پشاور:پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی کے صدر عثمان خان اور جنرل سیکرٹری ملک حسنین نے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے جانب سے اعلیٰ تعلیم کیلئے بجٹ میں کمی ملک میں تعلیم نظام کا گلا گھونٹے کے مترادف ہے۔
"دی پشاور پوسٹ” سے بات چیت کرتے جنرل سیکرٹری ملک حسنین نے کہا کہ ملک میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہے اور حکومت کے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آئی،اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے رواں سال 104.289 بلین کے حکومت سے طلب کے تھی اور خکومت نے 70 بلین دینے کا وعدہ کیا تھا،لیکن بجٹ میں صرف 60.1 بلین روپے رکھے گئے ہیں جو کہ حکومت تعلیمی دشمن پالیسی کا واضح ثبوت ہے مزید یہ کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کو ڈویلپمنٹ کیلئے کم ازکم 42 ملین درکار تھے لیکن ناکام حکومت نے 29 بلین کا بجٹ دیا ہے۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونیورسٹی نے مطالبہ کیا کہ کرونا وائرس کے اس صورتحال میں طلباء و طالبات سے فیس مانگنا قابل مزمت ہے ،کرونا سے متاثر سمسٹر فیس مکمل اورسالانہ سسٹم میں 50فیصد فیس معاف کیا جائے جبکہ ہاسٹل فیس کو ریفنڈ کیا جائے،
اُن کا کہنا تھا کہ طلباء و طالبات کا تعلیمی سال ضائع ہو رہا ہے ایس او پیز کے تحت تعلیمی اداروں کو کھول دیا جائے، یونیورسٹی مالی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت مالی پیکجز کا اعلان کرے ،وائس چانسلرز کے مدت ملازمت میں توسیع مسترد کرتے ہیں صوبے میں زیادہ تر یونیورسٹی بغیر وائس چانسلر کے چل رہے ہیں۔صوبائی حکومت ان یونیورسٹی میں ہنگامی بنیاد پر نئے وائس چانسلر کے تقرری کا عمل تیز کریں۔