اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق کی گئی پچیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔
سپریم کورٹ میں پچیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست گزار ملک انواراللہ نے مؤقف پیش کیا کہ پچیسویں ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 247(6) کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
قبائلی اضلاع کو الگ صوبہ بنانا ہو یا ضم کرنا ہو آرٹیکل 247(6) کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ انتہائی دلچسپ نوعیت کا کیس لے کر آئے ہیں۔
عدالت نے پچیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرکے وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت سمیت قبائلی اضلاع کے ایم این ایز اور سینیٹرز کو نوٹسز جاری کر دیئے جبکہ سپریم کورٹ نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔