صدارتی ایوارڈ یافتہ ماہ جبین قزلباش کی دوسری برسی خاموشی سے گزر رہی ہے

aeec66ee-e230-43e7-97fe-25aa21329ddd.jpg
بلبل سرحد، پشتو کی معروف گلوکارہ ماہ جبین قزلباش کی نصف صدی کی خدمات کو کیسے بھولا جاسکتا ہے۔ آج 26 فروری کو ماہ جبین قزلباش کی دوسری برسی ہے، انکے بیٹے شاہد علی خان کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ نے اپنی پوری زندگی قوم کی خدمت کی لیکن آج اُن کی فنی خدمات کو جس طرح سراہنا چاہئے تھا اُس طرح نہیں سراہا گیا۔
ماہ جبین قزلباش 13 سال کی تھی جب انہوں نے موسیقی کی میدان میں قدم رکھا، یہ وہ زمانہ تھا جب خیبر پختونخوا میں خواتین کا اس طرح باہر نکلنا بھی مشکل تھا لیکن مہ جبین نے فن موسیقی میں جو کمال حاصل کیا وہ یہاں کم ہی خواتین کے حصے میں آیا ہے۔
ماہ جبین کا اصل نام ثُریا خانم تھا اور وہ افغانستان کے قزلباش گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ وہ 1958 میں پیدا ہوئیں، انکے والد ایران سے پاکستان آئے تھے اور پھر یہاں انھوں نے دوسری شادی کی تھی۔ ابتدا میں وہ اندرون پشاور شہر کے کوچہ رسالدار میں مقیم تھے۔
 قزلباش کی مادری زبان فارسی تھی لیکن انہوں نے فارسی سمیت پشتو، اردو، پنجابی، سرائیکی، سندھی، بلوچی اور ہندکو میں گانے گائے۔ 1971-72 میں باقاعدہ طور انھوں نے ریڈیو پاکستان میں ملی نغمہ گیا تو وہ بہت مقبول ہوا تھا۔ انہوں نے موسیقی کی تعلیم عظیم پشتو موسیقار رفیق شنواری سے حاصل کی اور اپنی سریلی آواز کی وجہ سے انہیں "بلبل سرحد” کا لقب دیا گیا۔
انکا پہلا پشتو گیت ’سپينې سپوږمۍ وايه اشنا به چرته وينه‘ کو اس قدر مقبولیت حاصل ہو گئی تھی کہ ماہ جبین سے ان کے انٹرویوز میں اکثر اسی گانے کی فرمائش ہوتی تھی اور آج تک ہر عمر کے لوگوں میں اسے پسندیدہ گیت تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ "راشه جانانه ورځ د ديدن ده” گیت بھی کروڑوں مداحوں میں مقبول رہی،
ماہ جبین قزلباش نے پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان پر بے شمار ایسے گیت گائیں جوآج بھی لوگوں کی دلوں پر راج کرتی ہے۔ میڈم قزلباش نے نوجوانی میں مشہور لوک کہانی پر مبنی پشتو فلم’شیر عالم اور میمونئی‘ میں بطور ہیروئن کام کیا اور اس فلم میں ان کے ہیرو ایمل خان تھے، فلم میں ان دونوں کے کردار کو بے حد پسند کیا گیا اور بعد میں دونوں نے شادی کر لی۔
ماہ جبین کے شوہر ایمل خان کا اصل نام حکیم اللہ اورکزے تھا اور انکےدو بیٹے اور ایک بیٹی ہے – ماہ جبین قزلباش کوحکومت پاکستان نے ان کے فنی خدمات پرصدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا اور دوسرے کئی ایوارڈز بھی حاصل کئے ہیں۔۔ ان میں سے ایک بلبل خیبر ایوارڈ بھی تھا جو انہیں پشتو کے پہلے نجی ٹی وی چینل اے وی ٹی خیبر نے دیا۔
ماہ جبین کو 2015 سے دل کا عارضہ لاحق ہو گیا تھا۔ جو جنوری 2020 میں شدت اختیار کرگیا اور انہیں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ زندگی کی آخری دنوں میں خیبرپختونخوا کے کلچرڈیپارٹمنٹ نے ماہ جبین قزلباش کے علاج کےلئے 5 لاکھ روپے کا گرانٹ جاری کیا تاہم دو مہینے بعد 26 فروری 2020 کو وہ اس دارفانی سے رخصت ہوئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top