بچوں کا عالمی دن:چائلڈ رائٹس کے حوالے سے پشاور میں تقریب کا انعقاد

444aa2ab-94f0-4ee0-97c3-10a9711bbcb3.jpg

سیدرسول بیٹنی

پشاور: خیبرپختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن (سوشل ویلفیئر، سپیشل ایجوکیشن اینڈ ویمن امپاورمنٹ ڈیپارٹمنٹ) حکومت خیبر پختونخوا نے گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان پشاور کے تعاون سے یونیورسل چلڈرن ڈے منایا۔اس سلسلے میں پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سرکاری افسران، سول سوسائٹی کے نمائندوں، وکلاء برادری، میڈیا، اساتذہ، زمونگ کور (اسٹریٹ چلڈرن) کے بچوں اور سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے بچوں نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کے دوران سید ذوالفقار علی شاہ سیکرٹری سوشل ویلفئیر نے کہا کہ بچے ہماری قومی اثاثہ ہے، ہماری مستقبل اور آنے والے کل کی امید ہیں۔  ذوالفقار شاہ نے مزید کہا کہ آج کا اجلاس بچوں کے مسائل کے ادراک میں اپنی بھرپور کوششوں میں حصہ ڈالنے اور اس بات پر متفق ہونے کے لیے کہ ہم سب اپنے اپنے کردار کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے، جو ہمیں کرنا چاہیے۔

اعجاز محمد خان، ڈپٹی چیف خیبرپختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے بتایا کہ پاکستان نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن (UNCRC) جو (20 نومبر 1989 کو اقوام متحدہ سے منظور ھوا تھا) پر دستخط کیے اور اس کی توثیق کی، پاکستان میں بچوں کو ہر قسم کی زیادتی سے بچانے کا عہد کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جناب اعجاز نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحفظ کے طریقہ کار کو بہتر بنائے اور بچوں کو تشدد اور استحصال سے بچانے کے لیے قوانین، قواعد و ضوابط متعارف کرائے۔

اعجاز محمد  نے مزید کہا کہ کے پی حکومت نے 2010 میں بچوں کے تحفظ کا پہلا قانون نافذ کیا، جس کے تحت صوبائی سطح پر چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن قائم کیا گیا۔ کے پی چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے ضلعی سطح پر 12 چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کیے، جس نے صوبائی، ضلعی اور کمیونٹی کی سطح پر ایک طریقہ کار شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ خطرے سے دوچار بچوں کے 30474 کیسز (18808 لڑکے، 116559 لڑکیاں، اور سات ٹرانسجینڈر) کی نشاندہی کی گئی اور KPCPWC کے ذریعے CP فنڈز سے 13954 بچوں کی سماجی اور مالی مدد بھی کی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیداری اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے مقصد سے مجموعی سطح پر 1066 رضاکار چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاں (CPCs) قائم کی گئیں۔ جبکہ جنسی زیادتی کے روک تھام کے لئے صوبائ آگاہی پلان پر کام شروع کردیا ہے اسی طرح 1121 کا ھیلپ لائن بھی متحرک ہے۔ جبکہ 12 چائلڈ یونٹس صوبے کے دیگر اضلاع تک جلد وسعت دینے کی کوشش کررھے ہیں۔

محترمہ صائمہ قدیر ایگزیکٹو ڈائریکٹر گروپ ڈویلپمنٹ پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے بچوں کے فلاح اور تحفظ سے متعلق قانونی لحاظ سے بہت کام کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ بچوں سے متعلق قوانین کا نفاذ آج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 13 میں سے 8 چائلڈ کورٹس کے پی میں قائم ہو چکی ہیں جو کہ بہترین نتائج دے رھے ہیں لھاذا اسطرح کے اور عدالتوں کے قیام اب وقت کا تقاضا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کا خاتمہ ممکن ھو۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بچوں سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہم آہنگی کو مضبوط کرے، اور ان پر توجہ مرکوز کرے۔ ایشوز، قوانین اور موجودہ چائلڈ پروٹیکشن سسٹم اور خدمات تک رسائ سے متعلق بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرے۔

تقریب سے طیب قریشی، چیف خطیب نے بھی خطاب کیا اور کہا  کہ بچوں کی حفاظت ہماری دینی ذمہ داری ہے۔ بچوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی اور استحصال کا کسی بھی معاشرے اور مذہب میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مہمان خصوصی جناب شوکت یوسفزئی، وزیر محنت و انسانی حقوق نے کہا کہ یہ اب کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں ہے کہ بچے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں۔ ہماری حکومت بچوں کے تحفظ اور بہبود کے حوالے سے تمام بین الاقوامی اور قومی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت نے پہلے ہی کمیشن کو بجٹ مختص کیا ہے اور کمیشن 12 ضلعی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کی تمام خالی آسامیوں کو پر کرنے کا عمل شروع ہوا ہے اور جلد ہی اس پروگرام کو صوبے کے تمام اضلاع تک پھیلانے کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کا پہلا چائلڈ لیبر سروے جلد مکمل ہوجائیگا جس پر کام شروع ہوچکا ہے،کم عمری کی شادی کا بل پہلے سے تیار ہے اور اس کو اسمبلی سے پاس کرانے کے لئے حکومتی مشاورت آخری مراحل میں ہے۔ شوکت یوسفزئی نے تقریب کے آخر میں عہد کیا کہ بچے ہمارا اصل اثاثہ ہیں اور ہم ان کے تمام مسائل کا خیال رکھیں گے تاکہ بچوں کا تحفظ ممکن ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top