آزادی مارچ:وفاقی حکومت کا اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کا فیصلہ

perviz-khattak-1.jpg

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔گزشتہ روز حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے وزیراعظم سے متعلق بیان کے خلاف عدالت جائیں گے تاہم اب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے جے یو آئی سے مذاکرات کرنے کا موقف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی رہائش گاہ پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اجلاس میں مشورہ دیا کہ ہمیں سنجیدگی سے مولانا کے ساتھ مذاکرات کرکے حل نکالنا چاہیے اور بات چیت کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان ابھی تک اپنے معاہدہ پر قائم ہیں تو ہمیں بات کرنی چاہیے، ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔ اس دوران حکومتی کمیٹی کے سربراہ و وزیردفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔اس موقع پر وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ تمام فورسز تیار ہیں، کسی بھی حالات سے نمٹیں گے۔

خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں وزیردفاع پرویزخٹک، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر نورالحق قادری، شفقت محمود، اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر شامل ہیں۔

دوسری جانب حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رکن و اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے رہنما و اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی سے رابطہ کیا اور ان سے ملاقات کیلئے وقت مانگا۔

ذرائع کے مطابق اکرم درانی نے اسد قیصر کو جواب دیا کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں۔ بعدازاں اکرم درانی نے رہبر کمیٹی میں شامل دیگر اپوزیشن ارکان کو بھی صورتحال سے آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کا آزادی مارچ چوتھے روز بھی ایچ 9 گرانڈ میں پڑا ؤڈالے ہوئے ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے وزیراعظم کو استعفے کے لیے دو روز کی مہلت دی گئی تھی۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہا تھا کہ ڈی چوک جانے سمیت کئی تجاویز زیرغور ہیں۔خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہوا تھا جو سکھر، ملتان، لاہور اور گجرانوالہ سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top