محمد ریحان
ڈیرہ اسماعیل خان:جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیرمولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اس وقت احتساب کے نام پرمیاں نوازشریف سمیت اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام لے رہی ہے ، نوازشریف کوعلاج کی سہولیات فراہم کرنا اُن کا بنیادی حق اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے شورکوٹ ڈی آئی خان میں اپنی رہائش گاہ پر منعقد ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ جبر بند ہونا چاہیے اور بلا وجہ سیاسی لوگوں کی تضحیک نہ کی جائے۔
انہوں نے گومل یونیورسٹی کے موجودہ حالات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاست کرنا اور اداروں کو منظم طریقے سے چلاناایک مشکل کام ہے لیکن موجودہ حکمرانوں نے تو سیاست کا اکھاڑا بنا دیا ہے ، اس وقت گومل یونیورسٹی کا جوحال ہے وہی حال پورے ملک کا ہے ۔
مولانافضل الرحمان نے کہاکہ ہم نے اب تک ملک بھر میں 8 ملین مارچ کیے ہیں ۔ اب ہمارا اگلا پڑاو 24 مارچ کو شمالی وزیرستان اور 31مارچ کو سرگودھامیں ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے موجودہ صورت حال کے حوالے سے متحدہ مجلس عمل کا اجلاس طلب کیا ہے اسی طرح جمعیت علماء اسلام کی مجلس عاملہ کااجلاس بھی طلب کر رہے ہیں جس میں ملک کی آئندہ کی حکمت عملی پر غورکیاجائے گا۔
مولانا نے کہا کہ ہماری تحریکیں ریاست اورعوام کے لیے نقصان دہ نہیں ہیں لیکن جب ہماری تحریکوں میں حکومتی ہتھکنڈے استعمال کیے جائیںگے توامن وامان کا مسئلہ ضرور پیداہوگا ۔عریانیت اورسرعام ناچ گانا ہوگا تواس کاردعمل ضرور آئے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ یہ چیزیں رک جانی چاہیے ورنہ اس کے خلاف ردعمل آسکتا ہے ۔
مولانا نے کپا کہ ختم نبوتۖ اورناموس رسالتۖ کاتقاضہ آئین کا تقاضہ ہے ۔ آج آئین کی نفی ہورہی ہے اس لئے یہ روش ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہے۔