سیدرسول بیٹنی
پشاور:پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے جامعہ پشاور میں پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری 2022 کے حوالے سے سینسائزیشن ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
ورکشاپ کا اہتمام پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس اسلام آباد،صوبائی محکمہ بلدیات و دیہی ترقی اور جامعہ پشاور کے مشترکہ تعاون سے کیا گیا تھا جس میں صوبائی محکموں اور یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان، اساتذہ، طلباء و طالبات، محکمہ بلدیات کے ویلج اور نیبرہوڈ کونسلوں کے سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ افسران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
تقریب کے مہمان خصوصی جامعہ پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس تھے جبکہ ورکشاپ سے وفاقی ادارہ شماریات کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل سینسس محمد سرور گوندل، ممبر گورننگ کونسل محمد اقبال، سپیشل سیکرٹری محکمہ بلدیات و دیہی ترقی خیبرپختونخوا عنایت اللہ وسیم، ڈائریکٹر ادارہ شماریات رابعہ اعوان، ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات پشاور غلام حسین غازی اور آئی ٹی ماہرین نے خطاب کیا جنہوں نے ملکی تاریخ کی اس اہم ڈیجیٹل مردم شماری پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
تقریب کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کے ویلج و نیبرہوڈ سیکرٹریز، یونیورسٹی کے شعبہ شماریات کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ نے نئی مردم شماری کے مختلف زاویوں پر سوالات کئے اور آگاہی حاصل کی۔
جامعہ پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے ڈیجیٹل مردم شماری پر پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی کاوشوں کو سراہا اور جامعہ پشاور بالخصوص شعبہ شماریات، صحافت و ابلاغ عامہ اور کمپوٹر سائنس کی جانب سے ڈیجیٹل مردم شماری کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی بھی کرائی۔۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے فوکل پرسن محمد سرور گوندل نے اس بات پر زور دیا کہ مردم شماری کے نتائج کو وسیع پیمانے پر قبول کرنے کیلئے شروع سے آخر تک اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پی بی ایس کی ترجیح ہوگی۔
یہ مردم شماری کے عمل سے متعلق ان کے تصورات کو شفاف کرے گا اور مردم شماری کے عمل میں ان کی شمولیت اور ملکیت کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے 7ویں آبادی ہاؤسنگ مردم شماری کے انعقاد کیلئے مردم شماری کی مشاورتی کمیٹی کی سفارشات کے بارے میں مزید آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی بی ایس 5 سال کے وقفوں کے بعد مردم شماری کر رہا ہے، سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق پہلی بار ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے جدید ترین آلات اور ٹیکنالوجی کے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیو ٹیگنگ اور ٹیبلٹ پر مبنی، خود شماری کے نظام ہمارے اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد پیدا کریں گے جبکہ آبادی اور مکانات کی مردم شماری 2017 میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان کو حل کرنے کیلئے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں، مزید یہ کہ مردم شماری کے مقاصد کو حل کرنے کیلئے تکنیکی کمیٹی کے ذریعے سوالنامہ تیار کیا گیا ہے۔
فوکل پرسن نے اپنی پریزنٹیشن میں شرکاء کو ڈیجیٹل مردم شماری کو عملی جامہ پہنانے کے طریقہ کار کے تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ ادارہ شماریات کی جانب سے ڈیجیٹل مردم شماری میں معاونت پر جامعہ پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ادریس، سپیشل سیکرٹری بلدیات عنایت اللہ وسیم، سیکرٹری کوآرڈینیشن یونٹ ساجد گل اور ڈائریکٹر انفارمیشن غلام حسین غازی کو شیلڈز دی گئیں