عبداللہ ہوڈ
اقوام متحدہ کے ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق پاکستانی حکومت نے نومبر سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو زبردستی اس ملک سے نکال دئیے ہیں۔
ادارے نے سماجی رابطے کے افیشل ایکس پیج پر لکھا ہے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو زبردستی اس ملک سے نکالنے کا عمل شروع کیے ہوئے پانچ ماہ ہوچکے ہیں، جن میں سے اکثر کے پاس واپس افغانستان جانے کے لئے پیسے اور وہاں پہنچ کر گھریلو سامان نہیں ہے جس کے لئے یہی متاثر لوگ شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
پاکستان نے غیرقانون طورپر ملک میں مقیم افغان مہاجرین کو رضاکارنہ طورپر واپس جانے کے لئے پچھلے سال 31اکتوبر تک مہلت دی تھی۔ حکومت کے جانب سے کہاگیا کہ مزکورہ تاریخ کے بعد غیرقانونی طورپر مقیم افغان مہاجرین کو قانون کے مطابق ملک سے بدخل کیاجائیگا۔
پاکستان کے اس فیصلے کے خلاف عالمی ادارہ برائے مہاجرین اور دوسرے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے تنظیموں نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی۔ ان موقف تھاکہ افغان مہاجرین کے واپسی کاعمل چند مہینوں کے موخرکردیا جائے کیونکہ ایک تو افغانستان میں شدید سردی کا موسم شروع ہونے والا ہے جبکہ دوسرے جانب ان لوگوں کے رہائش کے لئے کوئی مناسب انتظام موجود نہیں۔ ان تمام اعترضات کے باجود بھی پاکستان اپنے موقف سے پیچے نہیں ہٹا۔ مہاجرین کے واپسی کے فیصلے پر دونوں اسلام آباد اورکابل کے درمیان اختلافات بھی پیدا ہوئے۔