نوجوان نسل کو آب وہوا میں تبدیلی کے اثرات بارے شعور دینا ہوگا،ڈاکٹر حزب اللہ

73015908_918761198494241_5979198885304729600_n.jpg

سیدرسول بیٹنی

پشاور :شعبہ ماحولیات جامعہ پشاور کے چیئرمین ڈاکٹر حزب اللہ خان نے کہا کہ نوجوان کو نسل آب و ہوا میں تبدیلی اور اس کے اثرات کے متعلق آگاہی دینا ہوگی تاکہ سیلاب اور دوسرے قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونی والی نقصانات کا امکان کم سے کم ہوجائے اور اس کے ساتھ ساتھ  متوازن ماحول بھی برقرار رہے گا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جامعہ پشاور میں کلائمیٹ چینچ  کے متعلق ” آب وہوا تبدیلی کی وکالت اور موافقت” کے عنوان سے ترتیب شدہ پینل بحث کے دوران کہی۔ڈاکٹر حزب اللہ خان نے کہا کہ آب وہوا تبدیل ہونے کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت کا بڑھ گیا ہے اور بارشوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہ نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے میں آپ وہوا کے تبدیلی بارے شعور اُجاگر کریں۔

پینل بحث جامعہ پشاور کی انوائرنمنٹ سوسائٹی نے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کے اشتراک سے عالمی آب و ہوا تبدیلی ہفتہ (جی سی سی ڈبلیو)چودہ سے بیس اکتوبر کا حصہ بننے کے لئے پینل بحث کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد عوام میں ماحولیاتی مسئلے سے متعلق آگاہی پیدا کرنا تھا۔

پینل میں جامعہ پشاور کے شعبہ ماحولیاتی سائنس کے پروفیسر ڈاکٹر حزب اللہ خان ، پروفیسر ڈاکٹر محمد نفیس ، ڈاکٹر راشد میانداد اور ڈاکٹر شہلا نازنین ، اور پی آر سی ایس کے پروگرام آفیسر آفتاب عالم صاحب شامل تھے۔ اس کے علاوہ شعبہ ماحولیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے طلباء وطالبات نے شرکت کی۔

اس موقع پر پینل بحث کے ماڈریٹر اور انوائرمنٹ سوسائٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر آصف خان خٹک نے اس تقریب کا پس منظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جی سی سی ڈبلیو کا مقصد یونیورسٹیوں میں اساتذہ اور طلباء کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بحث کو فروغ دینا ہے. انہوں نے آب و ہوا کی تبدیلی کے مباحثے میں وکالت اور موافقت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

پینلسٹ نے روایتی اور جدید وکالت کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جن کی وجہ سے حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے تاکہ وہ آب و ہوا تبدیلی کی موافقت پر ملک بھر میں مزید کام کرے۔ انہوں نے ان طریقوں کے بارے میں بھی بات کی جن کے ذریعہ ہم کیمپس اور معاشرے میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی موافقت کے بارے میں آگاہی پیدا کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر سیمینار کرنا، ریڈیو اور ٹی وی کے پروگرام، سوشل میڈیا کے ذریعے اور دیگر ذرائع سے ۔ آب و ہوائ تبدیلی کے اثرات کو ہم جن مختلف طریقوں سے ہم آہنگ کرسکتے ہیں ان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بحث کے دوران پینلسٹ نے ان طریقوں پر بھی روشنی ڈالی جن کے ذریعے ہم انفرادی طور پر کاربن ڈائی اکسائیڈ  اور دیگر گیسوں کے اخراج کو کم کر سکتے ہیں ، جن میں سائیکل اور پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال ، کوڑا کرکٹ کو کم کرنا ، ہوا اور شمسی توانائی سے پیدا شدہ بجلی کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔

اس پروگرام کے ذریعے شرکاء کے لیے سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ وہ آب و ہوا تبدیلی کے بارے میں خود آگاہ ہوں جس کی وجہ سے وہ اس کی وکالت اپنے مقامی برادری اور حکومت کے سامنے بخوبی کر سکیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

scroll to top