میں تصویر کے ذریعے اپنے احساس کو بیان کرتی ہوں، مومنہ کنول

IMG-20190308-WA0103-e1552069396836.jpg

شاھین آفریدی

دنیا بھر میں 8 مارچ عالمی دن برائے خواتین منایا جاتا ہے. خیبر پختنخوا میں اس دن کو مختلف انداز سے حقوق نسواں کی تنظیموں نے منایا لیکن پشاور سے تعلق رکھنے والی مومنہ کنول اس دن کو اپنے پینٹگ کے ذریعے معاشرے میں خواتین کی عکاسی کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہے ہمارے معاشرے میں خواتین بہت کچھ کرنا چاہتی ہےلیکن وہ معاشرے میں لوگوں کے رویئے اور کئی مشکلات کی وجہ سے اپنے گھر میں قید ہوجاتی ہیں۔

مومنہ کنول اس تصویر میں یہ خاتون اپنے کھڑکی کے اندر سے باہر معاشرے کو دیکھ رہی ہے. وہ بھی چاہتی ہے کہ باقی دنیا کی طرح یہ مناظر دیکھے لیکن گھریلوں پابندیوں اور معاشرے کے رویے نے اس کو گھر کے ندر قید کر رکھ ہے-

بچپن سے پینٹنگ کا شوق رکھنے والی مومنہ پشاور میں نجی یونیورسٹی سے بی بی اے کررہی ہے ۔ان کا کہنا ہے بہت ساری لڑکیاں گھریلو پابندیوں کی وجہ سے اپنا شوق پورا نہیں کر پاتیں۔ اگر خواتین کی سپورٹ کی جائے تو وہ ہر میدان میں اپنا لوہا منوا سکتی ہیں.

مومنہ کنول. ” میرے خیال میں والدین کو اپنے بچوں کو تعلیم کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق اپنا کیرئر منتخب کر سکے جس میں وہ بہت اگے تک جا سکتی ہے”-
حقوق نسواں پر کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گھریلو تشدد کے بعد جبری یا کم عمری میں شادی کی شرح پورے ملک میں زیادہ ہیں. جس کی وجہ سے زیادہ تر خواتین اپنی تعلیم پورا نہیں کر پاتی.

سماجی تنظیم عورت فاؤنڈیشن کے مطابق قبائیلی اضلاع میں یہ تعداد کئی گنا زیادہ ہے. ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والی جمائمہ افریدی کا کہنا ہے ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں عالمی دن برائے خواتین منانے پر بہت خوش ہے اور اگلے سال وہ قبائیلی اضلاع میں بھی اس دن کو منائے گی.

جمائمہ  نے کہا کہ خواتین جہاں کہی بھی ہو، ان کی حقوق پہ بات کرنا بہت ضروری ہیں. ہمارے قبائیلی اضلاع میں خواتین کو اپنے حقوق کا بلکل نہیں پتہ جس پر کام کرنا بے حد ضروری ہے. فاٹا اصلاحات کے بعد یہ کام بہت آسان ہو چکا ہے-

انہوں نے کہ دنیا کے کئی ممالک میں نہ صرف 8 مارچ کو نظر انداز کیا جاتا ہے بلکہ خواتین کی حقوق بھی غصب کئے جاتے ہیں جہاں ان کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کے بنیادی حقوق کی پامالی بھی کی جاتی ہے لیکن جمائمہ اور مومنہ ان کے خلاف آواز ہمیشہ اٹھائے گی. مومنہ کہتی ہیں وہ اپنی پینٹنگ کو نا صرف اپنا پیشہ بنانا چاہتی ہے بلکہ ایک تصویر ہزار الفاظ کے برابر ہوتی جس کے ذریعے خواتین کے مسائل سے بھی دنیا کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top