جنوبی وزیرستان:تحصیل بیرمل میں بنیادی سہولیات کا فقدان،مکین احتجاج پر مجبور

Screenshot-2023-05-28-222455.png

صلاح الدین وزیر

وانا وزیرستان کے سب سے بڑے اور ابادی کے لحاظ سے دوسری بڑی تحصیل بیرمل کے عوام نے درپیش مسائل کے حل کیلئے احتجاجی دھرنا شروع کیا ہے۔دھرنے کے منتظمین کے مطابق دھرنا بنیادی مسائل حل نہ ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ انتظامیہ کی مسلسل لاپرواہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے لوگ دھرنا دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انٹرنیٹ سروس کی بندش، 22 اور 23 گھنٹوں پر مشتمل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ، امن و امان کی بدتر حالات، غیرفعال سرکاری سکولز اور صحت کی غیریقینی صورتحال دھرنے کی بنیادی مطالبات ہے۔

دھرنے کے ساتھ مقامی آباد اقوام کے معززین اور سفید ریش نے ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔ دھرنے سے وزیرستان این اے 50 سے منتخب ایم این اے علی وزیر نے خطاب کیا اور دھرنے کے مطالبات کی مکمل حمایت کی اور مسائل کو متعلقہ حکام تک پہنچانے کی بھی یقین دہانی دی۔ حال یہ ہے کہ کچھ دن پہلے بھی قومی اسمبلی کی ایک سیشن میں ایم اے این علی وزیر نے انٹرنیٹ سروس بندش کے متعلق بات کی۔

دھرنے کے منتظمین کے بقول دھرنا کسی بھی وقت تحصیل بیرمل میں واقع ارمی قلعہ کے سامنے منتقل کیا جاسکتا ہے۔ اب تک انتظامیہ چپ تماشائی بنی ہوئے ہے۔دھرنا جوش و خروش سے جاری ہے۔ رات کے وقت مقامی پشتو گلوکار گانے گاتے اور لوگ کو اپنی سرویلی اواز سے مخظوظ کرتے۔ دن کے وقت ڈھول کی تاپ پر جوان اور پخت عمر اتنڑ کرتے۔

وانا وزیرستان تحصیل بیرمل کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے

ایک لاکھ آبادی کے لئے دو یا تین پرائمری غیرفعال اسکول کے علاوہ کچھ نہیں۔ کالجز اور یونیورسٹی کا کوئی تصور نہیں۔ ایک معیاری ہسپتال نہیں۔ دو تین ڈسپنسریوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ علاقے کے لوگ زراعت سے منسلک تو بجلی کی لوڈشیڈنگ جہاں زراعت کے حوالے سے لوگوں کےلیے درد سر ہے دوسری طرف بجلی سے منسلک تمام کام مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میں دو گھنٹوں تک کے بجلی ہوتے ہیں۔سگنل تقریباً نہ ہونے پر اندرون اور بیرون ملک کام کرنے والووالے لوگوں کو اپنے اہل خانہ سے رابطہ میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top