اسلام آباد:چینی صدر شی جن پنگ کی خصوصی دعوت پر وزیراعظم شہبازشریف 2 روز کے سرکاری دورے پر آج چین جائیں گے ۔وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔
اس دورے میں کیا کیا اہم امور زیرِ غور آئیں گے؟
ذرائع کے مطابق کورونا کے بعد چین میں پاکستانی طلبہ کی تعداد میں کمی ہوئی ، وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ کے دوران پاکستانی طلبہ کی تعداد میں اضافے کی بات کی جائے گی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے دورے میں کوشش کی جائے گی کہ پاکستانی طلبہ کی تعداد چین میں باقی کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہو ۔ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک پرکام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے مفاہمت کی باہمی یادداشت پر دستخط کا بھی امکان ہے ۔
واضح رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم شہبازشریف کو ثمر قند میں اس دورے کی دعوت دی تھی ۔ وزیراعظم شہبازشریف اس دورہ میں چینی صدر ، وزیراعظم اور سرمایہ کاروں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے جبکہ چینی وزیراعظم کے ساتھ وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوں گے جس میں سی پیک منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لے کر آگے بڑھانے پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق چین کے ساتھ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اصلاحات پر بھی بات ہوگی تاکہ مستقل ممبران کی اجارہ داری کی جگہ جمہوری اصولوں کو نافذ کیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور دیگر وزرا بھی وزیراعظم کے ساتھ ہوں گے۔
حکومتی ذرائع نے چین سے 6 ارب 30 کروڑ ڈالرز کا قرض رول اوور ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
ذرائع کےمطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران اے آئی ڈی بی سے 50 کروڑ ڈالرز کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ کراچی سے پشاور تک ریلوے نظام کوبہتربنانے کےلیے معاہدے کا امکان ہے جس میں 9 ارب 85 کروڑ ڈالرزکی لاگت سے ریلوے کا نظام بہتربنانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دورے میں لاہور اورنج ٹرین کی طرز پرکراچی سرکلر ریلوےکے جدید ٹریک کا منصوبہ سی پیک کا حصہ بنایا جائےگا، کراچی سرکلر ریلوے کے جدید ٹریک کا منصوبہ 292 ارب 38 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔