تحریر: آصف منور
عام شہری کی انکم کم اور اخراجات پہلے ہی زیادہ تھے لیکن اس حکومت نے عام آدمی کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ مہنگائی سے تنگ عوام خودکشیاں کرنے پر مجبور ہے جس کا رزلٹ فیصل آباد میں آ بھی چکا ہے اور حکومتی نمائندوں کو ذاتی لڑائیوں سے فرصت نہیں۔ ہر چیز عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے۔ پہلے گھی بمب گرایا گیا پھر پیٹرول اور ڈیزل بمب اور پھر بجلی کا بمب گرایاگیا۔ گزشتہ ماہ بھی عام مزدور صارف نے اپنے گھریلو بجلی میٹربچانے کےلئے دفاتر سے اقساط کروائیں اور کئی لوگوں نے قرضے اور سودی قرضے اٹھا کر بجلی بحال رکھی جبکہ تاجر برادری نے ناجائز ٹیکسیز کے خلاف ملک گیر مہم چلائی جس پر انہیں ٹیکس معاف کردیئے گئے لیکن عام شہریوں نے احتجاج بھی ریکارڈ کروائے ان کی ایک نہ سنی گئی اور اس ماہ بھی پہلے سے زائد بل بجلی ارسال کردیئے گئے۔
حیرانی کی بات یہ بھی ہے کہ گزشتہ دوماہ سے فیسکو دفاتر کی طرف سے بل ریڈنگ بھی صارفین کو بذریعہ ایس ایم ایس موصول نہیں ہورہی گھنٹوں گھنٹوں بجلی غائب رہنے کے باوجود چار گنا بلز میں اضافہ ایسے لگتا ہے کہ پاکستان میں زندگی بسر کرنا ایک سزا بن چکا ہے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق مجروح ہورہے ہیں ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی جس کی ضمانت اس نے آئین پاکستان میں دی ہوئی ہے ملک دن بدن تباہی کی طرف گامزن ہے۔ میڈیا صرف سیاسی دنگل دکھانے میں مصروف ہے سیلاب اور مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں لیکن ارباب اختیار خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف ہیں۔
کچھ عرصہ کے بعد امیر اور غریب میں کوئی فرق نہیں رہے گا کیونکہ غریب فاقہ کشی اور مہنگائی سے تنگ مرجائے گا اور امیر سرمایہ ہونے کی وجہ سے خوشحال ہی رہے گا۔ عام شہری بجلی کا بل ادا کرے یا مہنگا پیٹرول خریدے یا گھر کا راشن پورا کرے یا بچوں کی تعلیم کے لئے ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کرے یا صحت پرپیسہ خرچ کرے سمجھ سے بالا تر ہے۔ بجلی کے یونٹ اتنے ہی ہیں لیکن بلز چار گنا بڑھا دیئے گئے ہیں اور ٹیکس تو معلوم ہی نہیں کہاں کہاں سے ڈال دیئے ہیں۔
گزشتہ ماہ کے بل میں ٹیکس ملاخطہ فرمائیں۔تحقیق کےلئے ایک بجلی کے بل کا تجزیہ کرتے ہیں۔ 311یونٹ بجلی کاسٹ آف الیکٹرسٹی 4518.40، QTR TRF ADJ 884.29، FUEL PRICE ADJUSTMINT 2292.16، FC SURCHARGE 133.73، الیکٹرسٹی ڈیوٹی 81.04، TV FEE 35جو ہم دیکھتے بھی نہیں، GST 955، GST ON FPA 396،ED ON FPA 34.38روپے۔تمام ٹیکس ڈال کر ٹوٹل بل 9330روپے جبکہ اس پورے بل میں کاسٹ آف الیکٹرسٹی صرف 4518.40روپے ہیں 4812روپے اس بل میں صرف ٹیکس ہیں۔ اسی صارف نے پرائم منسٹر پورٹل سیل پر شکایت بھی درج کروائی کہ بجلی کا بل درست کیا جائے لیکن جواب آیا کہ وفاقی حکومت نے نئے ٹیکس لاگو کردیئے ہیں جو ہر صورت ادا کرنا ہونگے۔
اسی صارف کے مئی 2022میں 290یونٹ استعمال ہوئے اور بل 3125روپے ادا کیاجبکہ ماہ جون 2022کو 306یونٹ استعمال ہوئے بجلی کا بل 7196روپے ادا کیا اور ماہ جولائی یونٹ 311اور بل بجلی 9330روپے اداکئے۔ صرف 16یونٹ زائد پر بل 4071روپے اضافی جبکہ دوسرے بل میں پانچ یونٹ اضافہ اور اضافی بل 2234ادا کرنا پڑا۔
ایک تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ اس بار محکمہ بجلی و توانائی نے بل بجلی اندازہ کے طور پر ارسال کردیئے تھے ایک صارف کو صفر یونٹ اور بل بجلی 2500روپے اداکرنا پڑے مطلب بند میٹر کا بھی 25سو روپے بل اور 300یونٹ تک بل بجلی 10سے 13ہزار کے درمیان گھریلو صارف کو ادا کرنا پڑا۔ جبکہ کاروباری صارفین کو بھی اس سے زیادہ جھٹکا دیا گیا۔
شہریوں نے حکومت پاکستان سے سوالات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا پاکستان سے ہجرت کرجائیں؟ مہنگائی کا جن کب قابو ہوگا؟ کب ان کے بنیادی انسانی حقوق ان کو میسر ہوں گے؟ کب ایک عام شہری قرضوں سے نجات حاصل کریں گا؟ کب انکو انصاف ملے گا؟ کب ان کی دہائیاں ارباب و اختیار کے کانوں کے پردوں تک پہنچے گیں؟ کب اظہار رائے کی آزادی ان کو میسر ہوگی؟ کب سکون کی زندگی میسر آئے گی؟ کب حقوق کی پاسداری ہوگی اور کیا ان کی یہ استدعا بھی سنی جائے گی یا نہیں کب کب کب اور کب ؟