اسلام گل آفریدی
قبائلی ضلع اورکزئی سے بے گھر سکھ برادری کے مسائل کے حل کے حوالے سے اقلیتی ممبر صوبائی اسمبلی ویلنس وزیر کے سربراہی میں ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر اورکزئی محمدخالد کیساتھ ہنگو میں تفصیلی ملاقات کیں۔سکھ برادری نے اپنے مسائل کے بارے میں کمشنرکو بتایا کہ علاقے میں اُن کے 250 تک خاندان آباد تھے تاہم علاقے میں خراب امن وامان کے صورتحال کے بناء پر دوسرے لوگوں کی طرح اُنہوں نے بھی علاقہ چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں منتقل ہوگئے تاہم اب چونکہ امن قائم ہوچکا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اپنے گھروں کو لوٹیں،زرعی زمینوں کو دوبارہ آباد کریں اور کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکے تاہم کئی مسائل کے بناء پر موجودہ وقت میں ایسا ممکن نہیں۔
وفد میں موجود سکھ برادری کے رہنماء بابا جی گورپال سنگھ نے رابطے پر بتایا کہ اورکزئی میں کئی سکھوں کے گھروں اور زمینوں پر دوسرے لوگوں نے قبضہ کررکھا ہے جس کو آزاد کرنا، گھروں کے دوبارہ تعمیر اور مالی مدد کے لئے تباہ شدہ مکانات کے سروے، تباہ تجارتی مراکز کے سروے، علاقے میں موجودہ مذہبی مقامات کے تحفظ کے ساتھ علاقے میں سکھ برادری کے تاریخی مقامات کے تزائین و آرائش اور عام لوگوں کو رسائی کی اجازت پر بات ہوئی۔ اُنہوں نے کہاکہ کمشنر نے تمام مطالبات کے جلد از جلد حل کی یقین دہانی کرائی۔
ویلنس وزیر نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بدامنی کے لہر سے مقامی لوگوں کو کافی نقصان اُٹھنا پڑ ا جس میں اقلیتی براداری بھی شامل تھا۔ اُن کا کہنا ہے کہ تمام علاقوں میں امن وامان قائم ہوچکاہے اور حکومت کی طرف سے بے گھر افراد کے لیے اپنے علاقوں میں زندگی معمول پر لانے کے لئے اقدمات کررہے ہیں جن میں پہلے مرحلے میں زندگی کی بنیادی سہولیات مہیاکرنا ہے۔اُنہوں نے اورکزئی کے سکھ برادری کے مسائل کے حل کے حوالے سے ضلعی حکام کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی اور اُمید ہے کہ جلد علاقے میں یہی لوگ دوبارہ اپنے زندگی کے طرف لوٹ سکے۔
متاثرہ سکھ برادری کے افراد نے کہا کہ علاقے میں بے گھر افراد اپنے علاقوں کو واپس آچکے ہیں تاہم اب تک سکھ برادری کے صرف تین یا چار خاندان اپنے گھر آچکے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سارے گھر مسمار ہوچکے اور زرعی زمین بنجر ہوچکے ہیں جس کے بحالی کے لئے مالی مدد کی ضرورت ہے کیونکہ پہلے لوگ کافی مسائل کے شکار ہے۔متاثرہ خاندانوں نے کہا کہ پہلے فرصت میں حکومت ہمیں اپنے زمینوں اورگھروں کے قبضے واپس کردیں اور ساتھ مالی مدد کے لئے سروے کا اندراج کا انتظام بھی کیا جائے۔
ڈپٹی کمشنر اورکزئی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں سکھ برادری کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائیگا جبکہ اس سلسلے میں زمینوں کاقبضہ واپس کرنے کے لئے جلد از جلد دفتر میں درخواستیں جمع کریں جبکہ معلومات کے مطابق سکھ برادری اورکزئی کے مختلف علاقوں میں سکھ برادری کے 250خاندان آباد تھے لیکن علاقے میں خراب امن ومان کے صورتحال کے بناء پرسکھ برادری کو سب زیادہ جانی اور مالی نقصان اورکزئی میں ہی اُٹھانا پڑا۔