پشاور: خیبر پختونخوا براڈکاسٹرز فورم یا ریڈیو سے وابستہ افراد کے تنظیم کے پہلے انتخابات قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاور صدر میں منعقد کرائے گئے۔ منعقد ہوئے جس میں مختلف اضلاع میں سرکاری اور نجی شعبے میں کام کرنے والے ریڈیو کے عملے نے اپنی رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ ریڈیو کے پہلی خواجہ سرا میزبان صوبیہ خان نے بھی نئے کابینہ میں کلچر سیکرٹری کے عہدے کے لئے میدان میں سامنے آئی۔
الیکشن کمیٹی کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق خیبر پختونخو براڈکاسٹرز فورم کے صدر حائستہ رحمان، جنرل سیکرٹری افسرالملک افغان،جائنٹ سیکرٹری عمران آفریدی، نائب صدر امین مشال،سیکرٹری اطلاعات نادیہ خالد اور کلچر سیکرٹری صوبیہ بلال جبکہ فصیہہ شریف بلامقابلہ فنانس سیکرٹری منتخب ہوئی۔
الیکشن کمیٹی کے ممبر نظا م الدین نے کہا کہ انتخابی عمل دوپہر گیارہ بجے سے شروع ہوا جوکہ بغیر کسی وقفے کے ساڑھے تین بجے تک جاری رہا جس میں دو سو تک ممبران نے رائے دہی کا استعمال کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ صوبے میں پہلی بارر یڈیو کے مختلف شعبوں میں کا م کرنے والے لوگ اپنے حقوق اور عوا م کو معیاری مواد مائیک کے ذریعے پہنچنے کے لئے پہلا قدم اُٹھایا گیا ہے جس سے مستقبل میں اس شعبے کے اندر اور بہتری آنے کی کافی اُمیدیں وابستہ ہے۔
صوبیہ خان نے براڈکاسٹرز فورم کے انتخابی عمل کو نہ صرف ریڈیو سے وابستہ لوگوں کے لئے انتہائی اہم قرار دیا بلکہ اُن جیسے خواجہ سراء جو ریڈیو یا ٹی وی میں آنے کے لئے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ اُنہوں نے اپنے انتخابی مہم کو اطمینان بخش قراردیا اور کہا کہ اُنہو ں نے جس سے بھی ووٹ دینے کے لئے کہا تو ہر ایک ساتھی کے طرف سے کافی مثبت جواب ملاہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ انتخابی منشور میں ووٹر ز کے سامنے یہی بات رکھی کہ آپ لوگوں کے مسائل کے حل اور معیاری نشریات لوگوں تک پہنچنا ہماری ترجیح ہے۔
افسر الملک افغان پچھلے پانچ سالوں سے ریڈیو میں حالات حاضرہ، ثقافتی اور دوسرے پروگرامز کے میزبا ن کے حیثیت سے کام کررہا ہے اُن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں میڈیا کے مختلف شعبوں سے وابستہ افرا د کے حقوق کے تحفظ کے لئے تنظمین موجود ہے لیکن واحد ریڈیو کا ایسا شعبہ ہے جس میں کام کرنے والے لوگوں کے لئے کوئی ایسا پلیٹ فارم موجود نہیں تھا جس پر یہ لوگ اکٹھے ہوسکیں اور اپنے حقوق کے تحفظ کرسکیں۔
ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایف ایم ریڈیو کے آنے کے بعد نشریات کامعیار کافی متاثر ہوا جس کی بنیادی وجہ ان لوگوں کے باقاعدہ تربیت کے لئے انتظام نہ ہونا ہے جوکہ مستقبل میں نیا تنظیم کا فی حدتک اس کمی کو پرُ کرنے کی کوشش کرینگے۔