سیدرسول بیٹنی
پشاور:جامعہ پشاور کے ماحول دوست سوسائٹی نے اقوام متحدہ کے عالمی دن برائے صحت مٹی کے حوالے سے ایک سیمینار منعقد کیا جس کا مقصد شرکاء میں مٹی کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور مٹی کی کٹائی کو روکنے کے لئے آگاہی پھیلانا تھا ۔ یہ دن ہر سال دنیا بھر میں 5 دسمبر کو منایا جاتا ہے ۔ اس پروگرام کے سٹیج سکریٹری سوسائٹی کے پریزیڈنٹ عاطف رحیم اور جنرل سکریٹری منا سہیل تھے ۔
ماحول دوست سوسائٹی کے آرگنائزر اور روح رواں ڈاکٹر آصف خان خٹک نے اس دن کی اہمیت بتائی اور اسکی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دنیا بھر میں آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے مٹی کی کٹائی بڑھتی جا رہی ہے جس سے اس کی زرخیزی کم ہو رہی ہے ۔ انہوں نے تمام شرکاء کا خیر مقدم کیا۔
جامعہ پشاور کے پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس نے آڑو اور گندم پر اپنی تحقیق کے نتائج بتاتے ہوئے مٹی کی آلودگی کے بارے میں کہا کہ مختلف کیمیائی مواد مٹی کے ذریعے ہماری خوراک میں شامل ہو جاتے ہیں جس سے کینسر جیسی مہلک بیماریاں ہو سکتی ہیں ۔
اس موقع پر جامعئہ زراعت پشاور کے ڈاکٹر اسحاق احمد میاں نے ان تمام پراجیکٹس کا ذکر کیا جس سے خیبر پختونخواہ کے بیشتر علاقوں میں مٹی کی کٹائی کو روکا گیا ہے ۔
خیبر پختونخواہ کے سوئل سروے ڈائریکٹوریٹ سے عابد سرور نے خیبر پختونخواہ کے ان تمام علاقوں کے بارے میں بتایا جس میں مٹی کی کٹائی ہو رہی ہے ۔
سیمینار میں جامعئہ پشاور کے شعبہ ماحولیات کے دو تحقیقی طالب علموں ، جس میں تسنیم سرور اور ضیاء اللہ شامل تھے ، نے بھی اپنے اپنے تحقیقی پراجیکٹس کے نتائج بتائے جو مٹی کی آلودگی پر کیے گئے تھے ۔