اسلام گل آفریدی
محترم وزیر اعظم عمران خان صاحب! اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نئے پاکستان کے تعمیر میں حد سے زیادہ مصروف ہے لیکن ہم قبائلی ضلع خیبر کے بدقسمت عوام آپ کے معمولی توجہ کے طلبگار ہے۔ خان صاحب! یہاں سے پانچ صوبائی اسمبلی، دو قومی اسمبلی اور چار ممبرا ن سینیٹ موجود ہے لیکن اس کے باجود بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متاثرہ علاقہ خصوصاً تحصیل باڑہ کے عوام آج بھی کئی اہم مسائل کے شکار ہے۔
خان صاحب!ستمبر 2009 میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فوجی آپریشنز کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں نے گھربار چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں رہائش پزیر ہوئے تھے۔فروری 2015 کو سیکورٹی اداروں نے بعض علاقوں کو کلیئر قرار دیکر واپسی کا عمل شروع ہوا لیکن آج بھی بڑی تعداد میں لوگ تباہ شدہ مکانات اور زندگی کا نظام مفلوج ہونے کے وجہ سے اپنے علاقوں کو واپس نہیں گئے ہیں۔خان صاحب! پچھلے دوہفتوں سے باب خیبر کے سامنے آفرید ی قبیلے کوکی خیل کے ہزاروں خاندان جو وادی تیراہ راجگال سے بے دخل ہوئے تھے اپنے علاقے کو باعزت واپسی کے لئے احتجاجی دھر نا دئیے بیٹھے ہیں۔
خان صاحب! ضلع خیبر کے تحصیل باڑہ میں دہشت گردی سے تین شعبوں کو بہت بڑا نقصان پہنچا جن میں تعلیم، صحت اور معیشت شامل ہے۔ آپ پہلے وزیر اعظم ہونگے جوکہ آنے والے 25جولائی کو کیٹگری ڈی ہسپتال ڈوگرہ باڑہ تشریف لائینگے جہاں پر آپ نیوٹریشن پروگرام کا افتتاح کرینگے۔اس ہسپتال میں چار سپشلسٹ کے ساتھ21 ڈاکٹرز خدمات سرانجام دے رہے ہیں لیکن یہاں پر نہ صرف آفریدی قبیلے کے 10 لاکھ آبادی اپنے طبی ضروریات حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں بلکہ افغان مہاجرین، جمرود تحصیل کے شاہ کس، اورکزئی، تیراہ میدان، ضلع پشاور کے شیخان، سنگو، سربند اور پشتخرہ تک لوگ یہاں پر علاج معالجے کے لئے آتے ہیں۔
وزیر اعظم صاحب!ڈھائی لاکھ آبادی کے لئے یہاں سے 45 کلومیٹر دور لنڈی کوتل ہستپال کو ضلعی ہیڈکوارٹر کا درجہ دے دیا گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پشاور کے بڑے ہستپال آٹھ سے دس کلو میٹر کے فاصلے پرواقع ہے لیکن صوبے بھر سے مریضوں کے آمد کے وجہ سے لوگوں کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ڈوگرہ ہسپتال کے عملے نے محدود وسائل میں دہشت گردی اور کروناوبا کے مشکل صورتحال میں بہتر سہولیات عوام کو مہیا فراہم کی ہیں۔
خان صاحب! وزیر اعلی محمود خان نے اس ہستپال کے کیٹگری اے کو اپ گریڈ یشن کا کاغذی وعدہ کیا تھا۔ کرونا جیسے خطرناک بیماری سے بچاؤکے لئے طبی عملے کو گورنر خیبر پختونخو شاہ فرمان نے سماجی تنظیم زلمی فاونڈیشن کے تعاون سے صرف چار حفاظتی کیٹس مہیا کئے تھے۔
خان صاحب! آپ سے یہی اُمید ہے کہ آپ ڈوگرہ ہسپتال کوتدریسی ہسپتال میں تبدیلی کا اعلان کرینگے کیونکہ اس سے صوبے کے مرکزی شہر پشاور کے بڑے ہسپتالوں پررش کم ہو جائیگا۔
وزیر اعظم صاحب!ضلع خیبر کے دوسرے ہسپتالوں سے اگر موازنہ کیاجائے تو یہاں پر وہ تمام وسائل موجود ہے کیونکہ جمرود ہسپتال کا رقبہ چھ ایکڑ، لنڈی کوتل چار ایکڑ اور باڑہ ہسپتال تیرا ایکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ معلومات کے مطابق تدرسی ہسپتال کے لئے درکار عمارت کا تقریبا ساٹھ فیصدحصہ موجود ہے۔
خان صاحب! باڑہ میں دہشت گردی کے لہر میں لگ بھگ 80 سکولوں کو بموں سے اُڑادیا گیا۔ تعمیر کے حوالے سے دوست ملک چین کے مالی معاونت سے کئی بار وعدیں کیے گئے لیکن فنڈ کی عدم دستیابی کے بناء پر صرف عمارت کے کھدائی کرائی گئی ہے۔ اگر تعلیم ہر ایک شہری کا بنیادی حق ہے تو خان صاحب کیا ہمارے بچے اس میں شامل نہیں۔اُمیدہے آپ خود بھی اور پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ اس اہم مسئلے کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائینگے۔
خان صاحب!ستمبر 2009 سے پہلے باڑہ بازار میں 12 ہزار سے زیادہ تجارتی مراکز موجود تھے۔فروری 2015 میں بازارکو دوبارہ کھول دیاگیا لیکن کئی سال گزرجانے کے باجود بھی بمشکل مقامی لوگوں نے چار ہزار دوکانیں دوبارہ کھول دئیے ہوں کیونکہ تاجر برادر ی مالی مسائل کے وجہ سے دوبارہ اپنا کاروبار شروع کرنے کے پوزیشن میں نہیں۔ خان صاحب! اُمید تو یہی تھی کہ ریاست نہ ان لوگوں کے نقصان کا ازالہ کرتا بلکہ بغیر سود کے آسان شرائط پر قرضے دئیے جاتے لیکن اب تک اس سلسلے میں کچھ نہیں ہو ا ہے۔خان صاحب!علاقے میں تجارتی سرگرمیوں کے بحالی کیلئے تاجر برادری کے مشاورت سے کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ باڑہ تاجر یونین کا بڑا مطالبہ ہے کہ ضلع خیبر میں خیبرپاس اکنامک کوریڈور جیسے بڑے منصوبے میں تحصیل باڑہ کو شامل کیا جائے۔
وزیر اعظم صاحب!باڑہ کے عوام آپ ہی کے پارٹی کے ممبر صوبائی اور وقومی اسمبلی کے رحم وکرم پر ہے کیونکہ اُن کے آپس میں اختلافات نہ صرف علاقے کے اجتماعی مفادات کیلئے نقصان دہ ہے بلکہ مستقبل میں پاکستان تحریک انصاف کے مقبولیت میں کمی کا سبب بھی بنے گا۔ شاید آپ کو اخبار پڑھنے کا موقع نہ ملا ہو لیکن چند دن پہلے قبیلہ اکاخیل کے نوجوانوں نے احتجاج میں بجلی فیڈر کے تنصیب میں تاخیر کی ذمہ دار دونوں ممبران اسمبلی کو ٹھہرایا تھا۔
وزیر اعظم صاحب!اُمید ہے کہ آپ کے 25 جولائی کے متوقع باڑہ دورے سے پہلے باڑہ کے عوام کے دیرہنہ مطالبات پر مشتمل یہ خط آپ کو اپنے میڈیا کے ذمہ داران یا پارلیمنٹرینز کے وساطت سے پہنچ جائیں۔
شکریہ
وزیر اعظم عمران خان نیازی