حمد نواز
اسلام آباد:برٹش کونسل پاکستان اور پیس اینڈ جسٹس (پی جی این) نیٹ ورک کے زیر اہتمام "نیشل یوتھ کلائمیٹ ایکشن فیلوشپ”کی اختتام کے حوالے سے محکمہ پلاننگ ومنصوبہ بندی کے سیکریٹریٹ ہال میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا،فیلوشپ کے آرگنائزر اور (پی جی این) کے یوتھ پروگرام کے ہیڈ جوشہ دلاور نے کلائمیت میلے کے حوالے سے بتایا کہ اس کیلئے فیلوشپ 900 سے زائد لوگوں نے اپلائی کیا اور اپنے آئیڈیاز پیش کئے جس میں صرف 22 لوگوں کو فیلوشپ دیا گیا۔میلے میں فیلوز نے اپنے اپنے سٹارٹ اپ کی نمائش کے حوالے سے مختلف سٹال لگائے تھے جس کو دیکھنے اور سمجھنے کیلئے مختلف یونیورسٹیوں کے سٹوڈنٹس آئے تھے۔فیلوز نے سٹوڈنٹس کو اپنے آئیڈیا اور کام کے بارے میں آگاہ کیا اور ان کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی-IPCC) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر گرمی کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اندر رکھنا ہے تو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 2025 تک عروج پر پہنچنا ہوگا، اور 2030 تک اسے 43 فیصد تک کم کرنا ہوگا۔
صوبیا مصطفیٰ بھی اس کلائمیٹ ایکشن میں شرکت کیلئے ہنزہ سے آئی تھی ۔ اور اس کا سٹارٹ اپ تھا "گلگت میں پائیدار سیاحت”۔اس حوالے سے صوبیا کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی آپریٹر ہی بین الاقوامی سیاحوں کو گلگت لاتا ہے جس سے ذیادہ فائدہ باہر کے لوگوں کو ہوتا اور گلگت کے مقامی آپریٹر کو کم۔تو اس میں نے لوکل ٹورسٹ آپریٹرز کو ٹرینگ دی ان کو مارکیٹ کرنا سیکھایا کیا اور پھر ان کو پروموٹ کیا۔تاکہ مقامی آپریٹر ذیادہ مستفید ہو سکیں ۔اس کے ساتھ پائیدار ماحول اور مقامی لوگوں کی مالی حیثیت بہتر ہوجائے گی ۔
ڈاکٹر انعام جو کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور سے پوسٹ گریجویشن کر رہا ت وہ بھی اس فیئر کو دیکھنے کیلئے پشاور سے آیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ دیکھنا اور سمجھنا چاہتا تھا کہ ہم میڈیکل فیلڈ والے موسمیاتی تبدیلی کو روکنے یا کم کرنے میں کیا کیا کرسکتے ہیں ۔یہاں آکر مختلف فیلوز نے مختلف زاویوں سے بتایا۔اور اس تبدیلی کو کم کرنے کیلئے کیا کیا اقدامات ہورہے ہیں۔ایک عام بندہ اپنی زندگی میں معمولی سی احتیاط کریں تو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کرنے میں بہت کردار ادا کرسکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بارشیں ذیادہ ہوئی ۔ان بارشوں کی وجہ سے سیلابوں نے پاکستان میں 33 ملین سے زائد افراد بے گھر کر دیئے۔
علی شاہ شیرازی کا تعلق ملتان سے ہے اور وہ پی ایچ ڈی سکالر ہے وہ بھی اس کو کلائمٹ ایکشن فیلو شپ کیلئے منتخب کیا گیا۔اس نے اس فیلوشپ میں "𝐂𝐥𝐢𝐦𝐚𝐭𝐞 𝐀𝐜𝐭𝐢𝐨𝐧 𝐂𝐨𝐮𝐫𝐬𝐞 𝐟𝐨𝐫 𝐓𝐫𝐚𝐧𝐬𝐠𝐞𝐧𝐝𝐞𝐫 𝐂𝐨𝐦𝐦𝐮𝐧𝐢𝐭𝐲 ” پر کام کیا۔علی شاہ کہتی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے بارشیں ذیادہ ہوگئی۔لیکن ہمارے کمیونٹی کو نہیں پتہ کہ موسمیاتی تبدیلی بھی کوئی چیز ہے۔اس لئے میں نے ٹرانسجنڈر سکول ملتان میں آگاہی پروگرام کیئے۔ان کو بتایا کہ شدید گرمی ،شدید سردی کم بارشیں اور زیادہ بارشوں کیلئے آپ نے تیار رہنا ہے اور اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ان کو یہ بھی سکھایا کہ کس طرح ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں آپ نے کردار ادا کرنا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ماحول میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار اس وقت گزشتہ آٹھ ہزار سال کی بلند ترین سطح پر ہے اور 1960 سے لے کر اب تک اس میں سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
فہیم اللہ (ڈی ایف او وائلڈ لائف نیشنل پارک) کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے۔انھوں نے بھی اس کلائمیٹ ایکشن کانفرنس میں حصہ لیا ہے ان کا آئیڈیا تھا کہ مقامی لوگوں کے ذریعے کوہ سلیمان رینج میں موجود قدرتی جنگل میں زیتون کے درختوں میں پیوندکاری یا گرافٹنگ کی جائے۔جس سے مقامی لوگوں کی نہ صرف زندگی بدل جائے گی بلکہ پاکستان زیتون میں خودکفیل بھی ہوجائے گا۔فہیم اللہ کے مطابق کوہ سلیمان رینج میں 25 ہزار ہکٹیئر پر جنگلی زیتون موجود ہے ۔جو بڑے پیمانے پر مقامی لوگوں کھانا پکانے کیلئے اس کے لکڑی کو استعمال کرتے ہیں۔
اس آئیڈیا کے ذریعے مقامی لوگوں کو متبادل کچھ دینا ہے۔اب مقامی لوگوں کے ذریعے اگر جنگلی زیتون میں پیوند کاری یا گرافٹنگ کی جائے تو اس سے دس، بارہ مہینے بعد مقامی لوگ زیتون حاصل کرسکتے ہیں۔جس کے بعد مقامی لوگ ان درختوں کی نہ صرف حفاظت کرینگے بلکہ مزید جنگلی درختوں میں پیوند کاری یا گرافٹنگ کرینگے ۔اس کے بعد ممکن ہے کہ جہاں پودے لگانے کی جگہ ہو وہاں بھی زیتون کے پودے لگائیں گے
فہیم اللہ کا کہنا تھا کہ وہاں تعلیم کی کمی ہے اس لئے ہم آگاہی مہم شروع کیا ہے کہ کس طرح کب اور کہاں پر آپ نے پیوند کاری یا گرافٹنگ کرنا ہے ۔اور یہ ہم مقامی لوگوں کے ساتھ پریکٹیکلی پانچ ایکڑ کو بطور ماڈل پیوند کاری یا گرافٹنگ کی۔ کہ کوئی مشکل کام نہیں ۔ہم نے مقامی لوگوں کو یہ بھی سیکھایا کہ پیوند کاری یا گرافٹنگ کے بعد پودے کی مانیٹرنگ کس طرح کرنی ہے اور پھر پھل کے ساتھ کیا کرنا ہے۔پیوند کاری یا گرافٹنگ سے لیکر پھل حاصل کرنے تک کا مرحلہ صرف دس مہینے میں مکمل ہوجاتا ہے
فہیم کا کہنا تھا کہ اگر کوہ سلیمان میں موجود زیتون میں پیوند کاری یا گرافٹنگ کی جائے تو اس سے سالانہ 30 ملین ڈالر تک آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے
پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) اقوام متحدہ کی طرف سے 2015 میں طے کیے گئے اہداف کا مجموعہ ہیں، جنہیں 2030 تک حاصل کیے جانا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی حد اور اثرات کو محدود کرنے کے لئے فوری ‘موسمیاتی کارروائی’ کرنا ان اہداف بھی اس میں شامل ہیں۔جس کیلئے حکومت کام کررہے ہیں۔