کرونا وائرس،پشاور کے ایک صحافی کے گھر کیسے پھیلتا جا رہا ھے؟

6e9c751c-1971-4d9d-8eef-2b47c31b0608.jpg

اظھر علی شاہ

پشاور سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی آصف شہزاد کے گھر سے ایک اور تشویشناک خبر ملی ھے کہ انکے بڑے بھائی بھی کرونا وائرس کا شکار ھو گئے ھیں ، شہزاد راشد خود بھی پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ھیں اور پاکستان ایئر فورس میں طویل عرصہ تک خدمات انجام دیتے رہے ھیں، آج انکی ٹیسٹ رپورٹ بھی پازیٹو آگئی ، اس سے قبل آصف شہزاد اور انکے چھوٹے بھائی واجد شہزاد کی ٹیسٹ رپورٹ مٹبت آئی تھی۔

افسوسناک بات یہ ھے کہ چار دنوں سے کرونا وائرس پازیٹو ڈکلیئر ھونے کے باوجود ابھی تک ضلعی انتظامیہ( ڈپٹی یا اسسٹنٹ کمشنر) یا ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس سے متاثرہ گھر کے ساتھ کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا ، متاثرہ گھرانے کو ماسک تک کی سہولت فراہم نہ کی جا سکی جو ایک شرمناک بات ھے،آج جمعرات کے روز اصف شہزاد نے اپنے تعلقات کی بنیاد پر ریسکیو 1122 کو طلب کرکے گھر میں جراثیم کش سپرے کرایا ، جبکہ تشویشناک بات یہ ھے کہ جائینٹ فیملی سسٹم کی بناء پر تمام بھائی ایک ہی گھر میں رہائش پذیر ھیں ،جسکی وجہ سے افراد خانہ کی مجموعی تعداد 18 سے 22 تک بتائی جاتی ھے ان میں کمسن اور شیر خوار بچوں سمیت بزرگ افراد بھی شامل ھیں۔

آصف شہزاد کی والدہ انتہائی عمررسیدہ خاتون ھیں جو عمر کے تقاضے کے مطابق پہلے ہی کمزور اور مختلف امراض کا شکار ھیں ،حکومتی اداروں کی طرف سے مکمل طور پر نظر انداز کئے جانے کے بعد گھر کے افراد کا ذھنی و نفسیاتی دباؤ کا شکار ھونا بلکل ایک فطری عمل ھے، دکھ کی بات یہ ھے کہ صوبائی حکومت خاص طور صوبائی ترجمان مشیر اطلاعات اجمل وزیر کی طرف سے بھی صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیئے بلند و بانگ دعووں کے باوجود اس طرح پراسرار خاموشی چھائی ھوئی ھے جیسے حکومت کو کسی بات کا علم ہی نہ ھو یا خدانخواستہ حکومت ہی نہ ھو۔

ایسے میں ایک بار پھر صحافی تنظیموں کے رہنماوں جناب سید بخار شاہ باچا، جناب عمران یوسفزئی، جناب شمیم شاھد جناب فدا خٹک جناب، فدا عدیل جناب محمد نعیم اور دیگر اصحاب کی توجہ مبذول کراتے ھوئے درخواست کرونگا کہ وہ  مشکل کے اس وقت میں اپنے کسی بھی ساتھی کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ھوجائیں اور انہیں صحت سے متعلق ان تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں جو ایسے وقت میں انکی اشد ضرورت اور بنیادی حق ھے، جناب سیف الااسلام سیفی اور انکی طرح کے دیگر فعال ساتھی جو اب یونین میں نہی ھیں مگر ان کا اثرورسوخ پوری طرح موثر ھے ان کو بھی چاھئے کہ مشکل کی اس گھڑی میں آگے آئیں اور اپنے ساتھی کا ھاتھ تھامتے ھوئے اس طوفان سے بخیریت گزار کر اپنا مقدس فریضہ انجام دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top