سیدرسول بیٹنی
پشاور:متحدہ طلباء محاذ (ایم ٹی ایم) پشاور یونیورسٹی کے چیئرمین اور پختون سٹوڈنس فیڈریشن پشاور یونيورسٹی کے صدر جمشيد وزیر کہا ہے کہ یونیورسٹی کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے یونیوسٹی کے انتظامیہ کو طلباء کے مسائل حل کرنا ہونگے تاکہ آنے والے نوجوان طلباء یونیورسٹی کے اندر ایک پُرامن تعلیمی ماحول سے مستفید ہوسکیں۔
سٹوڈنٹس نے اپنے مطالبات کے منظور نہ ہونے کیخلاف صوبائی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف یوم سیاہ کے طور پر منایا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار متحدہ طلباء محاذ پشاور یونیورسٹی کے طرف سے منائے جانے والے یوم سیاہ کے ایک پُر امن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امن ریلی میں طلباء کے تمام سیاسی تنظیموں، پختون سٹوڈنس فیڈریشن،انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن،مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن،پختونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پیپلز سٹوڈنٹس فیڈرشن کے ارکان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ پشاور یونيورسٹی سمیت پورے صوبے کے جامعات کے اندر سیکیورٹائزشن کے عمل کو تنقيد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جامعات تو امن کے تعليم دیتے ہیں اور نوجوان کو امن، برداشت اور ترقی کا سوچ دیتا ہے۔
جمیشد وزیر نے کہا کہ پچھلے سال 4 اکتوبر کو پشاور یونیورسٹی کے نہتے طلباء پر ہونے والے بد ترین تشدد لاٹھی چارج کا ایک سال پورا ہوا مگر اب تک پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ نہیں کیا جسکی وجہ سے جامعہ پشاور کے سٹوڈنٹس میں بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ طلباء کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ کے بدچلن کا رویہ ابھی بھی جوں کا توں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج یہ ایک علامتی احتجاج کر رہے ہیں اگر انتظامیہ نے ہمارے مسائل حل نہیں کئے تو اس احتجاج کو پورے صوبے میں بھیلائے گے اور طلباء کو اپنے حقوق سے خبردار کرینگے۔
مظاہرے میں شریک پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن پشاور یونيورسٹی کے جنرل سیکرٹری ملک حسنین علی نے بتایاکہ تمام تنظیموں کے ارکان نے اس مظاہرے میں شرکت کی اور انتظامیہ کے سامنے اپنے مطالبات پیش کئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات نہیں مانے گئے تو متحدہ طلباء محاذ جلد ہی اہنے آگے کا لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔
واضح رھے کہ پچھلے سال 4 اکتوبر یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلباء کے پرامن احتجاج پر تشدد اور لاٹھی چارج کیا گیا تھا جس کی وجہ سے متحدہ طلباء محاذ نے آج 3 اکتوبر کو متفقہ طور پر یوم سیاہ کے طور پر منانے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔