لنڈی کوتل:پختون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ ہم قبائیلی ترقی کیلئے بے تاب ہے حکومت ہمیں بنیادی حقوق فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائیں،اس جدید دور میں قبائل نوجوانوں کو تعلیم جیسے زیور سے محروم رکھنا بے انصافی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پختون تحفظ مومنٹ کے زیراہتمام اسرار احمد شینواری کے حجرہ خوگاخیل میں ایک سٹڈی سرکل کے تقریب کے دوران کیا جس میں تحریک کے دوسرے رہنماؤوں رحیم شاہ ایڈوکیٹ، افتاب پشتین اور اسرار شینواری و دیگر نے شرکت کی ۔
انہوں نے کہا کہ ہر پشتون پی ٹی ایم کا حصہ بننے کیلئے نکلیں ہے حکومت گھبراہٹ کے شکار ہے پختون قوم کو اپنا اختیار نہ دینا زیادتی ہے مزید خاموشی برداشت نہیں کرسکتے۔
منظور پشتین نے کہا کہ پشتون قوم کی معدنیات پر قبضہ ہر گز قابل قبول نہیں، ہماری تحریک جبر ظلم و ستم کے خلاف ہے مرتے دم تک جاری رہیگا۔ قبائلی زمین پر ریاست کے زمہ داران کمانے کے لئے استعمال کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں ایک میڈیکل کالج یا یونیورسٹی نہیں قبائل کو تعلیم سے آراستہ کیا جائیں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ پشتون قوم کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش ہورہی ہے جس کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
منظور پشتین نے کہا کہ صوبائی حکومت قبائل کے معدنیات پر قبضہ غیر اخلاقی ہے قبائل پر رحم کے نگاہوں سے دیکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان کیساتھ بغیر ویزہ اجازت دے پشتون قوم سرحد کے آس پار ہے ان کے مابین رکاوٹ نہ ڈالیں اور افغانستان میں مداخلت بند کیاجائیں۔
تقریب میں علاقے کے مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے رحیم شاہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ قبائل کی امن پسندی دنیا بھر میں مشہور تھا لیکن کس طرح یہاں حالات خراب ہوئے جسکا نقصان صرف پختون قوم کا ہوا قبائل بھی اس ملک کے باشندے ہے ان کو سہولیات اور بنیادی مسائل جیسے صحت مراکز اور یونیورسٹیاں قائم کیا جائے تاکہ ان کی محرومیاں کا خاتمہ ہو سکیں اب حکومت ہمارے معدنیات پر قبضہ کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روایتی حریف ملک بھارت کیساتھ کرتارپور بارڈر کھولنا اور طورخم بارڈر پر بجاء سختی کہاں کا انصاف ہے ۔