چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے خیبر پختونخوا میں نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں 28 جوڈیشل افسران کی تعنیاتی کے احکامات جاری کردیئے ہیں، جن میں 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، 7 سینئر سول ججز اور 14 ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ ججز شامل ہیں جبکہ احکامات کے تحت ہر قبائلی ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، 2 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور ایک سینئر سول جج کو تعینات کردیا گیا ہے۔
پیر کے روز رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ خواجہ وجیہہ الدین کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں تعینات کل 110 جوڈیشل افسران کے تبادلوں اور تعیناتیوں کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔
ہائی کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق قبائلی اضلاع کےلئے عدالتیں عارضی طور پر قائم کی گئی ہیں جن کے دفاتر ہر قبائلی ضلع سے متصل بندوبستی اضلاع میں قائم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ قبائلی اضلاع میں تعینات جوڈیشل افسران کو خیبرپختونخوا جوڈیشل کمپلیکس میں ان علاقوں کے رسم و رواج سے متعلق ٹریننگ بھی دی جائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق شاہد خان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ضلع خیبر، نصر اللہ خان گنڈا پور کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج باجوڑ، صلاح الدین کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کرم، کلیم ارشد کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی وزیرستان، اصغر شاہ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اورکزئی، اسد حمید خان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مہمند اور ممریز خان خلیل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شمالی وزیرستان تعینات کردیا گیا ہے۔
اسی طرح ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شوکت احمد خان کو جنوبی وزیرستان، احتشام الحق دانشمند کو کرم، رشید اللہ کنڈی کو شمالی وزیرستان، جمال شاہ مسعود کو اورکزئی، شوکت علی کو اورکزئی، ولی محمد خان کو مہمند، میاں ضیاء اللہ جان کو باجوڑ، سلطان حسین کو کرم، قاضی عطاء اللہ کو باجوڑ، محب جان کو مہمند، آصف رشید کو خیبر ، فدا محمد کو جنوبی وزیرستان، محمد جمیل کو شمالی وزیرستان میں تعینات کردیا گیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق سینئر سول ججز میں ظفر اللہ کو خیبر، اسد اللہ کو جنوبی وزیرستان، عابد اللہ کو مہمند، محمد آیاز کو ضلع اورکزئی، عبد الحسن مہمند کو شمالی وزیرستان، عیسیٰ خان کو سینئر سول جج کرم اور افتخار احمد کو سینئر سول جج باجوڑ تعینات کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ تعنایتیاں 5 سے 6 ماہ کےلئے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی نئے ضم ہونے والے اضلاع میں عدلیہ اپنا کام بخوبی سر انجام دینا شروع کردیں گی جبکہ سول ججز کو بھی اس حوالے سے جلداز جلد ان اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔
رجسٹرار پشاور ہائی کے مطابق اس ضمن میں پبلک سروس کمیشن کو بھی 24 سول ججز کی تقرری کےلئے ریکوزیشن بھجوائی جاچکی ہے اور تمام نئے تعینات ہونے والے ججز کو اپنے عہدوں کی چارج سنبھالنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
رجسٹرار کے مطابق یہ افسران متعلقہ اضلاع میں بیٹھنے کے بجائے اس کے ساتھ منسلک جوڈیشل کمپلیکس میں بیٹھیں گے اس کے علاوہ 82 جوڈیشل افسران کو خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے دوسرے بندوبستی علاقوں میں تعینات کرنے کے احکامات بھی جاری ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جن قبائلی اضلاع میں ججز کی تعیناتی کی گئی ہے ان میں خیبر، مہمند، باجوڑ، اورکزئی، کرم، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
مئی 2018 میں سابق فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا تھا، فاٹا کے انضمام کا عمل تاحال جاری ہے جس کی نگرانی اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کررہی ہے۔
فاٹا کے خیبر پختونخوا سے انضمام کے تاریخی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت نے قبائلی علاقوں میں اضلاع اور سب ڈویژن متعارف کراتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر قائم کیے تھے، جہاں اس سے قبل ڈیڑھ صدی سے فرنٹیئر کرائم ریگولیشنز (ایف سی آر) کہلانے والے استعماری قانون کے تحت حکومت کی جارہی تھی۔