عبداللہ ہود
ننگر ہار کے مر کزی شہر جلال آباد میں ایک نجی ٹی وی اسٹیشن کی تین خواتین ملازمین کے قتل کے چند گھنٹے بعد ننگرہار کے گورنر ضیاء الحق امرخیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ننگرہار کے سیکیورٹی حکام ان تین خواتین صحافیوں کے قاتلوں کا سراغ جلد نہیں لگا سکتے تواُن کو اپنے نوکریوں سے برطرف کیاجائیگا۔
ننگرہار کے گورنر کا کہنا ہے کہ قاتلوں کے گرفتاری کے لئے تمام وسائل کو برائے کار لاکر اُن کو گرفتار کرکے قانون کے حوالے کیاجائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ اس حوالے وہ خود اس پوری عمل کی کی نگرانی کررہے ہیں
یاد رہے کہ گزشتہ منگل کے روز سہ پہر جلال آباد شہر میں نامعلوم مسلح افراد نے نجی ٹیلی ویژن انعکاس کی تین خواتین ملازمین کو دو مختلف حملوں میں ہلاک اور ایک خاتون کو زخمی کر دیا۔ یہ حملے جلال آباد شہر کے دو الگ الگ علاقوں میں شام ساڑھے چار بجے کے قریب ہوئے۔
ننگرہار پولیس کے سربراہ، جمعہ گل ہمت کا کہنا ہے کہ آج کے واقعے کے میں مشکوک شحص کو بندوق کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا جوکہ رکشے میں سفر کررہاتھا۔ اُن کے بقول گرفتار شخص کی شناخت ہوچکی اور وہ طالبان گروہ سے تعلق رکھتاہے لیکن طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ٹوئٹر پیج پر جلال آباد کے حوالے لکھا ہے اُن کے تنظیم کے اس واقع سے کوئی تعلق نہیں۔
نجی ٹی وی انعکاس کے سربراہ زلمے لطیفی نے میڈیا کو بتایا کہ دو مسلح حملوں میں اُن کے تین ملازمین مارے گئے ہیں جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔
فاؤنڈیشن فار سپورٹ آف فری میڈیا ان افغانستان نے بھی اس واقعے کی مذمت کی اور افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ میڈیا ورکرز پر حملوں کو روکا جائے اور اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کی جائیں۔