اسلام گل آفریدی
پشاور:گومل یونیورسٹی کے متحدہ طلباء محاذ کے عہدیداروں نے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان سے انکوائری رپورٹ پر جلد عمل کرنے کا مطالبہ کیا اور موقف اپنایا کہ اگر حکومت اس سلسلے میں جلد اقدمات نہیں اُٹھاتے تو دو دن بعد پشاور پریس کلب کے سامنے دھرنا شروع کیا جائیگا جبکہ دو مارچ کو جیسی ہی یونیورسٹی کھول جاتی ہے تو تمام صدر دارزوں کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا جائیگا۔
ان خیالات کا اظہار گومل یونیورسٹی کے متحدہ طلبہ محاذ کے رہنماؤوں نے پشاور پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پختونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماء ذیشان بیٹنی نے کہا کہ گو مل یونیورسٹی میں طلبہ کو درپیش مسائل کے حل کے لئے پچھلے ایک سال سے متحدہ طلبہ محاذ کے وساطت سے کوششیں جاری ہے لیکن بدقسمتی سے متعلقہ حکام اور خصوصی طور پر گورنرخیبر پختونخوا ان کے حل میں سنجیدہ دکھا ئی نہیں دے رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کے سامنے بارہ مطالبات جن میں اوپن میرٹ سسٹم کا خاتمہ، تدریسی عملے کی کمی کو پورا کرنا، تمام شعبہ جات میں استاتذہ کو مستقل بنیادوں پربھرتی کرنا،فیسوں کو صوبے کے دوسرے جامعات کے برابر لانا، ٹرانسپورٹ،فائنل سمسٹر میں تمام طلبہ کو گولڈن سپلی کا موقعہ دینا، فنڈنگ کا غیر جانبدارنہ تحقیقات، طلباء پر جعلی مقدمات، جرمانے اور پڑھائی کے پابندی کا خاتمہ شامل ہے۔
ٹرائبل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گومل یونیورسٹی کے صدر حالد خان وزیر نے کہا کہ گومل خیبر پختونخوا کے واحد درسگاہ ہے جہاں پر صوبے جنوبی اور قبائلی اضلاع کے نوجوانوں اعلی تعلیم حاصل کرلیتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ہماری طویل کوششو ں سے اب یہ اُمید پیدا ہوگئی کہ حکومت کے متعلقہ حکام اس بڑے درسگاہ کو بچائینگے کیونکہ وہ تمام شکایت عملی طور پر سامنے آرہے ہیں جس کا پہلے بھی متعدد بار خدشات ظاہر کردئیے گئے تھے۔اُنہوں کہا کہ اپنے حقوق کے لئے سرگرام طلبہ تنظیموں کے کارکنوں پر بے بنیاد الزمات اور مقدمات درج کئے جارہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
پریس کانفر س میں مختلف طلباء تنظیموں کے نمائندوں سمیت صوبے اور مرکز میں حکمران جماعت کے انصاف سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے عہدیدار بھی موجود تھے۔
ایک سوال کے جواب میں ذیشان بیٹنی نے کہا کہ صلاح الدین کے گرفتاری سے تمام طلبہ تنظیموں کے خدشات درست ثابت ہوچکے ہیں کیونکہ مزکورہ شخص سمیت کئی افراد کے نام ہم نے پہلے بھی حکومتی اداروں کو بتا چکے تھے لیکن مختلف انکوائر یوں کے باوجود بھی ایک اہلکار کے خلاف قانونی کاروائی نہیں ہوئی جس کے وجہ سے پڑھائی کے لئے آنے والے طالبات کی زندگی مشکل بنا دی گئیں۔
پریس کانفرنس کے دوارن طلبہ رہنماؤوں نے گومل یونیورسٹی کے مختلف اہلکاروں پر الزم لگایا کہ وہ غیر قانونی طریقے سے طلباء تنظیموں کے خلاف آفیشل اکاؤنٹ سے بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہےہیں۔ تحریک اور طلباء اتحاد کو نقصان پہنچنے کے لئے طلباء تنظیموں کے عہدیداروں کو کالعدم تنظیموں کے ساتھ جوڑنے کے خطرناک کوشش کررہے ہیں۔
گومل یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں کام کرنے والے اہلکاروں کے خلاف جنسی ہراسانی کے شکایت پر طویل عرصے سے انکوائریاں جاری ہیں لیکن اُس میں کسی مثبت پیش رفت کی کوئی توقع نہیں کیونکہ تحقیقات کرنے والے کمیٹیوں میں جامعہ کے اپنے ہی عہدیدار شامل ہیں۔متحدہ طلباء محاذ ڈیر ہ اسماعیل کے صحافی اور وکلاء برادری کے عدم تعاون سے کافی نالاں دکھائی دیں رہے تھے اور کہا کہ گومل یونیورسٹی میں کرپٹ انتظامیہ کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی مدد کررہے جس کے وجہ سے مسائل پہلے کے نسبت کافی پیچیدہ ہوچکے ہیں۔
گومل یونیورسٹی کے متحدہ طلباء محاذ نے گورنر خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے یونیورسٹی کے حوالے جو رپورٹ سامنے آیا ہے اُس پر جلد از جلد عمل کیا جائے تاکہ ملوث افراد کا صفایا ہوسکیں اور ملک کے نوجوان نسل کو بہتر و محفوظ تعلیمی ماحول میسر آسکیں۔موجودہ وقت میں گومل یونیورسٹی میں بارہ ہزارسے زیادہ طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
ڈیر اسماعیل خان کے ایک سینئر وکیل نام نہ ظاہر کرنے کے شرط پر بتایا کہ صلاح الدین نے جمعے کے شام نجی ٹی وی سے پروگرم نشر ہونے والے پروگرام کو روکنے کے لئے عدالت میں درخواست دائر کرنے کی تیاری کررہے ہیں تاہم قانونی مدد میں اب تک کوئی وکیل اُن کے ساتھ عدلت میں حاضر ہونے کے لئے تیار نہیں۔
متحدہ طلباء تنظیموں کا پریس کانفرنس ایسے وقت میں منعقد کیا گیا ہے کہ گومل یونیورسٹی کے سٹی کیمپس کے کوآرڈینیٹر اور شعبہ اسلامیات کے چیئر مین پروفیسر صلاح الدین کو سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ نے طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتارکر لیا ہے۔پوری کاروائی میں نجی ٹی وی کے ایک پروگرام ٹیم نے اہم کرادر ادا کیا۔تاہم آج سوشل میڈیا پرصلاح الدین کے چند تصاویر وائرل ہوئی ہے جوکہ ڈیر ہ اسماعیل خان کے مقامی عدالت کے اخاطے میں وکیلاء کے ساتھ گفتگو میں مصروف دکھائی رہاہے۔