کامران علی شاہ
پشاور: چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید خان کا تعلیمی اداروں میں سیاسی گرمیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں مستقبل کے معماران زیر تعلیم ہوتے ہیں اُنہیں سیاست کی نظر نہ کرہں بلکہ ملک وقوم کی خدمت کی راہ پر گامزن کریں۔
منگل کے روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کالجز اور جامعات میں سیاسی جلسے نہیں ہونے چاہئے ، تعلیمی اداروں میں ملک کا مستقبل ہے اگر کوئی ایک فریق سیاسی جلسہ کرتا ہے تو دوسرا بھی جلسہ منعقد کرانے کی کوشش کریگا ۔
چیف جسٹس نے اسمبلی چوک ،مصروف شاہراہوں اور ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ احتجا ج کےلئے لوگ پیرا شوٹ سے نہیں اترتے، پولیس کو چاہئے کہ ان جگہوں پر آنے سے پہلے مظاہرین کو روکنے کی بندوبست کریں ۔
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت اور متعلقہ انتظامیہ کو تشویش سے آگاہ کیا جائے ۔ ایڈوکیٹ جنرل شمال احمد بٹ نے چیف جسٹس کو یقین دلایا کہ عدالتی احکاما ت پر من و عن عمل کیا جائے گا ،اور عدالتی تشویش سے حکومت کو بھی آگاہ کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ 30 ستمبر کو ایڈورڈ کالج پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے طلبہ سے خطاب کیا تھا جس کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے ایڈورڈ کالج میں تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم ایڈورڈ کالج کے اساتذہ نے جرگہ کے ذریعے ایمل ولی کو کالج میں سیاسی جلسہ منعقد نہ کرانے پر قائل کیا ۔
تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں سے متعلق صوبائی وزیر اعلی تعلیم کامران بنگش نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کا خطاب ایک تعلیمی سرگرمی کا حصہ تھا جس کا موضوع لیڈرشپ تھا ، کالجز میں اگر انتظامیہ اکیڈمک مقصد کے لئے کسی کو دعوت دیتا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں ، اگر کوئی سیاس اسکورنگ کے لئے آتا ہے تو اسے روکنا چاہئیے۔