50 لاکھ گھروں سے قبل وزیرستان کے تباہ حال انفراسٹرکچر کی تعمیر ضروری ہے،اسفندیار خان

1915064-AsfandyarWaliKhan-1550723061-418-640x480.jpg

نسیم مندوخیل

اسلام آباد : عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ نیب کے چیئرمین حکومتی اشاروں پر اپوزیشن کے خلاف متنازعہ کاروائیوں میں مصروف ہیں اور خیبر پختونخوا کے مالم جبہ اراضی اور بی آر ٹی جیسے میگا کرپشن سکینڈل سے چشم پوشی اختیار کر رہے ہیں.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ولی باغ چارسدہ میں ملاقات کیلئے آنے والے اے این پی صوابی کی نو منتخب کابینہ اور چاروں تحصیلوں کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

انہوں نے تمام پارٹی عہدیداروں و کارکنوں پر زور دیا کہ وہ صوابی میں پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچانے کیلئے دن رات محنت کریں اور گزشتہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے محرکات پر نظر رکھتے ہوئے خود کو مستقبل کیلئے تیار کریں،

ملکی صورتحال کے حوالے سے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ وزیر اعظم پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں جس کی کوئی ایک جھلک تاحال نظر نہیں آ رہی تاہم انہیں سب سے پہلے وزیرستان میں تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر پر توجہ دینی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ کپتان الیکشن سے قبل پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے بڑے بڑے اعلانات کرتے رہے جبکہ انہیں وزیرستان میں دہشت گردی اور آپریشنز سے تباہ ہونے والے ہزاروں گھر ذاتی و قومی املاک اورانفراسٹرکچر نظر نہیں آ رہے ہیں۔

مرکزی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ اب اپنے بیٹوں اور بیٹی کو پاکستان لاکر یہاں کے سکولوں میں داخل کرائے،انہوں نے کہا کہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے والا خود صادق و امین نہیں ہے،پی ٹی آئی کی پوری کشتی میں سوراخ ہو چکے ہیں اور نیب کا ایک فرشتہ اسے بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری ملائشیا اور دبئی میں جائیدادوں کے الزامات لگانے والوں کی اپنی غیر قانونی بے نامی جائیدادیں نکل آئیں ، کپتان اب اقتدار میں ہے میرے خفیہ اثاثے نکلوائے تو میں آدھے اسے اور نصف ڈیم فنڈ میں دے دونگا۔

اسفندیار ولی خان نے افغانستان کے بارے میں حالیہ بیان کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم کو افغان حکومت کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ، دوسروں کے گھروں میں پتھر پھینکنے والے وہاں سے پھولوں کی توقع نہ رکھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top