سدھیر احمد آفریدی
ضلع خیبر کے تحصیل لنڈی کوتل میں قیام پاکستان سے آباد کرسچن کمیونٹی کے چھ گھروں میں آباد کئی خاندانوں کو بے گھر کر دیا گیا جیل میں توسیع کی غرض سے نئی تعمیر اور پولیس کے لئے سرکاری دفاتر کی تعمیر کی غرض سے یہاں کے گھروں میں رہائش پذیر تیس خاندانوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل محمد عمران نے ایک خاندان کو تحصیل کمپاؤنڈ کے اندر عارضی بنیاد پر رہنے کے لئے گھر دیا جبکہ ایک خاندان کو پی ٹی وی کالونی میں گھر دیا گیا جبکہ باقی چار گھرانے تاحال ادھر ادھر کی ٹوکریں مار رہے ہیں.
ارشد مسیح اور مختیار عالم نے لنڈی کوتل پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرسچن کمیونٹی کے گھروں کو مسمار کرنا ظلم ہے۔
انہوں نے اپنی خواتین کے ساتھ ملکر پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کمپاؤنڈ میں جیل کے احاطے میں قائم ان کے گھروں کو مسمار کرنے سے وہ دربدر ہوگئے 15 دنوں کے مختصر نوٹس پر ان کو گھر خالی کرنا کہاں کا انصاف ہے، کوئی متبادل جگہ بھی نہیں دی گئی ہے ہماری خواتین اور بچے بے گھر ہو کر کہاں جائیں گے جیل میں توسیع کے منصوبے کو اس وقت تک موخر کر دیا جاتا جب تک ان کو متبادل جگہیں نہیں دی جاتیں۔
ارشد مسیح نے بتایا کہ ان کے خاندان قیام پاکستان سے پہلے یہاں مقیم ہیں اور مختصر نوٹس پر ان کو گھر خالی کرنے کا حکم دینا انصاف کی بات نہیں حکومت کو چاہئے تھا کہ ایک سال پہلے بتا دیتی اور اگر ہمارے جائز مطالبہ کو تسلیم نہیں کیا گیا تو خواتین اور بچوں سمیت سڑکوں پر آکر احتجاج کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ کرسچن کمیونٹی کے لئے فنڈز ملنا چاہئے تاکہ وہ اپنے گھر بنا سکے فی الحال چھ گھروں کو مسمار کر دیا گیا جس میں تیس خاندانوں کے افراد رہائش پذیر تھے.
سرکاری ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل جیل میں توسیع کرنے اور جیل خانہ جات پولیس کے لئے نئے دفاتر کی تعمیر کی غرض سے ملحقہ گھروں کو خالی کروانے کے لیے ان کو نوٹس دیا گیا جمعہ کے روز ان گھروں کو مسمار کرنا شروع کر دیا گیا اور ان گھروں میں رہائش پذیر کرسچن کمیونٹی کے افراد بوری بستر گول کرکے انتہائی پریشانی کی حالت میں یہاں سے رخصت ہوئے.
اس موقع پر ایک بے گھر فرد سے جب پوچھا کہ وہ کدھر جا رہے ہیں تو ان کی آنکھوں میں آنسو آئے اور کچھ نہ کہہ پائے کرسچن کمیونٹی کے چئیر مین ارشد مسیح نے یہاں آباد اپنی برادری کے لئے کرسچن کالونی کی تعمیر کا مطالبہ کیا تاکہ آئے روز ان کو دربدر نہ ہونا پڑے انہوں نے کہا کہ مسمار آبادی کے اندر ان کے افراد نے اپنے خرچے پر کمرے تعمیر کئے تھے جن کا کوئی معاوضہ نہیں ملا.
کرسچن کمیونٹی کے کچھ متاثرہ افراد نے شکایت کی کہ ان کے اقلیتی ایم پی اے ویلسن وزیر نے واقعہ کا نوٹس تک نہیں لیا اور نہ ہی انہوں نے آکر اپنی کمیونٹی کے لوگوں سے کسی قسم کی ہمدردی کا اظہار کیا جس پر ان کو افسوس ہوا جبکہ لنڈی کوتل کے مقامی لوگوں نے بھی کرسچن کمیونٹی کے کچھ خاندانوں کو بے گھر کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے