سیدرسول بیٹنی
اسلام آباد:چیئرمین نیشنل رحمت اللعالمین و خاتم النبیین اتھارٹی خورشید ندیم نے کہا ہے کہ نوجوان تبدیلی کے کلیدی محرک ہیں، اور انہیں اپنی کمیونٹیز میں امن کے فروغ کے لیے ضروری وسائل سے آراستہ کرنا انتہائی اہم ہے،انہوں نے خیالات کا اظہار نوجوانوں کو امن کے فروغ میں شامل کرنے کے لیے منعقدہ ورکشاپ میں بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہی۔
نوجوانوں کے امن اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں کلیدی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، ادارہ امن و تعلیم نے کامیابی کے ساتھ تین روزہ ورکشاپ بعنوان "نوجوانوں کا اشتراک برائے مستحکم معاشرہ” کے عنوان سے ترتیب ورکشاپ یورپی یونین (EU) کے تعاون سے منعقد کی گئی اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (NACTA) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (UNODC) کے اشتراک سے عمل میں آئی۔ورکشاپ کا مقصد نوجوان رہنماؤں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر اقدامات اور جامعیت کے فروغ کے لیے بااختیار بنانا تھا۔
ورکشاپ میں 27 شرکاء مختلف شعبہ ہائے زندگی سے شریک ہوئے، جن میں اساتذہ، مذہبی اسکالرز، مقامی صحافیوں، ٹرانس جینڈر کارکنان اور خیبرپختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد کی سیاسی جماعتوں کے کارکنان شامل تھے۔ شرکاء نے گروہی سرگرمیوں میں حصہ لیا، اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا اور اپنی کمیونٹیز کو درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کی۔ مکالمے کا بنیادی مرکز تشدد پسند انتہا پسندی کی روک تھام اور معاشرتی استحکام کے فروغ پر رہا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیکٹا کی نمائندہ زونی اشفاق نے کہا کہ”انتہا پسندی کی روک تھام میں نوجوانوں کی شمولیت انتہائی ضروری ہے، اور ایسے اقدامات انہیں درست معلومات اور مہارتوں سے آراستہ کر کے حقیقی تبدیلی لانے کے قابل بناتے ہیں،”
تین روزہ ورکشاپ کے دوران، شرکاء نے سیکھا کہ مشترکہ سماجی توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کس طرح معاشرے میں رواداری اور امن کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ ورکشاپ میں سوشل ایکشن پلانز (SAPs) تیار کرنے کی تربیت دی گئی، جو کہ ایسے منظم طریقہ کار ہیں جو افراد، گروہوں یا تنظیموں کو سماجی مسائل کے حل اور مثبت تبدیلی لانے میں مدد دیتے ہیں۔ شرکاء نے واضح اہداف، عملی اقدامات، وسائل اور ٹائم لائنز مرتب کیے تاکہ سماجی اصلاحات کے منصوبوں کو کامیابی سے نافذ کیا جا سکے۔
ورکشاپ کے دوران اشتراکی مکالموں اور مسئلہ حل کرنے کے سیشنز کے ذریعے شرکاء نے سماجی مسائل کے حل اور کمیونٹی کے استحکام کو فروغ دینے کے لیے مؤثر حکمت عملیاں تیار کیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر، شرکاء نے اپنی کمیونٹیز میں آگاہی مہم چلانے، مقامی اداروں کو مکالمے میں شامل کرنے اور انتہا پسندی کے خلاف مستقل اقدامات کے لیے فالو اپ فورمز منعقد کرنے کا عزم کیا۔