اسلام گل آفریدی
پشاور:خیبر پختونخوا میں پہلی انڈو سکوپی سپائن سرجری، نیوکلیوپلاسٹی اینڈ سپائنل انجیکٹس کا کامیاب آپریشن پشاور کے ایک نجی ہسپتال آفریدی میڈیکل کمپلکس میں مقامی ڈاکٹر محمد فاروق کے نگرانی میں سرانجام پایاگیا ہے۔ اس موقع پر آپریشن تھیٹر کے باہر بھرملک کے دوسرے شہروں سے آئے ہوئے ماہر ڈاکٹروں، صوبائی وزیر ثقافت شوکت یوسفزئی اوروزیر جنگلات سید اشتیاق ارمڑ نے وڈیو لنک کے ذریعے تمام کاروائی دیکھی۔
اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان میں اہل لوگوں کی کوئی کمی نہیں البتہ ان کی حوصلہ آفزائی کے لئے ساز گار ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔ اُنہوں نے ڈاکٹر محمدفاروق اور ہسپتال انتظامیہ کو اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انڈوسکوپی سپائن سرجری کامیابی سے متعارف کرنے پر مبارک باد پیش کیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پہلی بار بغیر کٹ اور بیہوشی کے مریض کے کمر کے آپریشن ہوا اور وہ بھی ایک گھنٹے میں پانچ تو اس اقدمات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ڈاکٹر دنیا کے بہتر ین ڈاکٹروں میں شامل ہے۔ڈاکٹر محمد فاروق کنسلٹ نیروسرجن ہے اور تین ممالک سے انڈوسکوپی سپائن سرجری میں فیلو شپ مکمل کرچکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں کمر درد اور اس کے ساتھ جڑے ہوئے مسائل کے لئے جو آپریشن ہوتا تھا نہ صرف مریض کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا بلکہ بعض اوقات مریض ہمیشہ کے لئے معذور ہو جاتا کیونکہ اُس میں کمر کے پٹھوں کو کاٹ لیا جاتا جبکہ حرام مغز کا کچھ حصہ لیکر ڈیسک یا چربی کو ہٹایا جاتاتھا۔ اُنہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا میں انڈوسکوپی سپائن سرجری جدید طرز علاج ہے جس میں مریض کو بہوش نہیں کیا جاتا اور نہ جسم کا کوئی حصہ کاٹ دیا جاتا ہے بلکہ چمڑے میں معمولی سوراخ کرکے اُس میں کیمرہ اندر داحل کر ڈیسک یا وہاں پر موجود چربی کو ہٹایا جاتا ہے۔
کمر درد یا چربی ہٹانے کا یہ جدید طریقہ انڈوسکوپی سپائن سرجری ہے کیا؟
ڈاکٹر محمد فاروق کے مطابق کمر درکا مسئلہ عموماً اُس وقت انسان میں پید ا ہوجاتا ہے جب وہ بھاری وزن کو غیر متوازی انداز میں اُٹھا لیتا ہے اور پھر یہ وقت گزرنے کے ساتھ پاؤں میں منتقل ہونے کی وجہ سے مریض کو چلنے پھر نے میں دشواری کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ اُن کے بقول اصل میں پاؤں اور جسم کے جوڑ میں فالتو چربی پیدا ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ سامنے آجاتا ہے۔
ڈاکٹر فاروق کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لئے پہلا طریقہ ادویات کے استعمال ہے اور یا فیزوتھرپی ہے جس میں ورزش کے مختلف طریقوں کو استعما ل کیا جاتا ہے۔اُن کے بقول اگر اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا تو آپریشن کے علاوہ کو ئی چارہ نہیں رہتا جس میں کمر پٹھوں اور احرام مغز کا بھی کچھ حصہ کاٹ کر فالتو چربی ہٹایا جاتا ہے اور یہ علاج پاکستان میں عام طور پر کیا جاتا ہے لیکن اس کے کئی نقصانات ہیں جن میں بعض مریض نشہ کی اثرات کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں اور بعض اوقات جسم کے کاٹنے سے کئی پیچیدہ قسم کے مسائل پید اہونے جن میں معذور ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر محمد فارق کے مطابق انڈوسکوپی سپائن سرجری یا کمر میں فالتو چربی کی وجہ سے آپریشن کا جدید طریقہ کئی لحاظ سے محفوظ ہے کیونکہ اس میں کٹ نہیں لگتا جس سے مریض کے جان کو درپیش خطرات ختم ہو جاتے ہیں۔ آپریشن کے دوران چمڑے میں معمولی سوارح کے ذریعے کیمرہ داخل کرکے ایک ہی سوئی سے آپریشن ہوتا ہے۔مریض کو بیہوشی کے لئے نشہ استعمال نہیں کیا جاتا اور مریض ہسپتال میں مختصر قیام کے بعد گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
انڈوسکوپی سپائن سرجری پاکستان میں پہلی بار متعارف کیا گیا جس کے وجہ سے ان کے اخرجات زیادہ ہے کیونکہ آپریشن میں استعمال ہونے والے تمام آلات ڈسپوزل ہوتے ہیں جس کو صرف ایک ہی دفعہ استعمال ہو تا ہے۔