سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر و رکن قومی اسمبلی آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے سمٹ میں جانا چاہئے اور وہاں پر پاکستان کا موقف بہتر طور پر پیش کیا جانا چاہئے۔
انہون نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سپر پاور بن چاہتا ہے انکی کوشش ہے کہ اندرون،علاقائی اور عالمی طور پر اپنے وجود کو برقرار رکھنا چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں جتنے بھی ممالک ہیں اور وہ ہمارے دوست ہیں یہ انڈیا کے دوست نہیں ہیں وہاں کو کوئی شکار کرنے بھی نہیں جاتے اگر شکار کرنے کوئی آتا ہے تو وہ ہمارے پاس آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے او آئی سی کے رکن ممالک سے پرانے ، مذہبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ میں ایک جہوری شخص ہوں اور جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں اگر پورا ہاوس چاہتی ہے کہ وزیر خارجہ سمٹ میں شرکت نہ کریں تو ٹھیک ہے لیکن میرا ذاتی رائے تو یہ ہے کہ اس سمٹ میں جانا چاہئے اور اس کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بات چیت کا کوئی بھی فورم نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ تمام مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے ممکن ہے انہوں نے کہ جنگ صرف افواج کے درمیان نہیں لڑی جاتی بلکہ جنگ قوموں کے درمیان لڑی جاتی ہے ۔سابق صدر نے کہا لڑنا آخری آپشن ہے ہمیں پہلے بات چیت کرنا چاہئے
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے جانب سے گرفتار انڈین پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا فیصلہ قابل تعریف ہے،اس سے انڈیا کے اوپر پریشر بڑھے گا اور عالمی طور پر انڈیا کا جنگی جنونیت چہرہ واضح ہو جائے گا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن مودی سرکار اپنی سیاست چمکانے کیلئے جنگ کی فضا کو پروان چڑھا رہا ہے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال میں روس، چین اور ترکی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنا چاہیے تاکہ وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوں
اس سے قبل مشترکہ اجلاس کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
پارلیمنٹ کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج او آئی سی کا اجلاس ہے، جس میں بھارت کی شرکت سمجھ سے بالاتر ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے، اس کے باوجود بھارت کودعوت دینے سےپہلےدیگر ملکوں سےمشاورت بھی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کرنے کے معاملے پر کہا کہ پلوامہ حملے سے قبل سشما سوراج کو دعوت نامہ دیا جاچکا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان نےمتحدہ عرب امارات سے بھارت کا دعوت نامہ واپس لینے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ بصورت دیگر پاکستان، اجلاس میں شرکت کے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور ہوگا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سے او آئی سی کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی تھی کیوں کہ اوآئی سی اجلاس میں بھارت کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا جس سے پاکستانیوں کےجذبات مجروع ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت کو مدعو کرنے پریو اے ای حکام کودو خطوط لکھے اور پلوامہ حملے کے بعد بھارتی جارحیت سے متعلق ایک مرتبہ پھر او آئی سی سےرابطہ کیا تھا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا نہیں معلوم ، پاکستان امن کے لیے ہر جگہ ہر فورم پر بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بات ہوئی جس میں اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل نے پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کاکردار ادا کرنےکی خواہش کا اظہارکیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کےثالثی کےکردارپر پاکستان کو اعتراض نہیں اور روس نے بھی پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی پیشکش کی جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔