سید وقار شاہ
بدر منیر 1940 کو سوات کے علاقہ مدین کے گاؤں شاگرام میں ملا یاقوت خان کے گھر پیدا ہوئے۔ محنت مزدوری کے سلسلے میں کراچی گئے تو وہاں رکشہ چلایا، گھروں کی چوکیداری کی اور مختلف اذیتوں سے گزرتے ہوئے انہیں اردو فلموں کے معروف اداکار وحید مراد کے دفتر نوکری ملی اوراسی طرح انکو بھی ایکٹنگ کا شوق پیدا ہوگیا۔
1969 میں بدر منیر کو علی حیدر جوشی کی فلم میں مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کیا گیا جس کے بعد 1970 میں پشتو فلم یوسف خان شیربانو میں بطور ہیرو کام کیا اور شہرت ملی۔ لوک پشتو داستان پر مبنی یہ فلم بھر پور کامیاب رہی، فلم کے ہدایتکار عزیز تبسم اور ہیروئن یاسمین خان تھی۔ یاسمین خان کے ساتھ انکی جوڑی کو جو پذیرائی ملی وہ 1970سے 1990تک قائم رہی۔یوسف خان شیربانو سے شروع ہونے والا فلمی سفر پھر کہیں نہیں رکا اور اپنے 42سالہ فلمی دور میں انہوں نے 700 سے زائد اردو، پنجابی، سندھی اور پشتو فلموں میں کام کیا۔
بدر منیر کی پہلی اردو فلم جانور تھی۔ جس کی ہیروئنوں میں یاسمین خان شہناز، ثریا خان، نجمہ، مسرت شاہین، دردانہ رحمان اور دیگر شامل تھیں۔بدر منیر کی مشہور پشتو فلموں میں دہقان،باز اور شہباز، بدعملہ،یو بے تاجہ بادشاہ،الزام،د حق آواز،اووم آسمان، اوربل، دبدن،خانہ بدوش، د پختون تورہ، ٹوپک زمان قانون اور آدم خان درخانئی شامل ہیں۔
پشتو فلموں کے بے تاج بادشاہ بدر منیر نے چار دہائیوں تک اپنے پرستاروں کے دلوں پر راج کیا ہے، اپنی لاجواب اداکاری کے ذریعے وہ ہمیشہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ بدرمنیر کو انکے خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نواز ہے۔ انکے کے پانچ میں سے دو بیٹے سید منیر اور عقل منیر کئی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔
واضح رہے اداکار بدر منیر 11 اکتوبر 2008 کودل کا دورہ پڑ نے سے لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔