سید رسول بیٹنی
پاکستان اور افغانستان کے باہمی تجارت کو ترقی اور فروغ دینے کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے ہدایات جاری کی ہے کہ 6 ماہ کے اندر طورخم باڈر کو 24گھنٹے کھلا رہنے کے انتظامات یقینی بنائے جائیں۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کی زیرصدارت وزیراعظم دفتر میں اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت داخلہ،دفاع،کامرس ،امورخارجہ کے سیکرٹریزاور سینئر افسران نے شرکت کی ۔اجلاس میں طورخم بارڈر کھلنے کا دورانیہ بڑھانے کے علاوہ باہمی تجارت اور عوامی روابط پر اثرات کابھی جائزہ لیاگیا جبکہ ممکنہ سیکورٹی کے حالات پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کا افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم رکھنے اور باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام بھی جاری کیا ہے ۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کہ یہ قدم دونوں برادرممالک دوطرفہ تجارت اور عوام کے باہمی رابطے میں اہم کردارادا کرے گا۔
پچھلے چند برس کے دوران سرحدی تنازعات اور دوسرے امور کی وجہ سے پاکستان کی جانب سے آمدورفت کے پابندیوں کے بعد افغانستان کا زیادہ تر ٹرانزٹ ٹریڈ ایران اور تاجکستان کے طرف منتقل ہوا ہے اور پاکستان کے ساتھ تجارت کے باہمی روابط اور رحجان بتدریج کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے بارے طورخم میں کسٹم کلیرنگ ایجنٹس کے صدر زرقیب شینواری نے بتا یاکہ2012ء میں طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے مابین سالانہ 350ارب روپے کی تجارت ہوتی تھی جوکم ہوکر 2018ء میں 120ارب روپے تک آگئی، 6سا ل کے دوران نامساعد حالات اور دونوں کی کمی ہوئی۔
اُن کے مطابق سرحدی گزرگاہوں پر تجارتی سامان لے جانے اور لانے کے لئے حکومت پاکستان نئے نئے پالیساں بناتے ہیں،لیکن بعد میں متعلقہ ادارے خود اُن پر عمل دارآمد نہیں کرتے اور ہفتوں تک سرحد پر دوطرفہ تجارت بند رہتا ہے جس کے وجہ سے دونوں ممالک کے تاجروں اور اس سے جوڑے ہوئے افراد کا روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
اُن کے مطابقپاکستان کے جانب سے افغانستان کے ساتھ ہونے والے ہرقسم کے تجارت میں مسلسل مشکلات کے بناء پر افغان تاجروں اور کابل حکومت نے دنیا سے تجارتی روابط مضبوط اور مستقل کرانے کے لئے پچھلے کئی سالوں سے مسلسل کوششیں کررہے ہیں جن میں ایک حد تک اُن کو کامیابیاں بھی حاصل ہورہی ہے۔
افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغانستان کی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے چند سال پہلے ایران اور ہندوستان کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے ایران کے چاہ بہار کوریڈوراور اب پچھلے سال لاپس لازولی کوریڈور کے تعمیر کے سلسلے میں اکتوبر 2017ء میں افغانستان، ترکی، ترکمانستان، آزربائیجان اور جارجیا نے ایک معاہدے پر دستخط ہوا تھا۔ لاپس لازولی کوریڈورافغانستان کے شمالی صوبے فاریاب کے اقیبہ بندرگاہ سے ہوتا ہوا ہرات طورعونڈی اور ترکمانستان کے ترکمانباشی تک جائیگا۔ اوراسطرح یہ آزربائیجان کے دارالخلافہ باکو سے تبلیسی جارجیاکے بیلک سی (کالے سمندر) سے آگے بتومی اور پوٹی کے بندرگاہوں اور ترکی کے کارز اور استنبول کے راستے یورپ تک جائیگا۔