سیدرسول بیٹنی
ڈیرہ اسماعیل خان:نوجوان نسل میں تنقیدی سوچ کو پروان چڑھانے اور مذہبی ہم آہنگی کو ترقی دینے کیلئے غیر سرکاری ادارہ پاکستان انسٹیٹوٹ آف پیس سٹڈیز(پیپس) کی جانب سے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔دو روزہ ورکشاپ کا مقصد معاشرے میں مکالمے کو فروغ دینا اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا تھا۔
ورکشاپ میں مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم 40 طلباءوطالبات نے شرکت کی جس میں مسلمانوں کے علاوہ مسیحی ،ہندو اور سکھ برادری کے نوجوان نمائندے شامل تھے۔
افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ڈائریکٹر پاکستان انسٹیٹوٹ آف پیس سٹڈیز(پیپس) محمد عامر رانا نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہیں لہذا اس قومی اثاثے کو ایک بہتر اور روشن راہ کی ضرورت ہے جسے اپنا کر وہ ایک ذمہ دار شہری بن کر سامنے آئے اسی طرح ایک پرُامن معاشرے کا حصول بھی ممکن ہوگا۔
ٹریننگ میں شریک مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوان عامر حنوک نے بتایا کہ اس ورکشاپ میں ماہرین کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔انہوں نے کہا کہ دُنیا کو اس وقت امن،محبت کی ضرورت ہے جو کہ ہم مذاہب کے مابین ہم آہنگی پیدا کرکے حاصل کرسکتے ہیں۔
ورکشاپ میں مختلف موضوعات جیسے کہ نوجوان نسل کا کردار، دوسرے مذاہب کا احترام،امن اور برداشت، سوشل میڈیا کا مثبت اور مؤثر استعمال،تنقیدی سوچ،ایموشنل انٹیلی جنس،تکثریت،اظہار رائے کی آزادی،میڈیا کا کردار اور پاکستان میں محروم طبقات کے مسائل پر ماہرین کی جانب سے شرکاء کو لیکچرز دیئے گئے۔
ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی نوجوان رہنما الکاہنس راج نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان جیسے شہر میں اس طرح کی ورکشاپ کا انعقاد واقعی ایک خوش آئند بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے پروگرامات مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والے نوجوان نسل کیلئے وہ مواقع فراہم کرتے ہیں جس میں ہم یہ تجزیہ کرتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
بین المذاہب ہم آہنگی کو ترقی اور نوجوان نسل کی بہتر پرورش کی موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی سعید اللہ خان مروت نے بتایا کہ کہ ملک کی ترقی ، اصلی جمہوریت کی بحالی اور آگے بڑھنے کیلئے ہمیں سچائی ، انصاف اور برداشت کو بڑھانا ہوگا انہوں نے کہا کہ سچائی کا سفر بہت خطر ناک ہوتا ہے لیکن ہمیں یہ سفر اختیار کرنا چاہئے۔
صحافی ، ریسرچر اور میڈیا ٹرینر سبوخ سید نے بتایا کہ ان ورکشاپوں کا بنیادی مقصد معاشرے میں نفرتوں کو مٹانے اور محبوتوں کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں 20 اضلاع کے اندر اس طرح کی ورکشاپس کا انعقاد کررہے ہیں تاکہ نوجوان نسل میں امن اور برداشت کے پیغام کو عام کیا جاسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی مذہب نسل قوم یا فرقے کے ماننے والوں میں ایک چیز مشترک ہے جو تمام قسم کے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے کافی ہے اور وہ ہے انسانیت، ہم سب انسان ہیں اور انسانیت کا مذہب ہی ہمیں ایک مالا میں پروئے رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کی پرچار کرنی چاہئے محبت کا درس دینا چاہئے کیونکہ اسی میں تمام اقوام کی بقا اور امن کا راز مضمر ہے۔