اسلام گل آفریدی
ریڈیو پاکستان میں کام کرنے والے تقریبا ایک ہزار کنٹریکٹ ملازمین کو دومرحلوں میں فارغ کردیئے گئے ہیں جو کہ آج اسلام آباد اپنے حقوق کے لئے ریڈیو کے ہیڈکواٹر کے سامنے احتجاجی مظاہر ہ شروع کرلیا ہے۔اظہار نے 1999 سے ریڈیو پاکستان پشاور میں میوزک لائبریری میں کنٹریکٹ ملازم کے حیثیت سے کام کا آغاز کیا تھا لیکن دوماہ قبل بغیر کوئی وجہ بتائے اُن کو دیگر 234ملازمین کے ساتھ نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
”دی پشاور پوسٹ“ سے بات چیت کرتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ ریڈیو پاکستان کے ساتھ ملازمت کے دوران ماہانہ 18ہزار روپے تنخواہ ملتاتھا اور یہی کمائی کا واحد زریعہ تھا لیکن اب حکومت کے فیصلے کے بعد کافی مایوسی کا سامناکرناپڑا کیونکہ نہ تو عمر کے اس حصے میں مجھے کسی دوسرے سرکاری ادارے میں نوکری ملنا ممکن ہے اور نہ کسی پرائیویٹ ریڈیو میں۔
عرفان اللہ مروت گومل یونیورسٹی سے جرنلز میں ماسٹر ڈگر ی مکمل کرنے کے بعد 2009سے 2014تک ریڈیو پاکستان ڈیر ہ اسماعیل خان میں مختلف پروگرام میں میزبان کے حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم جولائی 2014میں اُن کو کنٹریکٹ پروڈیوسر کے حیثیت ملازمت دلوائی گئی۔
مروت نے کہا کہ میں نے وزیر ستان میں راہ نجات فوجی آپریشن کے رپورٹنگ سے لیکر تعلیم، صحت، کھیل اور ادب کے پروگرام ترتیب دیتے رہے۔ آج بھی ٹانک جیسے پسماندہ علاقے میں تعلیمی مسائل کے حوالے ریکاڈنگ پروگرام نشرہوا لیکن خود اُن کا مستقبل کئی مسائل سے دوچار ہوتا ہوا دکھائی دے رہاہے۔اُنہوں نے کہا کہ میں نے باقاعدہ ذرائع ابلاغ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے اور کئی سال ریڈیو کے ساتھ وابستگی کے بعد کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہاہے کہ ہم مستقبل میں کیا کرینگے۔
خیبر پختونخوا براڈ کاسٹر ایسویشن کے صدر خائستہ رحمان نے کہاکہ ریڈیو میں کنٹریکٹ ملازمین کے ضرورت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن بغیر چھا ن بین کے اتنے بڑے تعداد میں لوگوں کو بے روزگار کرنا مناسب نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کواس فیصلے کا اثر نو جائزہ لینا چاہئے تاکہ اہل لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہونا پڑے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اظہار جیسے لوگوں کے ریڈیو پاکستان میں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اُنہوں نے ساڑھے چار سال کے عرصے میں پتے پر ریکارڈ کئے گئے سات ہزار گانے، 500پشتو اور 450اُردو کے نایاب ڈرامے کیمپوٹر میں منتقل کرکے ہمیشہ کے لئے محفوظ کیے۔
ریڈیو پاکستان میں کنٹریکٹ ملازمین کے تعداد تقریبا 1000ہے جبکہ پہلے سے باقاعدہ منظور شدہ آسامیاں 4400ہے جن میں تقریبا 2400مستقل عملہ موجود ہے باقی آسامیاں طویل عرصے سے خالی پڑے ہیں۔ حکومت مالی مسائل کے بناء پر کنٹریکٹ ملازمین سے ہی کام چلا رہا ہے جن کی اجرات کم سے کم 17500سے کم رکھا گیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے موجودہ فیصلے سے پاکستان کے تمام بڑے شہرو ں میں قائم ریڈیو سٹیشنز کے تمام کنٹریکٹ ملازمین بے روزگار ہوچکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق خیبر پختونخوا کے پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ، ابیٹ آباداور چترال میں تقریبا 200 ملازمین کام کررہے تھے۔ متاثرہ ملازمین نے آج سے اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان کے مرکزی دفتر کے سامنے باقاعدہ احتجاج شروع کر دیا ہے جن میں ملک بھر سے کنٹریکٹ ملازمین شرکت کررہے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ اُن کو واپڈا، ریڈیو پاکستان کے ملازمین یونین، سوئی گیس اور دیگر تنظیموں کے حمایت حاصل ہے۔ ملازمین کے حوالے سے گئے فیصلے پر اب تک حکومت کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے تاہم گزشتہ روز کے ایک احتجاجی مظاہرین کے ساتھ بعض حکومتی نمائندوں کی ملاقات ہوئی ہیں اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی ہیں۔