شاہ خالد (شاہ جی)
ضلع باجوڑ قبائلی اضلاع کا ایک زرخیز اور قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع ہے۔ محکمہ زراعت (توسیع) کے طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق باجوڑ میں کل رپورٹڈ شدہ زرعی زمین 129036ہیکٹرز ہے جن میں 77700 ہیکٹرز قابل کاشت جبکہ با قی بنجر ہے۔ 77700ہیکٹرز زمین میں سے صرف 15970ہیکٹرز کے لئے پانی دستیاب ہے اور باقی بارانی ہے۔
باجوڑ ایک زرعی علاقہ ہے جہاں پر 90 فیصد لوگ کسی نہ کسی شکل میں زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر کاشت کاروں کی مالی حیثیت کمزور ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ حکومت سے زراعت کے مدد میں زیادہ امداد کے منتظر رہتے ہیں۔اس وجہ سے اکثر کاشت کار حکومت سے گلہو شکوہ بھی کرتے ہیں کہ ان کو کھاد، تخموں اور دوسرے کیڑے مار ادویات کے مد میں بھر پور امداد نہیں مل رہی۔جس کی وجہ سے ان کی زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔
باجوڑ کے کاشت کاروں کی ان مسائل کو محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ کے زراعت آفیسر خار ڈاکٹر سبحان الدین کے سامنے رکھا اور اس سے اس بارے میں تفصیلی بات چیت کی۔ ڈاکٹر سبحان الدین نے کاشت کاروں کے مسائل کے جواب میں بتایاکہ باجوڑ کے کاشتکاروں کو یقینا کئی مسائل درپیش ہے لیکن محکمہ زراعت(توسیع) باجوڑ، صوبائی حکومت، بالخصوص صوبائی وزیر زراعت محب اللہ خان،سیکرٹری زراعت ڈاکٹر محمد اسرار خان اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت مرجڈ ایریا مراد علی خان کے خصوصی ہداہات کی روشنی میں باجوڑ کے کاشت کاروں کوجدید زرعی آلات دینے کے ساتھ ساتھ ان کو مختلف فصلوں اور سبزیوں کے کاشت اور اس کے دیکھ بال کے بارے میں تربیت کا بھی وقتا فوقتا اہتمام کرتا ہے تاکہ باجوڑ کے کاشت کار اپنے زمینوں سے زیادہ سے زیادہ فائدے اٹھا سکیں۔
ڈاکٹر سبحان الدین کے مطابق محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ نے کاشتکاروں کے مسائل کے حل اور زراعت کی ترقی کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے ہیں۔
1) کسان کارڈ کا اجراء۔صوبائی حکومت کی تعاون سے باجوڑ میں کسانوں کو تقریباً 4480 کسان کارڈز جاری کی گئی ہے تاکہ ان کو سبسڈائز نرخوں پر کھاد ، ترقی دادہ اقسام کے تخمیں اور کیڑے مار ادویات مل سکیں۔
2) کھاد پر سبسڈی۔ باجوڑ میں 9272 زمینداروں کو حکومت کی تعاون سے کھاد پر سبسڈی فراہم کی گئی۔
3) فارم مشینری کی فراہمی: صوبائی حکومت کی دلچسپی اور کوششوں سے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی تعاون سے ضلع باجوڑ کو 06 عدد ٹریکٹرز، 04 عدد گندم تھریشر، 02 عدد لیزر لینڈ لیولنگ، 06 عدد ریپر مشین، اور 04 عدد میز شیلر مشینی فراہم کی گئی۔
مو سمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کے لئے جدید فارمنگ کی مد میں اقدامات
1) ٹنلز سسٹم اور ٹیکنالوجی کی فراہمی: صوبائی حکومت اور فاٹا واٹر ریسورس ڈیولپمنٹ پروگرام کے باہمی اشتراک سے باجوڑ کے زمینداروں کو 55 عدد ھائ رؤف۔ ٹنلز (HRT) فراہم کی گئی جس سے زمیندار اف۔سیزن سبزیوں کی کاشت کرینگے۔ اور ان کی مالی مشکلات میں بہت آسانی پیدا ہونگے۔
2) واک ان ٹنلز سسٹم کی تنصیب: صوبائی حکومت اور محکمہ زراعت باجوڑ کے فیلڈ سٹاف کے رہنمائی اور UNDP کے تعاون سے ارنگ تحصیل اتمان خیل میں 150 عدد واک ان ٹنلز سسٹم کے تنصیب کی گئی۔ یہ کامیاب پائلٹ پراجیکٹ ضلع باجوڑ کے دیگر علاقوں میں بھی لگائی جائیگی۔ اس نئے ٹیکنالوجی سے پیداوار پر نمایاں اثرات مرتب ہونگے۔
3) صوبائی حکومت نے ڈائریکٹر جنرل مرجڈ ایریا مراد علی خان صاحب کی تعاون سے محکمہ زراعت کے 67 پراجیکٹ ملازمین کے مستقلی کی آرڈر جاری ک تاکہ وہ اطمینان کے ساتھ زراعت کی ترقی کے لئے کام کر سکیں اور تمام تر توجہ زراعت پر مرکوز رکھیں۔
4) زیتون میں نمایاں ترقی: باجوڑ زیتون کی وادی ہے اور یہاں پر جنگلی زیتون کی ایک کروڑ دس لاکھ پودے موجود ہیں۔ صوبائی حکومت اور محکمہ زراعت باجوڑ کے فیلڈ سٹاف کی بہترین ٹیم ورک کے نتیجے میں 6 لاکھ جنگلی زیتون میں قلم کاری کی گئی، 600 ایکڑ زمین پر زیتون کے اعلیٰ ترقی دادہ اقسام کی باغات مختف علاقوں میں زمینداروں کو لگائی گئی اور اس کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔ زیتون سے پیداوار بھی شروع ہو چکی ہے اور پچھلے تین سالوں میں تقریباً 4000 لیٹرز زیتون کی تیل نکالی گئی اور رواں سال اس میں اضافہ کی امید ہے۔۔ جس سے محکمہ زراعت باجوڑ نے پورے صوبے میں ایک مقام بنایا۔
5) زرعی آلات کی تقسیم: صوبائی حکومت کی تعاون سے محکمہ زراعت باجوڑ نے مختلف سکیموں کے تحت زمینداروں میں اعلیٰ اقسام کے زرعی ادویات، زرعی آلات جس میں، ورٹیکل نیٹ فارمنگ میٹریل، ٹول کٹس اور سپرے پمپ شامل ہیں فراہم کی۔ جس سے زمینداروں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور مسائل کے حل میں رہنمائی ہوئی۔
6) صوبائی حکومت اور بالخصوص محکمہ زراعت باجوڑ کے فیلڈ سٹاف کے مدد سے باجوڑ کے کونے کونے میں مختلف اقسام کے ہائبرڈ تخم جس میں مکئی، ٹماٹر، شملہ، پیاز، پھلدار پودوں کے باغات،گندم کی اعلیٰ ترقی دادہ اقسام اور دیگر زرعی مداخل پہنچائے گئ۔ جس سے زمینداروں
کے مالی مشکلات میں بہت آسانی پیدا ہوئی۔
7) صوبائی حکومت کے تعاون اور رہنمائی سے زمینداروں کو جدید خطوط پر ٹریننگ فراہم کی گئی۔ جس سے زمینداروں کے بہترین رہنمائی ہوئی۔اور ان کی علم میں اضافہ ہوا۔
8) فیلڈ سٹاف میں موٹر سائیکلوں کی تقسیم: صوبائی حکومت کی بہترین زرعی پالیسیوں اور زمینداروں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کیلئے محکمہ زراعت کے تمام فیلڈ سٹاف میں موٹر سائیکل کی تقسیم کی گئی۔ اس کا بنیادی مقصد زمینداروں کی مسائل ان کی گھروں میں حل کرنا اور ان کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ممکن بنانا ہے۔
ڈاکٹر سبحان الدین نے کہا کہ باجوڑ ایک زرخیز اور زرعی علاقہ ہے۔ محکمہ زراعت(توسیع) کے طرف سے اٹھائے گئے اقدامات یقینا کافی نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنی کوششوں کو مزید تیز کیا ہے تاکہ کاشتکاروں کو مزید سہولیات دی سکیں۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر زراعت محب اللہ خان, سیکرٹری زراعت ڈاکٹر محمد اسرار اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت مرجڈ ایریا مراد علی خان نے جس طرح پہلے باجوڑ میں زراعت کی ترقی کے لئے ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا تو ہم آئندہ بھی اسی طرح کے تعاون کا امید رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر سبحان نے مزید کہا وہ زمینداروں کے ساتھ ہر ممکن مدد جاری رکھیں گے لیکن زمینداروں سے بھی اپیل ہے کہ محکمہ زراعت اور حکومت کے امداد پر انحصار کم سے کم کیا جائے اور خود اعتمادی کے ساتھ زراعت میں اپنامقام پیدا کریں۔باجوڑ ایک زرخیز زمین ہے اپنے زمینوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کریں۔
محکمہ زراعت باجوڑ کے اقدامات قابل ستائش ہے لیکن اس میں مزید تیزی کی ضرورت ہے اور اس میں صاحب استطاعت لوگوں کو سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ باجوڑ حقیقی معنوں میں زرعی خطہ بن جائے۔