پشاور: نوجوان نسل کی تخلیقی صلاحیتوں کو اُبھارنے اور شخصیت سازی کیلئے یونیورسٹی آف پشاور کے ڈیپارٹمنٹ آف سوشل ورک کے زیراہتمام "دوسرا نیشنل سمر سکول آف سوشل ورک” کا انعقاد کیا گیا۔
کرونا وباء کے باعث آن لائن منعقد کیا جانے والا تین روزہ سمر سکول کا عنوان "انسانی رشتوں کی اہمیت کو فروغ” رکھا گیا تھا جس میں زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے قومی اور بین الاقوامی مندوبین اپنے اپنے تحقیقی مقالات پیش کئے اور شرکاء کو فیلڈ کے تجربات و مشکلات اور سماجی و فلاحی خدمات کو سر انجام دینے کیلئے ٹیم ورک کے بارے میں آگاہی دی گئیں۔
سمر سکول جامعہ پشاور کے شعبہ سوشل ورک،یونیورسٹی آف کیلگری،کینڈا اور فلاحی ادارے ” کمیونٹی ورلڈ سروس ایشیا ” کے مشترکہ کاوشوں سے ترتیب دیا گیا تھا جس میں جامعہ پشاور،جامعہ پنجاب اورجامعہ سندھ جامشورو کے شعبہ سوشل ورک میں زیر تعلیم 100 کے قریب طلباء وطالبات اور اس کے علاوہ 9 ملکی اور 12 غیر ملکی ریسرچ سکالرز جن میں سوئزرلینڈ،تھائی لینڈ ترکی،قازقستان،جاپان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے مختلف یونیورسٹیز میں تدریس سے وابستہ ٹیچنک فیکلٹی کے ممبران اور سوشل ورکرز نے بھی حصہ لیا۔
سمر سکول کے آرگنائزر اور شعبہ سوشل ورک کے اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ابرار نے "دی پشاور پوسٹ” کو بتایا کہ سکول کا مقصد پاکستان کے اندر شعبہ سوشل ورک کی اہمیت کو اُجاگر کرنا اور نوجوان نسل کو "فیوچر لیڈرشپ” کیلئے تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تین روزہ پروگرام میں شرکاء کو معاشرے کی ترقی میں نوجوان نسل کا کردار،برداشت اور مکالمے کی فضاء کو فروغ،حقیقت پسندانہ سوچ کی اپنائیت اور معاشرتی ترقی کے مختلف موضاعات پر سوشل ورک کے تجربہ کار ماہرین نے طلباء کو لیکچرز دیئے اور اُن کے ساتھ فیلڈ کے تجربات شیئر کئے۔
ڈاکٹر محمد ابرار نے مزید کہا کہ سکول میں ملک بھر سے شرکت کرنے والے شرکاء کو انسانی خدمات کے حوالے سے آپس میں اتفاق رائے،روابط اور اس کے علاوہ بین الاصوبائی ہم آہنگی کو تقویت دینے کیلئے بھی راہ ہموار کی گئیں۔