رپورٹر: ڈیوہ شینواری
افغانستان کے عوام نے سال 2019 کو امن کی امید کے ساتھ خوش آمدید کہا لیکن پھر بھی امن کی کوئی چنگاری نظر نہیں آتی۔
افغانستان کے امن کے سپریم کونسل کے سربراہ عمر داؤدزئی نے میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ سال 2019 کو تین وجوہات کی بنیاد پر امن کا سال قرار دیا۔ اُن کے بقول بین الاقوامی سطح پر افغان جنگ کے خاتمے کے لیے ہم آہنگی موجود ہے جبکہ علاقائی سطح پرامن کے لیے کوششیں جاری ہے اور تیسری وجہ خود افغان حکومت کی اس حوالے سنجیدہ کوششیں ہیں اس اہم مسئلے کے حل کے لیے قومی سطح پراتفاق رائے پیدا کرچکے ہے۔ اُن کے بقول ملک میں قیام امن کے قیام کے لے ماضی کے مقابلے میں اہم اقدمات کیے گئے ہیں۔
عمرداؤدزئی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ تمام وجوہات منفرد ہیں۔”
2019 میں، پہلی بار، طالبان کے وفد نے دو بار ماسکو اور ایک بار قطر میں افغان سیاست دانوں کے ساتھ آمنے سامنےبین الاافغانی مذاکرات کئے۔
اس نقطہ نظر سے سال 2019 سے بہت سی اُمیدیں وابستہ تھیں کیونکہ طالبان اور امریکیوں کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور اسی سال جنوری میں ہوا تھا۔
مذاکرات کے اس دور کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ طالبان اور امریکی امن معاہدے پر دستخط کریں گے لیکن 8 ستمبر 2019 کو امریکن صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کر دیے۔
ان مذاکرات کی منسوخی کی وجہ طالبان کی جانب سے کار بم حملہ تھا جس میں رواں سال پانچ تاریخ کو کابل کے علاقے شش درک میں ایک امریکی فوجی سمت 12 افغان باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔