کامران علی شاہ
دنیا میں تیزی سے بڑھتے ہوئے انڈسٹرلائزیشن کی وجہ سے کلائمیٹ میں مسلسل تبدیلیاں رونما ہورہی ہے جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور بارشوں کے شرح میں بھی کم واقع ہورہی ہے ،انسانی زندگی کی ضروریات کے مطابق بارشوں کے شرح میں اضافہ اور درجہ حرارت میں کمی ماحول کو انسان دوست بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر جنگلات میں اضافے پر زور دیا جارہا ہے ۔
دنیا کے 205 ممالک میں جنگلات کے شرح میں اضافہ سے ماحول کو انسان دوست بنانے کیلئے معاہدے کئے گئے ہیں جس کے سیگنیٹری میں پاکستان بھی شامل ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان میں جنگلات بڑھانے کیلئے خیبر پختونخوا کی گزشتہ حکومت نے بلین ٹری سونامی کے نام سے پودے لگانے کا فلیگ شپ پراجیکٹ شروع کیا جسمیں حکومت نے ایک ارب پودے لگانے کا ٹارگٹ رکھا ۔
حالات کے پس منظر میں اگر دیکھا جائے تو 1947 میں پاکستان بننے کے بعد ہمیں پانچ فیصد جنگلات ملے جسمیں سب سے زیادہ 52 فیصد کے پی میں ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتے گئے ۔جنگلات کی کمزوری کے وجوہات میں سب سے بڑی وجہ 1955، 1962، 1975اور 1980 کی وہ پالیسیاں ہیں جن میں جنگلات کو بطور کمرشل اینٹٹی استعمال میں لاکر ملکی ترقی میں استعمال کیا گیا۔ اس کے ساتھ مختلف بیماریاں،آسمانی بجلی گرنے سے درختوں کا جل جانا،لینڈ سلائدنگ میں درختوں کا جڑ سے اکڑنا ،دیگر قدرتی آفات اور زلزوں میں درختوں کو کافی نقصان پہنچا جس سے جنگلات کمزور ہوگئے ۔
1998 میں جرمن ادارے کے تعاون سے خیبر پختونخوا میں جنگلات کا سروے کیا گیا جس میں 78 فیصد جنگلات کمزور پائے گئے جبکہ 74 فیصد میں نئے پود ے نہ اُگنے کا ذکر آیا۔اس سے پہلے میڑولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق 1951 سے لیکر 1971تک کے بیس سال میں جنوبی علاقوں کا درجہ حرارت بڑھنے اور بارشیں پندرہ فیصد کم ہونے کا ذکر موجود تھا ۔ جب درجہ حررات میں اضافہ اور بارشوں کی شرح میں کمی واقع ہوتی ہے تو زیر زمین پانی کی سطح بھی کم ہوجاتی ہے اور ایسے میں نہ صرف انسانوں بلکہ جانورں کےلئے بھی مشکلات پیدا ہوتے ہیں فصلوں کے پیدوار بھی کم ہو جاتی ہے اور لوگ سبز علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہوجاتے ہیں جہاں بچی کچی جنگلات کا بھی صفایاہو جاتا ہے ۔
بلین ٹری سونامی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر محمد تہماسپ کے مطابق بین الاقوامی معاہدوں کے سیگنڑی ہونے اور ماحول کو درپیش مشکلا ت کو مد نظررکھتے ہوئے 2014 میں خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی کے نام سے درخت لگانے کا پراجیکٹ شروع کیا گیا جسمیں تین سال کے دوران صوبہ بھر میں ایک ارب پودے لگائے گئے ۔پراجیکٹ کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کےلئے صوبائی حکومت نے اس کو فلیگ شپ پراجیکٹ کے طور پر لیکرمحکمہ جنگلات کے بجٹ میں کروڑوں روپے کا اضافہ کیا اورہر قسم کی امداد مہیا کی تو وہی عوام نے بھی پودے لگانے میں ہمارا ساتھ دیا اس کے ساتھ ہی محکمہ جنگلات نے دن رات محنت کرکے اس کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کی جس میں پودے لگانے اور اس کے حفاظت میں محکمہ جنگلات کے بائیس افراد مختلف حادثات میں جان بحق بھی ہوئے ۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر محمدتہماسپ کاکہنا ہے حکومت کی دلچسپی ،عوام کے تعاون اور محکمہ جنگلات کی انتھک محنت کے وجہ سے بلین ٹری سونامی کے کامیاب پراجیکٹ پر ہمیں بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی کیونکہ2014 تک پاکستان کے سترہ سال میں ساٹھ کروڑ پودے لگائے گئے تھے جبکہ تین سال میں خیبر پختونخوا نے ایک ارب پودے لگا کر ریکارڈ قائم کیا ۔جس کے بعد 2018 میں نئے وفاقی حکومت کے آنے کے بعد نومبر میں ملک بھر میں وفاقی حکومت نے مزید دس ارب پود ے لگانے کااعلان کردیا جس میں تمام صوبوں کے ساتھ کئی سرکاری و غیر سرکاری اداروں کوبھی پودے لگانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے ۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ایک بار پھر ایک ارب پودے لگانے کا ذمہ لیتے ہوئے بجٹ میں پودے لگانے کا پی سی ون منظور کر لیا جس کے مطابق اس مالی سال میں صوبے میں دس کروڑ پودے لگائے جانے ہےں جس میں تقریبا سات کروڑ پودے لگا چکے ہیں باقی نئے بجٹ آنے تک تین کروڑ پودے بھی لگ جائیں گے۔
صوبائی دارالحکومت مین بلین ٹری سونامی کے تحت تیس لاکھ پودے لگائے جاچکے ہیں ،چونکہ پشاور کا زیادہ تر حصہ اربن ائیریا پر مشتمل ہے جس میں پی ڈی اے ،کینٹومنٹ کے اپنے علاقے ہیں جہاں وہ خود پودے لگاتے ہیں اور انکے حفاظت کاخیال رکھتے ہیں جبکہ محکمہ جنگلات ،بنجر زمینوں اور جنگلات میں پودے لگاتے ہیں لگائے جائیں گے۔پشاور کے مشرق میں بیس کلومیٹر ارمڑ کے علاقے چند گڑھی اور اضاخیل میں واقع ساٹھ ہزار کنال پر مشتمل علاقے میں درخت لگائے جا چکے ہیں جبکہ نئے پراجیکٹ کے تحت بیس لاکھ مزید پودے لگائے جائیں گے جس میں اس سال کا ٹارگٹ دس لاکھ ہے ۔
اس نئے پراجیکٹ میں ہمارے ساتھ پاک آرمی بھی شامل ہیں جس میں پچاس فیصد پودے انکو لگانے کیلئے فراہم کرینگے ،،،اس دفعہ پودوں میں سایہ دار درختوں کے ساتھ پھلدار اور آرنمنٹل پودے بھی لگائے جائیں گے جبکہ اربن ائیریاز میں زیادہ تر بڑے پلازوں ،پٹرول پمپس اس طرح کے دوسرے جگہوں پر یہ آرنمنٹل پودے لگائے جائے گے ۔
گڑھی چند اور اضاخیل کے علاوہ حیات آباد کے قریب شاہ کس کے علاقے میں بھی بڑی تعداد میں پودے لگانے کا منصوبہ زیر غور ہے اس کے ساتھ ریگی للمہ اور مختلف ٹاون شپس میں بھی پودے لگائے جا رہے ہیں جس کی افرائش اور حفاظت سے ماحول پر مثبت اثرات مرتب ہوسکے گے ۔
بلین ٹری سونامی پراجیکٹ ک تحت صوبہ بھر میں سایہ دار پودے لگائے گئے ہیں تاہم پودے لگانے کے نئے پراجیکٹ میں پھلدار پودے بھی لگائے جائیں جس سے نہ صرف ماحول کو صاف ستھرا بنایا جا سکے گا بلکہ وافر مقدار میں آکسیجن مہیاہوگا۔اس کے علاوہ پھلوں سے بھی عوام مستفید ہوسکے گے ،،،زیادہ سے زیادہ پودے لگانے سے درجہ حرارت میں کمی اور بارشوں کے شرح میں اضافہ ہوگا جس سے زیر زمین پانی کی سطح بڑھے گی جو نہ صرف انسانوں بلکہ مال مویشیوں اور فصلوں کیلئے بھی مفید ہوگا ۔