رپورٹر: ڈیوہ شینواری
افغانستان کے مشرقی صوبے کے ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں خاتون صحافی ملالہ میووند اپنے ڈرائیور محمد طاہر کے ہمراہ جمعرات کی صبح جلال آباد شہر میں واقع اپنے دفتر جارہی تھی کہ نامعلوم مسلح افراد کے اُن پر فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
پولیس کے مطابق خاتون صحافی انعکاس میڈیا گروپ کے ساتھ دیگر نشریاتی اداروں کے ساتھ بحیثیت صحافی کام کررہی تھی۔پولیس کاکہنا ہے پہلے میڈیا میں کام
کرنے والے خواتین کو نامعلوم مسلح گروہ کے طرف جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھی۔
واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی مسلح تنظیم نے قبول نہیں کی تاہم ننگرہار صوبے کے میڈیا آفس جانب سے جاری کردہ بیان میں حکومت سے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرنے اور اُن کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
پچیس سالہ ملالہ میوند گزشتہ سات سال سے میڈیا میں کام کر رہی تھیں۔ اُنہوں نے انتہائی مشکل صورت میں ننگرہار کے مختلف نشریاتی اداروں کے ساتھ کام شروع کی تھی۔موجودہ میں وہ انعکاس ٹی وی کے ساتھ کام کررہی تھی تاہم اس پہلے مختلف میڈیا اداروں کے ساتھ کام کرچکی تھی۔
ملالہ اپنی میڈیا سرگرمیوں کے علاوہ سماجی سرگرمیاں بھی کیاکرتی تھی اور خواتین کے حقوق کے لئے کام کررہی تھی۔ موجودہ وہ قانون اور سیاسیات کی تعلیم
حاصل کر رہی ہیں۔
حال ہی میں جلال آباد میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ واقعات نے سوشل میڈیا صارفین کے ردعمل کو مشتعل کیا ہے اور وہ حکومتی ذمہ داران سے امن و سلامتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔