چترال میں کالاش قبیلے کی آبادی کم نہیں بلکہ مسلسل بڑھ رہی ہے،وزیر زادہ

58574aa6-7438-40f5-a461-e57c54ae8ddc.jpg

سیدرسول بیٹنی

پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کالاش قبیلے کی آبادی کم ہو رہی ہے اور اس کو معدومیت کا خطرہ ہے۔ ان کو میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ کالاش کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت تینوں کالاش وادیوں میں کالاش لوگوں کی آبادی بارہ سو تھی۔ جبکہ اب یہ آبادی چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کالاش ویلی رمبور میں اچاو (اوچال) فیسٹول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیرمین کمیشن برائے اقلیتی امور ڈاکٹر شعیب سڈل، سیکرٹری اوقاف خیبر پختونخوا محمود اسلم، ڈپٹی کمشنرلوئر چترال انوار الحق، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس انور اکبر، ایس پی انویسٹگیشن لوئر چترال خالد خان کے علاوہ صوبے سے آئے ہوئے سکھ، عیسائی، ہندو و دیگر اقلیتوں کے نمایندگان، ملکی و غیر ملکی سیاحوں اور کالاش قبیلے کے مردو خواتین کی بڑی تعداد میں بھی موجود تھی۔

وزیر زادہ نے کہاکہ کالاش قبیلے کی بقا حکومت کی بھر پور توجہ اور مقامی مسلم کمیونٹی کی باہمی اخوت و بھائی چارہ کی مرہون منت ہے۔ کیونکہ دونوں کمیونٹیز صدیوں سے امن و آشتی کے ماحول میں زندگی گزار رہی ہیں۔ وزیر زادہ نے صوبائی سطح کے آفسران کا اچال فیسٹول میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے صوبائی حکومت کی طرف سے کالاش اقلیتوں کیلئے کئے گئے منصوبوں، مراعات اور خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ تقریبا ایک سو کالاش مردو خواتین قاضیوں کو اعزازیہ دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں مذہبی مقامات کی توسیع و تعمیر اور کالاش قبرستانوں کیلئے زمین کی خریداری پر بھی کروڑوں خرچ کئے جارہے ہیں۔ ا سی طرح طلبہ کو سکالر شپ دیے جارہے ہیں۔ جو کہ قیام پاکستان کے بعد کالاش سمیت دیگر اقلیتوں کو موجودہ صوبائی حکومت میں پہلی مرتبہ دیے جا رہے ہیں۔ جو کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی ذاتی دلچسپی اور محکمہ اوقاف کے آفیسران کے بھر پور تعاون سے ممکن ہوئے ہیں۔

اس موقع پر محکمہ اوقاف کی طرف سے مالی مدد کے طور پانچ سو افراد کو چار ہزار آٹھ سو روپے کے چیک دیے گئے۔ جبکہ تہوار منانے کیلئے کالاش قاضیوں کو نقد اعزازیے بھی دیے گئے۔اور فیسٹول کے اجتماعی اخراجات کیلئے بھی تین لاکھ روپے چیف قاضی کو دئے گئے۔ فیسٹول کے افتتاح کے موقع پر مہمانوں کو چترالی ٹوپیاں اور کالاش مخصوص لباس چپان پہنائے گئے۔ تقریب میں شریک ایک یونانی رضاکار کو کالاش کمیونٹی کیلئے حکومت یونان کی طرف سے شاندار خدمات کے اعتراف میں شیلڈ دی گئی۔ اچال فیسٹول بارش کے دوران بھی جاری رہا۔ اور سیاح و مہمان لطف اندوز ہوتے رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top