پشاور :خیبرپختونخوا کے مختلف ڈاکٹرز ایسوسی ایشنز نے مشترکہ طورپر صوبائی حکومت سے سی پی ایس پی پارٹ و ن کے لئے ٹیسٹ پاس کرنے والے تمام اُمیدوروں کو جلد ازجلد متعلقہ ہسپتالو ں میں تربیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پشاور پریس کلب میں اخباری کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے پراونشل ڈاکٹر ایسویشن کے ایگزیگٹو ممبر مدثر آفریدی نے کہا ہے کہ پچھلے ایک مہینے سے صوبائی حکومت کے ساتھ مختلف ڈاکٹروں درپیش مسئلے کے حل کیلئے بات چیت ہوئی ہے لیکن اب تک اُن کی جانب سے کو ئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ سالانہ تقریباً آٹھ سو ڈاکٹرجو ہاؤس جاب سے فارغ ہوتے تھے اُن کو ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد چار سال کے لئے تربیت کے مواقعیں فراہم کیں جاتے تھے لیکن پچھلے ستمبر اور نومبر میں 13 سو 55 ڈاکٹروں نے ٹیسٹ پاس کر دیاہے لیکن اُن میں صرف 476 کو تربیت دینے کی منصوبہ بندی کرائی گئے جوکہ ہمیں کسی بھی صورت منظور نہیں ہے۔
ینگ ڈاکٹر ایشویشن کے ایگزیگٹو ممبر ڈاکٹر عامر نے کہاکہ سی پی ایس پی ٹیسٹ پاس کرنے والے تمام ڈاکٹروں کے تربیت کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ کوئی ٹھوس منصوبہ موجود نہیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں طالب علم سپیشلائزیشن سے محروم رہ جائینگے۔ اُنہوں نے کہاکہ پوری صوبے میں دس سے زیادہ ایسے ہسپتال موجودہیں جس میں ان تمام لوگوں کے تربیت کے حصول کا انتظام کیا جاسکتاہے لیکن بدقسمتی سے صوبائی محکمہ صحت اس مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ دکھا ئی نہیں دیں رہاہے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسویشن کے ممبر ڈاکٹر بصیر نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ہمیشہ تمام مسائل کے حل کے لئے بات چیت کا راستہ اختیار کرلیاہے لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے ہاؤ س جاب سے فارغ سینکڑوں ڈاکٹروں کو سی پی ایس پی کے تربیت کے حصول میں درپیش مسائل میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہا۔ اُنہوں نے کہا کہ جلد لائحہ عمل طے کرنے کے لئے تمام ڈاکٹر ز ایسویشن کے ساتھ بات چیت کرکے اُس کے تحت احتجاجی تحریک شروع کیا جائیگا۔
سی پی ایس پی میں ہاؤ س جاب سے فارغ ہونے والے ڈاکٹروں کے تربیت کا مسئلہ چلاآرہا ہے لیکن سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے خصوصی اختیارات کے استعمال کرتے ہوئے نہ صرف خیبرپختونخوامیں بلکہ پنجاب کے تدریسی ہسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں کے تربیت کا بندوبست کیا تھا۔
خیبر پختونخو ا میں تقریبا سالانہ تین ہزار میڈیکل کے طالب علم فارغ ہوتے ہیں۔ حال ہی میں خیبر میڈیکل یونیو سٹی کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق خیبر پختونخوکے مختلف علاقوں بشمول ضم قبائلی اضلاع میں 90سے 95 فیصد نرسنگ جبکہ 40 سے 45فیصد ڈاکٹروں کے کمی مسئلہ درپیش ہے.