اورکزئی: یو ایس ایڈ کی اقتصادی بحالی و ترقیاتی پروگرام کی جانب سے مختلف اضلاع میں کسانوں کو بیج کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ضلع اورکزئی میں 2800 کسانوں کو مکئی، سورج مکھی اور لوبیا کے تصدیق شدہ بیج فراہم کردیے گئے جس کا مقصد خطے میں غذائی تحفظ کو بہتر بنانا ہے۔ کسانوں میں 20 فیصد خواتین، اقلیتیں، ٹرانسجینڈر اور خصوصی افراد شامل ہیں۔ اس پروگرام کے تحت 2023 کے خریف سیزن کیلئے مکئی، لوبیا اور ہائبرڈ سورج مکھی کی تصدیق شدہ بیج کے مختلف اقسام تقسیم کئے گئے۔
ضلعی ایگریکلچر آفیسر (اورکزئی) محمد عرفان کا کہنا تھا کہ ‘ یہ پروگرام کسانوں کے لیے اپنی فصل کی پیداوار کو بہتر بنانے اور علاقے میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کا ایک بہترین موقع ہے۔ بیج کی منتخب اقسام مقامی آب و ہوا اور مٹی کے لیے موزوں ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ کسان اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید کاشتکاری کی تکنیک اپنائیں گے’۔ اسی حوالہ سے انجانی لوئر اورکزئی سے تعلق رکھنے والے احسان اللہ نے کہا کہ ‘یہ تعاون ہمارے لیے فصل کی پیداوار کو بہتر بنانے اور اپنے خاندان کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔ ان بہتر بیجوں کے ساتھ، ہم امید کرتے ہیں کہ زیادہ پیداوار اور بہتر قیمت پر زیادہ فروخت ہوں گے’۔
واضح رہے کہ امدادی پیکیج میں 0.5 ایکڑ پر سورج مکھی اگانے کے لیے 400 کسانوں کے لیے F1 ہائبرڈ سورج مکھی کا بیج، 0.5 ایکڑ پر لوبیا 400 کسانوں کے لیے لوبیا کا بیج، اور 0.5 ایکڑ پر مکئی اگانے، 2,000 کسانوں کے مکئی کا تصدیق شدہ بیج فراہم کیا گیا۔ کل کاشت ہونے والا رقبہ 1400 ایکڑ ہے۔مکئی پاکستان میں گندم اور چاول کے بعد تیسرا اہم ترین فصل ہے۔
خیبر پختونخوا کے آباد اضلاع میں مکئی کی اوسط پیداوار 1.9 ٹن فی ہیکٹر ہے جبکہ ضم شدہ اضلاع میں 1.09 ٹن فی ہیکٹر ( آباد اضلاع کا 57 فیصد) ہے۔ خیبر پختونخوا کے فصلوں کے اعدادوشمار 2020-2021، جبکہ پنجاب میں مکئی کی اوسط پیداوار 4.6 ٹن فی ہیکٹر ہے ۔
ماہرین کے مطابق کم پیداواری صلاحیت کی بڑی وجہ مکئی کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی عدم دستیابی، پرانی کاشتکاری کی ٹیکنالوجی، زرعی اجناس کا کم استعمال، اور آبپاشی کے لیے پانی کی ناکافی ہونا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق یو ایس ایڈ کی اقتصادی بحالی و ترقیاتی پروگرام کے اس امدادی سرگرمی سے ضلع اورکزئی میں مکئی اور دیگر فصلوں کی پیداواری صلاحیت بڑھنے میں مدد فراہم ہوگی۔