی شروع کی جائیگی۔
نورخلیم آفریدی کاکہنا ہے کہ سکول میں تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کے بعد مسائل کے حل کے لئے ہر چند مہینے بعد مقامی لوگ اور طلباء احتجاج کے لئے نکل آتے ہیں لیکن اب مزیدیہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور مستقل بنیادوں پر درپیش مسائل ہوسکے تاکہ یہاں کے نوجوان بھی تعلیم کے شعبے میں کسی سے پیچے نہ رہے۔ اُنہوں نے کہاکہ یہاں پر میٹرک سے فارغ طلبا ء کے لئے آگے پڑھنے کی کوئی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مزید پڑھائی کو ادھوارہ چھوڑ کرغلط راستے پر چل پڑتاہے جس کے لئے ضروری ہے کہ ورسک سکول کو ہائیر سکینڈری کا درجہ دیاجائے۔
سکول میں دیگر مسائل
سکول میں سترہ سو طلباء کے لئے دس واش روم موجودہ ہے جن میں صرف دو ہی استعمال کے قابل ہے۔ اساتذہ نے بتایاکہ سکول کے چار یواری کی اُونچائی کم ہے اور خاردار تار نہ ہونے کی وجہ سے حفاظت کا مسئلہ ہے۔زیادہ تعداد کی وجہ سے ایک کمرے میں ایک سوبیس سے زائد طلباء کو بیٹھایاجاتاہے۔پوری سکول میں طلباء کے لئے دو کرسیاں موجود ہے۔
محمد رفیق گاؤں کے طرف سے پی ٹی سی کمیٹی کے چیئر مین ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ رواں سال سکول میں پی ٹی سی فنڈ میں مرمت اور دیگر ضروریات کے مد میں دو لاکھ سات ہزار روپے مل چکے تھے جن میں کمروں کی مرمت اور سٹیشنری کے مد میں خرچ کیں گئے۔ اُنہوں نے بتایاکہ اُن کے دو بچے بھی اس سکول میں زیر تعلیم ہیں اور گاؤں کے سطح پر لوگوں کے لئے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے واحد اُمید یہی سکول ہے تاہم ان میں عملے اور دیگر مسائل کے بناء پر بچوں کے پڑھا ئی کا عمل متاثرہ ہوتاہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہرماہ پی ٹی سی کمیٹی کے اجلاس میں جو مسائل سامنے آجاتے ہیں تواُس کے حل کے لئے ہرممکن کوشش کی جاتی ہے تاہم یہاں پرجب کسی اُستاد کو تعینات کردیاجاتاہے تو مسائل کے بناء پر یہاں سے جلد دوسرے علاقے تبادلہ کرکے چلا جاتاہے اور یہاں پر ہفتو ں تک بچے بغیر پڑھائی کے سکول آتے ہیں
صدیق چراع علاقے کے سیاسی رہنماء ہے اور ورسک ہائی سکول کے مسائل کے حل کے لئے کئی ااحتجاجی مظاہروں کو منظم کرنے میں سرگرم رہا۔ اُنہوں نے کہاکہ ہر تین چار مہینے بعد سکول میں درپیش مسائل کے حل کے لئے احتجاجی مظاہرے کیں جاتے ہیں کو محکمہ تعلیم اور ضلعی حکام عارضی بنیادوں پر اُن کو حل کردیتاہے لیکن ہم اس کے مستقل حل چاہتے ہیں کیونکہ بچوں کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔