ڈیرہ اسماعیل خان : جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل ا لرحمن نے کہا ہے کہ ملکی اداروں کا احترام کرتے ہیں، مگر رائے سے اختلاف رکھتے ہیں،ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے پر کبھی خاموش نہیں بیٹھیں گے،قبائل کی نمائندگی جمیعت علمائے اسلام کے پاس ہے اور وہ قبائل کے مسائل سے آگاہ ہے،دھاندلی کی بنیاد پر الیکشن کے نتائج حاصل کئے گئے،جبر اور طاقت کے زور پر فیصلے نہیں مانتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام ”پیغام جمعیت وزیرستان کنونشن” کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کی صدارت مہتم مدرسہ مظاہر العلوم شکئی جنوبی وزیرستان نے کی جبکہ کنونشن کی سرپرستی مولانا میرزا جان امیر جمعیت علمائے اسلام وانا سب ڈویژن نے کی۔
کنونشن میں قائد حزب اختلاف خیبر پختونخوا اسمبلی مولانا لطف الرحمن، ممبر صوبائی اسمبلی مولانا عصام الدین، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد اشفاق ایڈوکیٹ، ضلعی مالیات نور اصغر وزیر، سینئر نائب امیر مولانا عبیدالرحمن ،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اکرم خان ناصر اور احمد خان کامرانی سمیت جے یو آئی ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور جنوبی وزیرستان کے عہدے داران اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمن کہ ہمیں ریاست اور ریاستی اداروں سے بھی ہمدردی ہے،ہم موجودہ وقت میں ایک آزاد ریاست میں ہرگز نہیں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سلیکٹیڈ حکومت ناجائز ہے،دھاندلی کی بنیاد پر الیکشن کے نتائج حاصل کئے گئے،جبر اور طاقت کے زور پر ہونے والے فیصلے نہیں مانتے۔حکومت جمہوریت کی بنیاد پر ہو تی ہے،پوری قوم کو غلام بنایا جارہا ہے ۔
مولانا نے کہا کہ ملک کوسیاسی،جغرافیائی اور مالی طور پر تباہ کر دیاگیا ہے،معیشیت کی بدحالی پر عوام خودکشی کررہی ہے اوربچے برائے فروخت کے اشتھار لگائے جارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قبائل اپنے حقوق کے حصول کیلئے لڑرہے ہیں، جس طرح پاکستان کے اندر پاکستان کا آئین غیر موثر ہے اسی طرح ہندوستان کا آئین مقبوضہ کشمیر میں غیر موثر ہے ۔
مولانا نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ قبائل کے انضمام کے حوالے سے قبائل کی رائے کا احترام کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔